دوزخ کے بڑے فرشتوں کی تعداد اور قوت:
(آیت) حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
(ترجمہ) ’’اس (دوزخ) پر انیس فرشتے (مقرر) ہوں گے اور ہم نے دوزخ کے کارکن صرف فرشتے بنائے ہیں (جن میں سے ایک ایک فرشتے میں تمام جن و انس کے برابر قوت ہے) اور ہم نے ان کی تعداد صرف ایسی رکھی ہے جو کافروں کی گمراہی کا ذریعہ ہو (مراد اس سے انیس کا عدد ہے) تو اس لئے کہ اہل کتاب (سننے کے ساتھ) یقین کرلیں اور ایمان والوں کا ایمان اور بڑھ جائے اور اہل کتاب اور مومنین شک نہ کریں اور تاکہ جن لوگوں کے دلوں میں (شک کا) مرض ہے وہ اور کافر لوگ کہنے لگیں کہ اس عجیب مضمون سے خدا تعالیٰ کا کیا مقصود ہے۔ اسی طرح خدا تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت کردیتا ہے اور (جہنم کے خازن فرشتوں کا عدد انیس ایک خاص حکمت کی بنا پر ہے ورنہ) تمہارے رب کے (ان) لشکروں کو بجز رب کے کوئی نہیں جانتا اور دوزخ صرف آدمیوں کی نصحیت کے لئے ہے۔‘‘
(آیت) ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: ’’ہم بھی دوزخ کے سپاہیوں کو بلالیں گے۔‘‘
مالک ؑ کی انگلیوں کی تعداد اور حرارت:
(حدیث) حضرت طاؤسؒ سے مروی ہے کہ حق تعالیٰ نے (دوزخ کے داروغے) مالک ؑ کو پیدا کیا تو اہل دوزخ کی تعداد کے برابر اس کی انگلیاں بھی پیدا کیں، پس جو کوئی بھی اہل دوزخ میں سے عذاب دیا جاتا ہے، اسے مالکؑ اپنی انگلیوں میں سے ایک انگلی کے ساتھ عذاب دے سکتا ہے۔ خدا کی قسم اگر مالکؑ اپنی انگلیوں میں سے صرف ایک انگلی آسمان پہ رکھ دے تو اسے پگھلا ڈالے۔ (عیون الاخبار للقتبی)
(حدیث) حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرمؐ کو فرماتے سنا ہے:
مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے قبضہ میں میری جان ہے دوزخ کے فرشتوں کو دوزخ کے پیدا کرنے سے ہزار سال پہلے پیدا کیا گیا، پس یہ روزانہ سابقہ طاقت کے مقابلہ میں زیادہ طاقتور ہوتے جاتے ہیں۔ (صفۃ النار ضیاء الدین مقدسی، درمنثور 145/2)(جاری ہے)
٭٭٭٭٭