ضیاءالرحمن چترالی
مولانا کلیم صاحب نے کہا کہ میرا ذاتی خیال ہے کہ یہ غیر قانونی کام ممکن بھی نہیں ہے۔ مذہب بدلنا، کسی کا مسلمان ہونا، اس کے دل کے وشواش کا بدلنا ہے، جو لالچ اور ڈر سے ہو ہی نہیں سکتا۔ آپ کو خوش کرنے کیلئے کوئی کہہ سکتا ہے کہ میں ہندو ہوتا ہوں یا مسلمان ہوتا ہوں، مگر اپنی زندگی کا اتنا بڑا فیصلہ آدمی اندر سے راضی ہوئے بغیر نہیں کر سکتا۔ دوسری اس سے بھی اہم اور ضروری بات یہ ہے کہ میں ایک مسلمان ہوں اور مسلمان اس کو کہتے ہیں، جو ہر سچی بات کو مانے۔
ہمارا مالک اور اس کے بھیجے ہوئے رسول حضرت محمدؐ جن کے بارے میں یہ غلط فہمی ہے کہ وہ صرف مسلمانوں کے رسولؐ اور ان کیلئے مالک کے سندیش واہک تھے، حالانکہ قرآن اور آپؐ کی حدیثوں میں صرف یہ بات ملتی ہے کہ ہم سب کے مالک کی طرف سے بھیجے ہوئے سارے انسانوں کی طرف آخری اور سچے رسولؐ تھے، جو ایسے سچے تھے کہ ان کے دین کے اور ان کی جان کے آخری دشمن بھی کبھی ان کو جھوٹا نہ کہہ سکے، بلکہ دشمنوں نے آپؐ کا لقب صادق، امین (سچا اور ایماندار) رکھا۔ ہمارا وشواش یہ ہے کہ دن ہو رہا ہے، یہ آنکھیں دھوکہ دے سکتی ہیں، یہ بات جھوٹ ہوسکتی ہیں کہ دن ہو رہا ہے، مگر ہمارے رسولؐ نے جو ہمیں خبر دی ہے، اس میں ذرہ برابر غلطی، دھوکہ یا جھوٹ نہیں ہو سکتا۔ ہمارے رسولؐ نے ہمیں خبر دی ہے کہ ساری دنیا کے سارے انسان ایک ماں باپ کی اولاد ہیں، اس لیے سارے جگت کے انسان آپس میں خونی رشتے کے بھائی ہیں۔ شاید آپ کے یہاں بھی یہی مانا جاتا ہے۔ میں نے کہا یہ بات تو ہماری یہاں بھی مانی جاتی ہے۔
مولانا نے کہا کہ یہ تو بالکل سچی بات ہے۔ ہم اور آپ خونی رشتے کے بھائی ہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہو سکتا ہے کہ آپ میرے چچا ہو یا میں آپ کا چچا ہوں، مگر آپ اور ہمارے درمیان خونی رشتہ ہے۔ اس خونی رشتے کے علاوہ آپ بھی انسان ہیں اور ہم بھی انسان۔ انسان وہ ہے، جس میں انسیت ہو، یعنی محبت ہو، ایک دوسرے کی بھلائی کا جذبہ ہو۔ اس رشتے سے اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ہندو دھرم ہی اکیلا مکتی کا راستہ اور موکش کا طریقہ ہے تو آپ کو مجھے اس لحاظ سے ہندو بنانے کی دل سے کوشش کرنی چاہیے۔ اگر آپ انسان ہیں اور آپ کے سینے میں پتھر نہیں، دل ہے، تو اس وقت تک آپ کو چین نہیں آنا چاہیے، جب تک میں غلط راستہ چھوڑ کر مکتی کے راستے پر نہ آجاؤں۔
مولانا صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ یہ بات ہے یا نہیں؟ میں نے کہا: بالکل سچ بات ہے۔ مولانا صاحب نے کہا کہ آپ کو سب سے پہلے آ کر مجھے ہندو بننے کیلئے کہنا چاہیے تھا۔ دوسری بات یہ ہے کہ میں مسلمان ہوں۔ نکلتے سورج کی روشنی سے زیادہ مجھے اس بات کا یقین ہے کہ اسلام ہی واحد، سب سے پہلا اور سب سے آخری، فائنل مذہب اور مکتی اور موکش، یعنی نجات کا واحد راستہ ہے، اگر آپ مسلمان ہوئے بغیر دنیا سے چلے گئے تو آپ کو ہمیشہ نرکھ میں جلنا پڑے گا اور زندگی کے ایک سانس کا بھی اطمینان نہیں، جو سانس باہر نکل گیا، کیا خبر کہ اندر آنے تک زندگی وفا کرے گی؟ اس حال میں اگر میں انسان ہوں اور میں آپ کو اپنے خونیں رشتے کا بھائی سمجھتا ہوں تو جب تک آپ کلمہ پڑھ کر مسلمان نہیں ہو جائیںگے، مجھے چین نہیں آئے گا۔ یہ بات میں کوئی ٹانک کے طور پر نہیں کہہ رہا ہوں۔
تھوڑی دیر کی اس ملاقات کے بعد اس خونی رشتے کی وجہ سے اگر مجھے رات سوتے سوتے بھی آپ کی موت اور نرکھ میں جلنے کا خیال آئے گا تو میں بے چین ہو کر بلکنے لگوں گا، اس لیے میں آپ سے یہی کہوں گا کہ سر آپ پلکھوہ والوں کی فکر چھوڑ دیجیے، جس مالک نے پیدا کیا ہے، جیون دیا ہے، اس کے سامنے منہ دکھانا ہے۔ میرے درد کا علاج تو جب ہوگا، جب آپ تینوں مسلمان ہو جائیں گے، اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ آپ میرے حال پر ترس کھائیں، آپ تینوں کلمہ پڑھ لیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭