فاسٹ بالر محمد عباس کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ

قیصر چوہان
قومی ٹیم کے ٹیسٹ فاسٹ بالر محمد عباس کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔ انہیں تینوں فارمیٹ میں انٹری ملنے کے بعد پی ایس ایل ڈرافٹ میں بھی شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ دوسری جانب کینگروز بلے بازوں نے ان کی بالنگ کو ماسٹر کلاس قرار دیا ہے۔ یہی نہیں، سابق انگلش کرکٹرز بھی ان کی بالنگ کی تعریف کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ادھر محمد عباس کی تہلکہ خیز کارکردگی محمد عامر پر بجلی بن کر گری ہے۔ عباس کی آمد کے بعد ٹیم کو محمد عامر کی ضرورت ختم ہوگئی ہے۔ فاسٹ بالر محمد عباس نے ابوظہبی ٹیسٹ میں بھی تباہ کن بالنگ کرکے آسٹریلیا کو ایک مرتبہ پھر شکست کے دہانے پہنچا دیا ہے۔ 28 سالہ محمد عباس کیلئے انٹرنیشنل کرکٹ تک آنے کا سفر کافی کٹھن تھا۔ وہ کرکٹ کا شوق پورا کرنے کیلئے طویل عرصے تک معمولی اجرت پر چمڑے کی فیکٹری میں کام کرتے رہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعا ت کے مطابق 1990ء میں سیالکوٹ کی تحصیل سمبریال میں واقع جوٹھکے گائوں میں پیدا ہونے والے محمد عباس کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے ہے۔ انہیں کرکٹ کا شوق 1996ء کا ورلڈکپ پاکستان میں ہونے کے باعث ہوا۔ اپنے کی تکمیل کیلئے تعلیم کے ساتھ انہوں نے اسکول اور کالج لیول میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اس دوران وہ اپنے کرکٹ کے اخراجات برداشت کرنے کیلئے پارٹ ٹائم کے طور پر چمڑے کی فکیٹری میں ویلڈنگ کے کام سے بھی منسلک ہوئے۔ انڈر 19 کرکٹ میں قسمت آزمانے کے ساتھ ہی وہ قانون کی تعلیم بھی حاصل کرنے لگے۔ ان کی کارکردگی دیکھ کر خان ریسرچ لیبارٹریز کی ٹیم نے انہیں ڈومیسٹک کرکٹ میں متعارف کرایا، جس کے بعد انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن اور سیالکوٹ اسٹالینز کیلئے شاندار پرفارمنس دکھائی اور قومی سلیکشن کمیٹی کی نظروں میں آگئے۔ انہوں نے اے کلاس کرکٹ میں 384 کھلاڑیوں کا شکار کیا۔
2017ء میں انہیں پہلی مرتبہ ویسٹ انڈیز میں ہونے والی ٹیسٹ سیریز میں شامل کیا گیا۔ جہاں انہوں نے شاندار کارکردگی دکھا کر خود کو بہترین ٹیسٹ بالر ثابت کر دیا۔ اس کے بعد انہیں برطانیہ میں آزمایا گیا۔ انہوں نے دورہ انگلینڈ میں برطانوی ٹیم کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ دورہ برطانیہ ان کی لائف کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا، جہاں برطانیہ کے مقبول کائونٹی کلب لیسٹر شائر نے بھاری دام پر ان سے معاہدہ کرلیا۔ انہوں نے کائونٹی سیزن میں تباہ کن بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو ٹائٹل دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی اس کارکردگی کے عوض انہیں لیسٹر شائر ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔ 28 سالہ محمد عباس نے کائونٹی سیزن میں 50 وکٹیں حاصل کیں۔ جبکہ ڈرہم کے خلاف انہوں نے 10 وکٹیں لیں۔ لیسٹر شائر کائونٹی اگلے سیزن کے لیے بھی محمد عباس سے معاہدہ کر چکی ہے۔ محمد عباس کائونٹی چیمپئین شپ اور ون ڈے کپ کھیلیں گے۔ اس کے بعد پاکستانی سلیکشن کمیٹی نے انہیں آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز کیلئے ٹیم میں شامل کیا۔ پہلے ٹیسٹ میں مجموعی طور پر سات کھلاڑیوں کے شکار کے بعد اب انہوں نے ابوظہبی میں جاری دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگ میں پانچ شکار کر کے آسٹریلیا کی اننگ صرف 145 رنز پر ہی ختم کردی۔ وہ کم ٹیسٹ میچز کھیل کر بھی آئی سی سی کے ٹاپ 20 بیسٹ بالرز کی فہرست میں آچکے ہیں۔ ان کے حوالے سے انگلش ٹیم کے سابق کپتان مائیکل وان کا کہنا ہے کہ ’’مجھے اس بات کا یقین ہے کہ اگر میں محمد عباس کے سامنے بیٹنگ کر رہا ہوتا تو وہ مجھے اپنی چھ گیندوں پر ہی آئوٹ کر دیتا۔ انہوں نے ثابت کر دیا کہ فاسٹ بالنگ صرف اسپیڈ کا نام نہیں۔ بلکہ مہارت اور ورائٹی سے ہی بالر کامیاب ہوتا ہے‘‘۔ اسی طرح آسٹریلوی کپتان ٹم پین نے محمد عباس کی بالنگ کو ماسٹر کلاس کہا ہے۔ ان کے بقول ’’ایسے بالرز کا سامنا کرنا آسان نہیں۔ وہ کسی بھی وقت آپ کو سرپرائز ڈلیوری سے شکار کر لیں گے‘‘۔ جبکہ ایرون فنچ کا کہنا ہے کہ ’’ٹیسٹ سیریز میں صرف ایک ہی پاکستانی فاسٹ بالر محمد عباس کا سامنا کرنے پر خوف محسوس ہوا۔ ان کی بالنگ کا جائزہ اگر ویڈیو سے بھی لیا جائے تو مطالعہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے‘‘۔ دوسری جانب پی سی بی ذرائع کے مطابق سلیکشن کمیٹی نے محمد عباس کو تینوں فارمیٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انہیں ورلڈ کپ پلان کا بھی حصہ بنا دیا گیا ہے۔ یہی نہیں، پی ایس ایل کے پانچوں فرنچائزز محمد عباس کی خدمات حاصل کرنے کیلئے سرگرم ہیں۔ بورڈ نے انہیں ڈائمنڈ کیٹیگری کا حصہ بنانے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ دریں اثنا ابوظہبی ٹیسٹ کے دوسرے روز آسٹریلیا کے 145 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان نے اپنی دوسری اننگز میں دو وکٹوں کے نقصان پر 144 رنز بنا لیے ہیں۔ اس طرح گرین کیپس کی مجموعی برتری 281 رنز ہو گئی ہے۔ شیخ زید اسٹیڈیم میں جاری میچ میں محمد عباس کی تباہ کن بالنگ کے باعث آسٹریلیا کی پوری ٹیم 145 پر ڈھیر ہو گئی اور قومی ٹیم کو 137 رنز کی برتری ملی۔ پاکستان کی جانب سے فخر زمان اور محمد حفیظ نے دوسری اننگز کا آغاز کیا۔ حفیظ دوسری اننگز میں بھی ناکام رہے اور 15 کے مجموعی اسکور پر 6 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ دوسری وکٹ کے لیے فخر زمان اور اظہر علی کے درمیان 91 رنز کی شراکت قائم ہوئی اور فخر زمان 66 رنز بنا کر ناتھن لیون کی گیند پر ان ہی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ فخر زمان کے آؤٹ ہونے کے بعد حارث سہیل کریز پر آئے اور انہوں نے اظہر علی کے ساتھ مل کر ٹیم کا اسکور آگے بڑھایا۔ دوسرے روز کا کھیل ختم ہوا تو اظہر علی 54 اور حارث سہیل 17 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود تھے۔ اس سے قبل آسٹریلوی اوپنر ایرون فنچ اور شان مارش نے 20 کے مجموعی اسکور سے دوسرے روز کھیل کا آغاز کیا تو فنچ 7 اور مارش صفر پر کریز پر موجود تھے۔ دونوں بلے بازوں نے ٹیم کا مجموعہ 43 تک پہنچایا تو شان مارش محمد عباس کی گیند پر حارث سہیل کو کیچ دے بیٹھے۔ وہ 3 رن بنا سکے۔ جس کے بعد کینگروز بلے باز کا آنا جانا لگا رہا۔ ٹریوس ہیڈ 14 اور مچل مارش 13 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ اوپننگ بلے باز ایرون فنچ 85 کے مجموعی اسکور پر سب سے زیادہ 39 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ مچل اسٹارک 34 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ جبکہ کپتان ٹم پین 3، مارنس لیبوشن 25 اور ناتھن لیون 2 رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کی جانب سے شاندار بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے محمد عباس نے 5، بلال آصف نے 3 اور یاسر شاہ نے ایک وکٹ حاصل کی۔ ابو ظہبی ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان کی پوری ٹیم 282 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئی تھی۔ جس کے بعد پہلے روز کھیل کے اختتام تک کینگروز نے 2 وکٹوں پر 20 رنز بنالئے تھے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment