غیر رجسٹرڈ موبائل فونز کی بندش عارضی طورپر ٹل گئی

عظمت علی رحمانی
ملک بھر میں غیر رجسٹرڈ موبائل فونز کی بندش عارضی طور پر ٹل گئی۔ مذکورہ معاملے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس آج طلب کر لیا گیا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے 20 اکتوبر تک غیر رجسٹرڈ فون بند کرنے کے اعلان پر موبائل مارکیٹ میں مندی چھاگئی ہے۔ موبائل کمپنیوں کی جانب سے کٹ سسٹم کو ختم کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ جبکہ تاجروں کی جانب سے کسٹم حکام کو ڈیوٹی دیکر معاملات کلیئر کرانے کی ڈیمانڈ بھی سامنے لائی گئی ہے۔
پاکستانی تحقیقاتی اداروں کی جانب سے گزشتہ 3 برس سے درجنوں ایسے کیسز پکڑے گئے، جن میں ملزمان کو ٹریس کرنے کیلئے ان کے موبائل فونز تک رسائی حاصل کی گئی۔ تاہم معلوم ہوا کہ اصل محرک کوئی اور ہے، کیونکہ جس آئی ایم ای آئی نمبر کے ذریعے اسے ٹریس کیا جا رہا تھا، وہ اس کا نہیں تھا۔ اس طرح کے کیسز کے باعث متعلقہ اتھارٹی پی ٹی اے کے اعلیٰ ترین افسران کے علم میں لایا گیا کہ تحقیقات میں مختلف مجرموں تک پہنچنے کیلئے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ایک موبائل میں بیک وقت ایک یا جی ایس ایم کے لحاظ سے دو آئی ایم ای آئی استعمال ہو سکیں، جس کیلئے پی ٹی اے کی جانب سے مختلف ممالک کے آئی ٹی ماہرین سے تعاون مانگا گیا اور باقاعدہ ایک ڈیوائس تیار کی گئی، جس کو ’’ڈیوائس آئیڈنٹِٹی فیکیشن، رجسٹریشن اور بلاکنگ سسٹم‘‘ (DIRBS) کا نام دیا گیا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی حکام کے مطابق اس منفرد نظام کے بیک وقت 3 اہم ترین فائدے بتائے گئے ہیں۔ اول یہ کہ غیرقانونی درآمدات کی روک تھام ممکن ہو سکے گی۔ دوسرے نمبر پر قانونی طریقے سے ڈیوائس درآمد کرنے والوں اور موبائل ڈیوائسز استعمال کرنے والوں کی سہولت میں اضافہ ہو گا۔ تیسرے نمبر پر مجموعی طور پر امن عامہ کی صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ پی ٹی اے حکام کے مطابق وہ موبائل صارفین جو کہ سم/ آئی ایم ای آئی کی فعالیت رکھنے والے پاکستانی موبائل نیٹ ورک استعمال کر رہے ہیں، ان کوسروس کی فراہمی میں کسی بھی قسم کے خلل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور نہ ہی ڈی آئی آر بی ایس (DIRBS) سسٹم سے ان کا موبائل بلاک کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے پی ٹی اے نے موبائل کی خریدوفروخت یا بیرون ممالک سے مال منگوانے والے تاجروں کیلئے ایک ضابطہ اخلاق اور ایس او پی جاری کیا ہے جس میں 14 شرائط واضح کی گئی ہیں۔ ان شرائط پر پورا اترنے والے درآمدکنندگان جتنے بھی موبائل منگوائیں، ڈیوٹی دینے کے بعد ان کو کلیئر کرایا جاسکتا ہے، جن میں سے نئی کمپنی کی صورت میں این ٹی این، دیکلیئریشن آف کنفرمیلٹی (ڈی او سی )، ٹائپ ایکسز کوڈ (ٹی او سی)، لوکل ڈسٹری بیوٹرز کا اتھارٹی لیٹر، تحریری معاہدہ نامہ دیا جائے کہ اس ڈیوائس کو سرکار کے رولز کے مطابق ہی فروخت کیا جائے گا اور صارفین کا ڈیٹا محفوظ رہے گا۔ ٹیکنیکل ڈیٹا شیٹ، موبائل کی او ایس رپورٹ کے علاوہ اسٹینڈرڈ ری فلیکشن کی رپورٹ بھی لازمی قرار دی گئی ہے۔ ان تمام شرائط سے کٹ موبائل لانے والے تاجروں کو شدید تحفظات ہیں۔ کراچی میں موبائل کی سب سے بڑی مارکیٹ کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے کی جانب سے جب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے تب سے گاہکوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ دکاندار عدنان اور ساجدکا کہنا ہے کہ پہلے ہم روز سے 15 سے 20 موبائل فروخت کر لیتے تھے، جس میں اب کمی آئی ہے۔ اب زیادہ تر گاہک پی ٹی اے کا تصدیق شدہ موبائل یا ڈبہ پیک فون مانگتے ہیں۔ محمد قاری اور فتخ شیخ کا کہنا ہے کہ ہر بندہ ہی پی ٹی اے سے تصدیق شدہ موبائل کی ڈیمانڈ کررہا ہے، تاہم بیشتر کمپنیوں کے ڈبہ پیک موبائل ایسے ہیں جو عام شہری کی قوت خرید سے باہر ہیں۔ دکاندار مظہر کا کہنا ہے کیونکہ عام آدمی کی رینج 15 سے 20 ہزار تک ہوتی ہے، تاکہ اس کے اندر اچھا سا موبائل آجائے اور اب اگر کوئی بھی خواہش مند اس رینج میں موبائل لے گا تو اس کو اچھا موبائل نہیں مل سکے گا۔ اس لئے لوگوں کیلئے پریشانی بڑھ گئی ہے۔ نوید کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کی جانب سے واقعی سنجیدگی ہے تو اس کا حل تاجروں کے ساتھ بیٹھ کر ہی نکالا جائے کیونکہ اب ہم تمام لوگ اس سے متاثر ہور رہے ہیں۔ عبداللہ ہمدرد کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اٹھایا جانے والا اقدام بھی اپنی جگہ درست ہے مگر پالیسی بنانے سے پہلے اسٹیک ہولڈرزکو بھی مدعو کرکے ان کی مشاورت سے معاملات طے کئے جائیں۔
ادھر پی ٹی اے کی جانب سے یہ صورتحال سامنے آنے کے بعد ملک بھر کی موبائل مارکیٹوں میں موبائل کی فروخت میں 50 فیصدکمی آگئی ہے، جبکہ موبائل فروخت کرنے والے تاجروں میں پی ٹی اے کے خلاف سخت غم و غصہ بھی پایا جارہا ہے کیونکہ اب کاروبار ختم ہونے کی جانب جارہا ہے۔ دوسری جانب آئی فون، سیم سانگ، اوپو، نوکیا، ہواوے سمیت دیگر موبائل فون کمپنیوں کے ڈسٹری بیوٹرز اس فیصلے سے خوش ہیں کیونکہ اب ان کے ہی موبائل فونز کی فروخت میں اضافہ ہو گا کیونکہ خریدار اب دکانداروں سے پی ٹی اے سے تصدیق شدہ موبائل مانگ رہے ہیں۔
کراچی الیکٹرونک ڈیلر ز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان کا کہنا ہے کہ 2012ء میں پاکستان میں ایک سال کے اندر 3 کروڑ 30 لاکھ سے زائد موبائل امپورٹ کئے گئے، تاہم اس کے بعد کسٹم حکام کے چھاپوں کے بعد اس میں نمایاں کمی آئی اور پی ٹی اے کی سختی کے سبب اس میں مزید کمی واقع ہو رہی ہے، ہمیں حیرت اس امر پر ہے کہ جب بھی سرکاری اداروں میں کوئی پالیسی بنائی جاتی ہے اس میں اسٹیک ہولڈرز کو بلایا جاتا ہے، تاہم یہ پالیسی بنانے میں پی ٹی اے نے ہمیں نہیں بلایا ہے، ان کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے اس حوالے سے وزیر تجارت، وزیر آئی ٹی اور وزیر خزانہ کو خطوط لکھے ہیں کہ ہمارے بند ہوتے کاروبار کی جانب بھی توجہ دی جائے، بصورت دیگر ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔
کراچی الیکٹرونک ڈیلرز اتحاد پینل کے سربراہ ادریس میمن کا کہنا ہے کہ ہم نے وزیر آئی ٹی خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی ہے، جس کے بعد انہوں نے بذریعہ فون پی ٹی اے حکام سے کہا کہ وہ فی الوقت اس معاملے کو موخر کریں ۔اب اس معاملے کو موخر کیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے اس کاروبار سے ملک بھر میں 12 سے 13 لاکھ لوگ وابستہ ہیں۔ اس لئے اب اس معاملے کو بیٹھ کر حل کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہو گا جس میں پی ٹی اے حکام سمیت دیگر اعلی افسران شریک ہوں گے جس میں 20 اکتوبر کی مقرر کردہ تاریخ میں مذید توسیع کی جائے گی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment