دارالعلوم دیوبند سے پوچھئے

حرام کھانا سپلائی کرنا
سوال: کھانا لوگوں کے گھر پہنچانے کی کمائی یا تجربہ حاصل کرنے کے لئے کرنا کیسا ہے؟ جبکہ پکانا اور کھانا غیر مسلم کر رہے ہیں۔ کھانا حلال اور حرام دونوں ہیں؟
جواب: حلال کھانا، لوگوں کے گھر پہنچانے کا کام اور اس کی اجرت حلال ہے، چاہے پکانے والا غیر مسلم ہو اور حرام کھانا پہنچانے کا فعل اور اس کی کمائی، ناجائز ہے۔ اگر منشا سوال کچھ اور ہو تو واضح فرما کر سوال کریں۔ (فتویٰ: 709-640/M=6/1439، دارالافتا، دارالعلوم دیوبند)
غلط ویڈیوز دیکھنا
سوال: موبائل یا کمپیوٹر میں اسلامی کتابیں ویڈیو اور بیانات موجود ہیں، کیا اس مذکورہ سسٹمز میں کوئی گانا یا غلط ویڈیو دیکھی جا سکتی ہے؟ تسلی بخش جواب سے نوازیں۔ دعاؤں کی درخواست ہے۔
جواب: موبائل یا کمپیوٹر میں مطلق ویڈیو دیکھنا ہی منع ہے کہ وہ تصویر محرم میں داخل ہے، پھر غلط ویڈیوز وغیرہ دیکھنا تو بدرجہ اولی ناجائز ہوگا، اس سے اجتناب ضروری ہے۔ (فتویٰ:776-758/H=7/1439، دارالافتا، دارالعلوم دیوبند)
بذریعہ ہنڈی رقم بھیجنا
سوال: زید گاڑیوں کی امپورٹ کا بزنس کرتا ہے، جس میں وہ جاپان سے پاکستان گاڑیاں امپورٹ کرتا ہے، اس بزنس میں اسے جاپان پیسے بھیجنے کیلئے ہنڈی کا استعمال کرنا پڑتا ہے، جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ زید یہاں پاکستان میں بکر کو پیسے دے کر اس سے رسید لے لیتا ہے، پھر بکر اپنے کسی آدمی کے ذریعے جاپان میں مطلوبہ اکاؤنٹ میں پیسے ڈلوادیتا ہے اور زید کی دی ہوئی رقم پھر اپنے کسی ذریعے سے (جیسے کسی جانے والے کے ہاتھ) جاپان اس آدمی تک پہنچادیتا ہے، کیا اس طرح ہنڈی کے ذریعے زید کا جاپان پیسے بھیجنا شرعاً جائز ہے؟
جواب: صورت مسئولہ میں زید کا ہنڈی کے ذریعے پیسے جاپان بھیجنا شریعت کی رو سے جائز ہے، البتہ اگر اس میں قانوناً ممانعت ہو تو اپنی جان ومال اور عزت کی حفاظت ضروری ہے۔ (فتویٰ :746-587/SD=6/1439، دارالافتا، دارالعلوم دیوبند)
عورت کا مسجد میں نماز پڑھنا
سوال: ایک عورت اچانک مسجد میں آئی اور کہا: کیا میں یہاں نماز پڑھ سکتی ہوں؟ لیکن میں نے جواب نہیں دیا۔ اگر وہ اور پوچھے تو میں کیا جواب دوں؟
جواب: اگر وہ عورت پوچھے تو بتا دیجیے کہ شریعت میں عورتوں کو ہدایت ہے کہ وہ اپنے گھروں میں نماز پڑھیں۔ رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا ہے کہ عورت کی نماز اپنے گھر میں پڑھنا مسجد میں پڑھنے سے افضل ہے۔ (سنن ابو دائود)
لیکن سفر وغیرہ کی مجبوری کے وقت عورت مسجد میں نماز پڑھ سکتی ہے۔ (فتویٰ :691-614/M=6/1439، دارالافتا، دارالعلوم دیوبند)
خفیہ ادارے کی ملازمت
سوال: کیا ہندوستان کے خفیہ محکمہ میں ملازمت کر سکتے ہیں؟
جواب: اگر اس میں خلافِ شرع خاص کر مسلمانوں کے خلاف کسی کام کی انجام دہی نہ کرنی پڑے تو فی نفسہ اس کی ملازمت میں کوئی مضائقہ نہیں۔ (فتویٰ :820-767/L=7/1439، دارالافتا، دارالعلوم دیوبند)
ٹھیکے کے پیسے بچانا
سوال: میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ جو سڑک کی تعمیر کے سرکاری ٹینڈر جاری ہوتے ہیں، اس میں تمام ٹھیکیداروں کو جمع کرلیا جاتا ہے۔ ٹھیکے حاصل کرنے کیلئے رشوت بھی دینی پڑتی ہے۔ مثال کے طور پر سرکار کی طرف سے سڑک بنانے کا ٹھیکہ 10 کروڑو روپے کا ہوتا ہے۔ سارے ٹھیکیداروں کی موجودگی میں یہ کام ہوتا ہے۔ چنانچہ ان میں سے ایک شخص کو دس لاکھ رشوت لے کر ٹھیکہ دیا جاتا ہے۔ تو وہ ٹھیکیدار سڑک بناتے وقت دس لاکھ روپے رشوت بھی بچاتا ہے اور سڑک کو بھی مکمل کر دیتا ہے۔ کیا شرعی نقطہ نظر سے اپنی رشوت کے دس لاکھ روپے بچانا جائز ہے اور جو 10 کروڑ روپے ملے ہیں، اس میں سے چار کروڑ روپے اسے بچے ہیں۔ وہ شرعی نقطہ نظر سے کیسا ہے؟
جواب: (1) اگر رشوت دیئے بغیر ٹھیکہ نہ ملتا ہو، تو رشوت دینے کی تو گنجائش ہے، لیکن رشوت کی رقم ٹھیکہ سے بچانا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ رشوت کے پیسے بچانے سے طے شدہ نوعیت کے مطابق سڑک نہیں بنے گی اور اس میں دھوکہ اور جھوٹ کا ارتکاب کرنا پڑے گا، سڑک کے ٹھیکے میں جو اوصاف متعین کیے گئے ہوں، ان کے مطابق سڑک بنانا ضروری ہے۔
(2) ٹھیکے میں رقم بچانے کے شرعی حکم کا مدار باہم طے شدہ معاہدے پر مبنی ہے، جس نوعیت کا ٹھیکہ لیا گیا، اس کی پابندی ضروری ہے، اس کے ساتھ جتنا نفع ہو، اس کو لینا جائز ہے، جھوٹ، دھوکہ اور غلط بیانی کر کے پیسے بچانا جائز نہیں ہے۔ (فتویٰ :733-683/sd=7/1439، دارالافتا، دارالعلوم دیوبند)
سوال: زید ایک ٹھیکیدار ہے جو سرکار کی طرف سے ٹھیکے لیتا ہے، مثال کے طور پر سڑک کا ٹھیکہ زید کو دس لاکھ روپے کا ملتا ہے، اب زید سڑک پر چھ لاکھ روپے لگاتا ہے اور چار لاکھ روپے بچاتا ہے۔ شرعی نقطہ نظر سے چار لاکھ روپے جو زید نے بچائے حلال ہے یا حرام ہے؟ زید ٹھیکہ لینے کیلئے رشوت بھی دیتا ہے۔ اس مسئلہ کی حقیقت پوری وضاحت کے ساتھ عنایت فرمائیں۔
جواب: ٹھیکہ میں رقم بچانے کے شرعی حکم کا مدار باہم طے شدہ معاہدے پر مبنی ہے، جس نوعیت کا ٹھیکہ لیا گیا اور سڑک کے جو اوصاف متعین کیے گئے ہیں، اس کی پابندی ضروری ہے، اس کے ساتھ جتنا نفع ہو، اس کو لینا جائز ہے، جھوٹ، دھوکہ اور غلط بیانی کر کے پیسے بچانا جائز نہیں ہے۔ (فتویٰ :731-699/sd=7/1439، دارالافتا، دارالعلوم دیوبند)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment