حضرت حسن بصریؒ حجاج بن یوسف کے ظلم سے تنگ آ کر حبیب عجمیؒ کی خانقاہ میں تشریف لائے تو حجاج کے سپاہی بھی انہیں تلاش کرتے ہوئے وہاں پہنچ گئے اور حضرت حبیب عجمیؒ سے پوچھا ’’اے حبیب! تم نے حسن بصری کو کہیں دیکھا ہے؟‘‘
فرمانے لگے: ’’ہاں‘‘
سپاہیوں نے کہا ’’کس جگہ پر ہیں؟‘‘
فرمایا: ’’میرے حجرے میں ہیں۔‘‘
سپاہی حجرے میں گئے، لیکن وہاں کسی کو نہ پا کر واپس آئے۔ انہوں نے سمجھا کہ حبیب عجمیؒ نے ان سے مذاق کیا ہے۔ وہ برہم ہوئے اور کہنے لگے کہ سچ بتائو کہ حسن بصری کہاں ہیں؟
حضرت حبیب عجمی نے قسم کھا کر کہا: ’’میں سچ کہتا ہوں، میرے حجرے میں ہیں‘‘۔
سپاہی دو تین بار حجرے میں گئے، لیکن حضرت بصریؒ کو نہ دیکھ سکے اور واپس چلے گئے۔ حسن بصریؒ حجرے سے باہر آئے اور فرمایا: ’’اے حبیب! میں سمجھ گیا کہ حق تعالیٰ نے مجھے تمہاری برکت سے ان ظالموں کے چنگل سے بچا لیا، لیکن یہ بتائو کہ تم نے کیوں کہہ دیا کہ میں حجرے میں ہوں؟‘‘
حبیب عجمیؒ نے جواب دیا:
’’اے مرشد! رب تعالیٰ نے میری برکت کی وجہ سے آپ کو مخفی نہیں رکھا، بلکہ سچ بولنے کی وجہ سے خدا نے انہیں آپ کو نہ دکھایا۔ اگر جھوٹ بولتا تو حق تعالیٰ ہم دونوں کو رسوا کر دیتا‘‘۔
گویا سچ انسان کو عرش کی بلندیوں تک پہنچا سکتا ہے، بشرط مقصد کے نیک ہونے پر منحصر ہے۔
٭٭٭٭٭