عذاب کے فرشتے:
حضرت ابو عمران الجونیؒ فرماتے ہیں: ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ دوزخ کے داروغے (محافظ، نگران) انیس ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کے دونوں کندھوں کے درمیان ایک صدی چلنے کا فاصلہ ہے۔ ان کے دلوں میں بالکل رحمت نہیں ہے۔ یہ صرف عذاب (دینے) کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔ ان میں سے کوئی فرشتہ جب کسی دوزخی آدمی کو ایک بار مارے گا تو اسے سر سے لیکر قدموں تک میدہ کر چھوڑے گا۔ (زوائد زہد امام عبداللہ بن احمد)
داروغۂ جہنم کا ڈنڈا:
حضرت کعب فرماتے ہیں: دوزخ کے داروغوں میں سے ہر ایک داروغہ کے دونوں کندھوں کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے، ان میں سے ہر ایک کے پاس لوہے کا دوشاخہ ایک ڈنڈا ہے، جب وہ اس سے ایک بار کسی کو دھکیلتا ہے تو وہ اس سے سات لاکھ برس تک کے فاصلہ میں نیچے دھنس جاتا ہے۔ (ابن جریر)
قوت و ہیبت:
حضرت مجاہدؒ فرماتے ہیں کہ مجھے حدیث بیان کی گئی کہ نبی اکرمؐ نے دوزخ کے داروغوں کی حالت بیان کرتے ہوئے فرمایا:
(ترجمہ) گویا کہ ان کی آنکھیں بجلی ہیں اور ان کے منہ قلعے ہیں، یہ اپنے (لمبے لمبے) بالوں کو گھسیٹتے ہیں، ان میں سے ہر ایک کے پاس تمام جنوں اور انسانوں کے برابر قوت ہے، ان میں سے کوئی ایک بھی انسانوں کی کسی بھی بڑی جماعت کے سامنے آجائے تو ان کو ہنکالے جائے۔ اس کی گردن پر ایک پہاڑ ہے، جو دوزخیوں کو آگ میں مارے گا (یعنی) یہ پہاڑ ان پر پھینکے گا۔ (ابن منذر)
دوزخی کی گرفتاری:
حضرت کعب فرماتے ہیں کہ (جب) آدمی کو آگ میں جانے کا حکم دیا جائے گا تو اس کی گرفتاری اور جہنم میں داخل کرنے کے لئے ایک ہزار فرشتے لپکیں گے۔ (کتاب الزہد ہناد بن سری) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭