شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی کے بارے میں علامہ محمد اقبالؒ نے فرمایا ہے:
حاضر ہوا میں شیخ مجدد کی لحد پر
وہ خاک کہ ہے زیر فلک مطلع انوار
اقبالؒ کہتے ہیں کہ سرہند شریف میں مجدد صاحبؒ کے مزار پر حاضر ہوا تو میں نے دیکھا کہ سرہند کی مٹی جہاں مجدد صاحبؒ کا مزار ہے، وہ مٹی آسمان کے نیچے نور کے طلوع ہونے کی جگہ ہے۔ وہاں انوار (الٰہی) کی بارش ہو رہی ہے۔ ایک مقام پر علامہؒ نے کہا:
گردن نہ جھکی جس کی جہانگیر کے آگے
جس کے نفس گرم سے ہے گرمئی احرار
وہ ہند میں سرمایہ ملت کا نگہبان
اللہ نے بروقت کیا جس کو خبردار
مجدد کا لفظی مطلب ہے تجدید
کرنے والا یعنی نیا کرنے والا۔
الف ثانی کا مطلب ہے دوسرے ہزاروں برس کا مجدد۔
یاد رہے چوبیسویں پشت میں آپؒ کا شجرئہ نسب حضرت عمر فاروقؓ سے ملتا ہے۔ آپؒ کی ولادت باسعادت 971ھ میں بمقام سرہند ریاست پٹیالہ (مشرقی پنجاب) میں ہوئی۔ آپؒ حنفی المذہب تھے۔ آپؒ کے مسلک کا اصل اصول اتباع سنت اور اجتناب از بدعت ہے۔
آپؒ تصوف کے امام تھے۔ آپؒ نے گانے بجانے کو حرام قرار دیا اور رہبانیت کو ترک کرنے کا حکم دیا کہ دنیا کو چھوڑ دینا خلاف سنت ہے۔ آپؒ کے کشف وکرامات کو دیکھ کر جہانگیر (یہ اکبر بادشاہ کا بیٹا تھا، اصل نام شہزادہ سلیم تھا) بادشاہ تائب ہوکر آپؒ کے سلسلہ طریقت میں داخل ہوا اور اس نے مندرجہ ذیل احکام شریعت پھر جاری کئے (1) شاہی دربار میں سجدہ تحیہ (تعظیمی سجدہ) موقوف کیا۔ (2) ذبیجہ گائے پر سے پابندی ختم کر دی۔ (3) خلاف شرع احکام منسوخ کردیئے۔ وغیرہ۔
آپؒ نے تریسٹھ سال کی عمر پائی اور بتاریخ 28 صفر 1024ھ آپؒ کا وصال سرہند میں ہوا اور وہیں مدفون ہوئے۔ آپؒ کا مزار زیارت گاہ عالم ہے۔ آپؒ کو شروع شروع میں احیائے سنت کے لئے بڑے بڑے دکھ اٹھانے پڑے اور آپؒ نے قرآن و سنت پر بڑی اُولُو العزمی سے عمل کر کے دنیا کے لئے بہترین نمونہ چھوڑا۔ (گلدستہ واقعات)
٭٭٭٭٭