عمران خان
غیر رجسٹرڈ موبائل کیلئے دو ماہ کی مہلت ملک بھر کے تاجروں کے دبائو پر دی گئی، تاکہ اس دوران ملک بھر میں موجود اربوں روپے کا وہ اسٹاک نکالاجا سکے، جو بیرون ملک سے کھیپئوں کے ذریعے لایا گیا تھا۔ ذرائع کے بقول دو ماہ کے بعد بیرون ملک سے کٹس کی صورت میں آنے والے موبائل بھی رجسٹرڈ کمپنیوں کی طرح امپورٹ کے قانونی چینل سے لانے اور کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس دے کر کلیئر کروانے کا طریقہ کار وضع کرنے کیلئے پی ٹی اے، ایف بی آر اور موبائل ڈیلروں کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ذرائع کے بقول ایک بات پر دونوں جانب سے اتفاق کیا گیا ہے کہ کھیپئوں کا ایئر پورٹ سے 200 سے 500 کی تعداد میں موبائل اسمگل کرنا قابل قبول نہیں اور اس کو روکا جائے گا۔ جبکہ جو بھی تاجر دبئی سمیت بیرون ملک سے موبائل کی کھیپ خرید کر پاکستان لانا چاہے گا وہ پہلے ان موبائلوں کے تمام کوائف، ای ایم آئی ای نمبرز اور ٹائپ کی معلومات پی ٹی اے کو فراہم کرکے این او سی حاصل کرے گا۔ اس کے بعد کسٹم سے اس کی ڈیوٹی اور ٹیکس ادا کرکے کھیپ کلیئر کی جائے گی۔ ذرائع کے بقول اس وقت ملک بھر میں پی ٹی اے سے رجسٹرڈ کمپنیاں سامسنگ، موٹرولا، ہووادے، کیو موبائل، لینوو، ویوو، میگا، نوکیا وغیرہ 8 لاکھ موبائل امپورٹ کرتی ہیں، جو پی ٹی اے سے منظور ہوکر آتے ہیں۔ جبکہ 5 لاکھ سے زائد موبائل فونز ملک بھر کے ایئر پورٹس اور بندرگاہوںکے ذریعیدبئی، سنگاپور، ہانگ کانگ اور تھائی لینڈ وغیرہ سے اسمگل کرکے لائے جاتے ہیں۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق گزشتہ روز کراچی موبائل مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر نے لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ کی موبائل مارکیٹوں کے نمائندوں کے ساتھ وزارت مالیات اور سیکریٹری مالیات کے علاوہ چیئرمین ایف بی آر اور چیئرمین پی ٹی اے سے خصوصی ملاقاتیں کیں۔ جن میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ فی الوقت پی ٹی اے کی جانب سے غیر رجسٹرڈ موبائلوں کے خلاف کارروائی کو اگلے دو ماہ کیلئے روک دیا جائے۔ ذرائع کے بقول موبائل تاجروں کا سب سے بڑا مطالبہ یہ تھا کہ اس اقدام سے ملک بھر میں دکانوں اور گوداموں میں رکھا اسٹاک ضائع ہوجائے گا جس پر اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا کہ صرف کراچی میں اس کاروبار سے 10 ہزار سے زائد دکاندار منسلک ہیں، اور 25 ہزار سے زائد گھرانوں کا روزگار وابستہ ہے۔ کارروائی سے بدترین بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی اے کی جانب سے وزارت مالیات اور ایف بی آر حکام کو آگاہ کیا گیا ہے کہ غیر رجسٹرڈ موبائل فونز کی خرید وفروخت کو قانونی دھارے میں شامل کرکے سالانہ اربوں روپے کا ریونیو تو حاصل کیا جاسکتا ہے، تاہم اس سے ملکی سلامتی سے منسلک کئی نکات متاثر ہو سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پی ٹی اے کو ان پر تحفظات ہیں۔ کیونکہ ایک ای ایم آئی ای نمبرز کے حامل دو یا دو سے زائد موبائل فونز کو جرائم میں استعمال ہونے کے بعد ٹریس کرنا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم ایف بی آر حکام اور وزارت مالیات کے حکام کی جانب سے موبائل ڈیلروں کی پیش کش پر زیادہ دلچسپی کا اظہار کیا گیا، جس میں موبائل ڈیلروں نے سالانہ 50 ارب روپے تک کا ریونیو حکومت کو دینے کا امکان کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے رواں ماہ اعلان کیا گیا کہ تمام شہری اپنے پاس موجود موبائل فونز کی تصدیق کروائیں اور پی ٹی اے کے دیئے گئے نمبرز پر پیغام بھیج کر اپنے موبائل اور سموں کو رجسٹرڈ کروائیں، جس کے بعد ان کے پاس موجود پی ٹی اے کے رجسٹرڈ موبائل فونز کے علاوہ غیر رجسٹرڈ موبائل فونز بھی چلتے رہیں گے، انہیں بند نہیں کیا جائے گا۔ تاہم 20 اکتوبر کے بعد ایسے غیر رجسٹرڈ موبائل جن میں سم نہیں ہوگی، ان کو بند کر دیا جائے گا اور وہ پاکستان میں نہیں چلیں گے۔ اس اعلان سے غیر رجسٹرڈ موبائل فونز استعمال کرنے والے شہریوں سے زیادہ ملک بھر کے موبائل ڈیلرز پریشان ہوئے، کیونکہ اس اعلان سے ملک بھر کے گوداموں اور دکانوں میں موجود اسمگل شدہ غیر رجسٹرڈ موبائل فونز کا اسٹاک اسکریپ میں تبدیل ہونے کا خطرہ تھا، جس سے اربوں روپے کا مال ضائع ہو سکتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی شہریوں سے زیادہ موبائل ڈیلرز کی جانب سے فوری رد عمل کا اظہار کیا گیا اور بھر پور احتجاج کیا گیا۔ جس میں وفاقی حکومت سے پی ٹی اے کو مذکورہ اقدام سے باز رکھنے کا مطالبہ کیا گیا۔
موبائل ایسوسی ایشن کے صدر رضوان خان نے ’’امت‘‘ سے بات چیت میں بتایا کہ یہ فیصلہ خوش آئندہ ہے۔ جمعرات کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ہدایت کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے موبائل فون تصدیق کیلئے دی گئی 20 اکتوبر کی ڈیڈ لائن منسوخ کردی ہے اور غیر رجسٹرڈ موبائل فونز کی بندش کی ڈیڈلائن میں دو ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔ اس دوران ملک بھر میں موجود اربوں روپے کا اسٹاک نکل جائے گا اور اس کے بعد ایک طریقہ کار وضع کرنے کی کوشش کی جائے گی تاکہ آئندہ بیرون ملک سے کٹس کے علاوہ پی ٹی اے سے رجسٹرڈ کمپنیوں سمیت تمام موبائل فونزکسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس دے کر لائے جا سکیں۔ رضوان خان کا مزید کہنا تھا کہ وہ دیگر تاجر رہنمائوں کے ساتھ گزشتہ تین دنوں سے وفاقی وزیر مالیات کے علاوہ سیکریٹری مالیات، چیئر مین ایف بی آر اور پی ٹی اے کے چیئرمین سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، تاکہ اس مسئلے کا حل نکالا جاسکے۔ اس پر تمام فریقین کا اتفاق ہوا کہ پی ٹی اے حکام سے دو روز بعد ایک ملاقات دوبارہ کی جائے گی۔
٭٭٭٭٭