حضرت پیر مہر علی شاہ گولڑوی

سید ارتضی علی کرمانی
حضرت میاں شیر محمدؒ شرقپوری 1864)ء تا 1929ء(’’خزینۂ معرفت‘‘ نامی کتاب جس میں تذکرہ مشائح نقشبندیہ درج ہیں۔ اس میں تحریر ہے کہ شیر ربانی حضرت میاں شیر محمد صاحب شرقپوریؒ نے ایک مرتبہ پشاور سے واپسی پر گولڑہ شریف اتر کر حضرت پیر سید مہر علی شاہ صاحبؒ سے ملاقات فرمائی تھی۔ میاں صاحبؒ سلسلہ طریقت کے ایک بہت بڑے شیخؒ شریعت کے علمبردار اور سنت نبویؐ کی انتہا تاکید فرمانے والے ولی کامل تھے۔
میاں شیر محمد صاحبؒ کی نرینہ اولاد کوئی نہ تھی۔ آپ کے بھائی صاحب حضرت میاں صاحب آپ کے سجادہ نشین تھے۔ جب 1957ء میں ان کا انتقال ہوا تو ان کے صاحبزدگان جناب میاں غلام احمد اور میاں جمیل احمد صاحب سجادگان سے طریقت اور شریعت کا یہ مقدس سلسلہ سلوک شرقپور شریف میں اور دیگر خلفائے کرام کے ذریعہ پورے پاکستان میں جاری و ساری ہے۔ آپؒ کے خلفائے کرام میں سے حضرت اسمٰعیل صاحب کرماں والے سابق فیروز پور حال ساہیوال اور حضرت خواجہ محمد عمرؒ عمربیربل ضلع سرگودھا کے کمالات علم و فقر کا کافی چرچا ہے۔
حضرت پیر سید مہر علی شاہ صاحبؒ اور حضرت میاں شیر محمد صاحبؒ کی اکثر ملاقاتیں پاک پتن شریف میں عرس حضرت بابا فرید گنج شکرؒ پر ہوا کرتی تھیں۔ اسی طرح کی ایک روایت شیخ فضل قادر صاحب بیان فرماتے تھے کہ ایک مرتبہ حضرت شیر ربانیؒ حضرت بابا فرید گنج شکرؒ کے مزار شریف کے قریب تشریف فرماتھے۔ جب حضرت صاحبؒ تشریف لائے تو میاں صاحبؒ اٹھ کر کھڑے ہوگئے۔ حضرت صاحبؒ نے فرمایا کہ آپ یہ تکلف نہ فرمایا کریں۔ تو میاں صاحبؒ نے فرمایا کہ میں تو یہاں حضرت بابا صاحب کی زیارت کے علاوہ آپ کی ملاقات کی غرض سے بھی حاضر ہوتا ہوں۔ یاد رہے کہ تاریخ میں آپ ایک جلالی بزرگ کے طور پر مشہور ہیں۔
حضرت شیر ربانی میاں شیر محمد شرقپوریؒ خاندان نقشبندیہ کے ایک مشہور بزرگ گزرے ہیں۔ آپ سلسلہ مجددیہ معصومیہ کے ایک بزرگ حضرت خواجہ امیر الدینؒ سے خلافت پائی تھی۔ جن کا آستانہ کوئلہ پنجوبیگ نزد چوہڑکانہ (فاروق آباد) ضلع شیخوپورہ میں مرجع خلائق ہے۔
حضرت شاہ سلیمان صاحب پھلواروی
پھلوار شریف صوبہ بہار کے حضرت شاہ سلیمان صاحبؒ مشاہیر بزرگان ہند سے ہوئے ہیں۔ آپ گیلانی سید اور حضرت میراں شاہ قمیصؒ کے دوسرے صاحبزادے کی اولاد سے ہونے کی وجہ سے حضرت پیر سید مہر علی شاہ صاحب کے یک جدی بھائی ہیں۔ حضرت صاحبؒ سے آپ کا تعلق اس اعلامیہ سے واضح ہوتا ہے جو حضرت صاحبؒ کے وصال پر جناب سجادہ نشین صاحب پھلوار شریف نے حضرت خواجہ نظامیؒ صاحب کو ارسال فرمایا تھا۔ خواجہ صاحب نے یہ مراسلہ اپنے جریدہ ’’منادی‘‘ میں شائع کیا تھا۔ ملاحظہ کیجئے۔
’’تعزیت پھلوار شریف میں حضرت پیر سید مہر علی شاہ صاحبؒ گولڑہ شریف کی فاتحہ‘‘
’’گزشتہ جمعتہ المبارک 9 بجے صبح کو حضرت مولانا سید شاہ غلام محی الدین صاحبؒ کا ایک تار بنام حضرت مولانا سید شاہ حسین میاں صاحب سجادہ نشین کے پہنچا۔ جس میں یہ منحوس اطلاع درج تھی کہ شیخ المشایخ حضرت مولانا پیر سید مہر علی شاہ صاحبؒ نے اس جہان فانی سے رحلت فرمائی۔ اس خبر وحشت اثر کو سن کر حضرت سجادہ نشین صاحب کے علاوہ خانقاہ شریف کا ہر شخص تصویر غم والم بن گیا۔ اور اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ حضرت مولانا قاری سید شاہ سلیمان صاحبؒ اور حضرت پیر صاحبؒ کے درمیان گہری محبت تھی اور شاہ پھلواری، حضرت پیر صاحبؒ کے علم و فضل، وسعت نظر، ان کے زہد واتقا اور بالخصوص علم تصوف پر ان کے غایت عبور کو اکثر اپنی مجلسوں میں بیان فرمایا کرتے تھے۔ جامع مسجد پھلوار شریف میں نماز جمعۃ المبارک سے پہلے حضرت مولانا شاہ حسین میاں صاحب سجادہ نشین مدظلہ نے پیر صاحبؒ کے اوصاف اور ان کی اسلامی خدمات کو سراہا اور بیان فرمایا۔ لوگوں نے فاتحہ پڑھی۔ پھر نماز کے بعد بھی دعائے خیر کی گئی۔ پھلوار شریف کے لوگوں کو اس حادثہ کارنج والم ہوا۔ والسلام۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment