محمد زبیر خان
نارووال کی تحصیل ظفر وال میں پنجاب کے وزیر مذہبی امور و اوقاف پیرسید سعید الحسن کی جیب کٹ گئی۔ شاطر پاکٹ مار صوبائی وزیر کے سینکڑوں مریدوں اور اعلیٰ پولیس افسران کی موجودگی میں مہارت سے 95 ہزار روپے اور کاغذات نکال کر فرار ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر کی جانب سے پولیس میں واقعہ کی رپورٹ درج نہیں کرائی گئی۔ واضح رہے کہ نارووال میں پولیس نے تہرے اندھے قتل کے ملزم کی گرفتاری پر پریس کانفرنس طلب کی تھی، جس میں پیرسید سعید الحسن بھی موجود تھے۔ جبکہ ان کے مریدوں اور علاقے کے عوام کی بڑی تعداد بھی آگئی تھی۔ اس موقع پر ماہر جیب کترے نے رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صوبائی وزیر کی جیب پر ہاتھ صاف کر دیا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ نارووال میں جیب تراشی کی وارداتیں انتہائی کم ہیں۔ جیب کترا کسی باہر کے علاقے سے آیا ہوگا۔
’’امت‘‘ کو ضلع نارووال کی تحصیل ظفر وال کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں تہرے قتل کی ایک اندھی واردات، جس میں ماں اور اس کے دو بچوں کو قتل کیا گیا تھا، اس پر علاقہ مکینوں میں انتہائی غم و غصہ تھا۔ اس کیس کے سلسلے میں صوبائی وزیر پیرسید سعید الحسنتھانہ ظفر وال آئے تھے۔ کیونکہ مقامی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے صوبائی حکومت اور پیرسید سعید الحسن کی ہدایت پر ملزم کو 48 گھنٹے میں ٹریس کرکے گرفتار کرلیا تھا۔ اس حوالے سے پولیس نے تھانہ ظفر وال میں ایک پریس کانفرنس رکھی تھی، جس کے لیے تھانے کے احاطے میں ٹینٹ لگائے گئے تھے۔ مقامی ذرائع کے مطابق چونکہ تہرے قتل کی واردات پر علاقے میں غم و غصہ تھا اور جب لوگوں کو اطلاع ملی کہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے اور اس کو میڈیا کے سامنے پیش کیا جائے گا تو لوگوں کی بڑی تعداد ظفر وال تھانے پہنچ گئی۔ صوبائی وزیرپیرسید سعید الحسن کی اس پریس کانفرنس میں موجودگی پر ان کے مرید اور عقیدت مند بھی بڑی تعداد میں وہاں اکٹھے ہوگئے تھے۔ وہاں رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کسی جیب کترے نے پیرسید سعید الحسن کی جیب صاف کر دی۔ نارووال اور ظفروال کے مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں جیب تراشی کی وارداتیں انتہائی کم ہیں۔ کبھی کبھار ہی کوئی واردات سامنے آتی ہے۔ جبکہ پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ علاقے میں جیب کتروں کا کوئی منظم گروہ موجود نہیں ہے اور اس حوالے سے بہت ہی کم وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے خیال کیا جا رہا ہے کہ جیب کترا باہر سے آیا اور اس نے رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صوبائی وزیر کی جیب کاٹ لی۔
ضلع نارووال کے سینئر صحافی تنویر پیرزادہ بھی موقع پر موجود تھے۔ انہوں نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ علاقے میں تہرے قتل کے واقعہ پر لوگوں میں غم و غصہ تھا اور صوبائی وزیر پیرسید سعید الحسن نے ملزم کی فوری گرفتاری کیلئے خصوصی کردار ادا کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب پولیس نے پریس کانفرنس طلب کی تو اس میں عام لوگ بھی بہت بڑی تعداد میں شریک ہوگئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس کے موقع پر ضلعی پولیس کے اعلیٰ موجود تھے۔ پریس کانفرنس کے بعد ایک نجی مقام پر ان سمیت کچھ صحافی صوبائی وزیر کا انتظار کر رہے تھے۔ کچھ دیر بعد پیرسید سعید الحسننے اندر آتے ہی بتایا کہ ان کی جیب میں 95 ہزار روپے اور کچھ ضروری کاغذات نہیں ہیں۔ تنویر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر نے کہا تھا کہ شاید کسی کو پیسوں کی ضرورت تھی، اس لئے اس نے لے لئے ہیں اور وہ اس کا مقدمہ درج نہیں کرائیں گے۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ اطلاع میڈیا کیلئے نہیں ہے، بلکہ یہ آپ سے نجی بات چیت ہے۔ صحافی تنویر پیرزادہ کے بقول یہی وجہ تھی کہ اس واقعہ کے حوالے سے کوئی نیوز نہیں چلائی گئی۔ کیونکہ اخلاقی طور پر صحافی اس کے پابند تھے۔ لیکن وہاں موجود کسی شخص نے کچھ پرائیویٹ ٹی وی چینلز کو واقعہ کی اطلاع دیدی۔ تنویر پیرزادہ کا کہنا تھا کہ نارووال یا ظفر وال میں جیب تراشی کی وارداتیں بہت کم رپورٹ ہوئی ہیں۔ ویسے بھی یہ بہت زیادہ رش والا صنعتی اور امیر علاقہ نہیں ہے، جہاں کوئی جیب کتروں کا گروہ سر گرم ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر کو بھی جیب سے رقم نکل جانے کا زیادہ افسوس نہیں ہے۔ پیرسید سعید الحسن نے بتایا تھا کہ ظفر وال آنے سے پہلے ایک پٹرول پمپ پر انہوں نے پیٹرول ڈلوایا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے جیب سے کاغذات اور پرس نکال کر گود میں رکھا تھا، ہوسکتا ہے کہ پرس گود سے گر گیا ہو۔
٭٭٭٭٭