جمال خشوگی کی لاش کا سراغ تاحال نہیں لگایا جاسکا

ایس اے اعظمی
منحرف سعودی صحافی جمال خشوگی کی لاش کا تاحال سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب نے سرکاری طور پر اعلان کیا ہے کہ جمال خشوگی استنبول میں سعودی قونصلیٹ کی حدود ہی میں ہلاک ہوا تھا۔ اس حوالے سے سعودی حکام نے جمال خشوگی کے قتل میں ملوث درجنوں سیکورٹی و انٹیلی جنس اہلکاروں کی گرفتاری و برطرفی کے احکامات بھی جاری کر دیئے ہیں۔ سعودی میڈیا کے مطابق شاہ سلمان بن عبد العزیز نے تازہ احکامات میں انٹیلی جنس میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا حکم دیا ہے جبکہ ولی عہد محمد بن سلمان کے کئی قریبی انٹیلی جنس افسران کو برطرف بھی کردیا گیا ہے۔ ادھر ترک وزارت خارجہ نے سعودیہ کی جانب سے جمال خشوگی کی قونصل خانے میں ہلاکت کے اعتراف کے بعد کہا ہے کہ خشوگی کی ہلاکت کا کیس ترک قوانین کے تحت چلایا جائے گا۔ کیونکہ یہ ایک کرمنل مرڈر کیس ہے اور ترکی میں ہوا ہے۔ اس لئے اس پر ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں کیا جائے گا۔ ادھر ترک پراسکیوٹرز آفس نے بتایا ہے کہ جمال خشوگی کی لاش کی بابت سعودی حکام نے کچھ نہیں بتایا ہے کہ برطرف اہلکاروں نے جمال خشوگی کی لاش کو کہاں ٹھکانے لگایا۔ جبکہ ترک حکام انتہائی شد و مد کے ساتھ جمال خشوگی کی لاش کو تلاش کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکی نیوز پورٹل اسکائی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ جمال خشوگی کی لاش کے ٹکڑوں کو انتہائی مرتکز تیزابی مادے میں ڈال کر گھلا دیا گیا ہے۔ امریکی صحافی رسل ہوپ اور ایلکس کرلبٹسن کا کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جمال خشوگی کی لاش کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر اس کو ’’فاسٹ ایکٹنگ کیمیکل ایسڈ‘‘ میں ڈال کر ختم کیا جاچکا ہے۔ ترک میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ جمال خشوگی کو ٹارچر کرنے کا آغاز سعودی قونصل جنرل کے روبرو کیا گیا تھا جس پر ان کو خفیہ ریکارڈنگ میں ’’ہٹ اسکواڈ‘‘ کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ یہ سب باہرجاکر کرو، تم لوگ مجھے مشکل میں ڈال دو گے‘‘۔ اس کے جواب میں سعودی ٹیم میں سے ایک نے قونصل جنرل کو کہا، خاموش ہوجائو۔ ترک جریدے ڈیلی صباح نے دعویٰ کیا ہے کہ ترک پراسکیوٹرز اور فارنسک ماہرین نے قونصل خانے سے اہم کلیوز حاصل کرلئے ہیں جن کی رو سے کہا گیا ہے کہ جس کمرے میں جمال خشوگی کو ہلاک کیا گیا، اس کی نشان دہی کرلی گئی ہے۔ جبکہ مرکزی قاتل کے طور پر سعودی انٹیلی جنس کے ایک افسر ڈاکٹر صلاح ایم التوبیغی کا نام ظاہر کیا گیا ہے۔ ترک جریدے ینی شفق کا دعویٰ ہے کہ سعودی قونصل جنرل کے سامنے خشوگی کو روح فرسا تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ترک حکام کا دعویٰ ہے کہ خفیہ ریکارڈنگ سے نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سعودی ٹیم جمال خشوگی کی لاش کے ٹکڑوں کو ایک سوٹ کیس میں پیک کردیا تھا، جس کو مبینہ طور پر 6 سفارتی گاڑیوں کے جلوس میں، شامل ایک گاڑی میں رکھ کر قونصل خانہ سے باہر بھیجا گیا تھا۔ ترک انوسٹی گیشن حکام نے دو مختلف مقامات پر جنگلات کی تلاشی لی ہے اور یہاں پولیس کا پہرہ بٹھادیا ہے کیونکہ سیٹلائٹس سسٹم اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے علم ہوا ہے کہ سعودی قونصل خانہ کی دونوں سیاہ رنگ کی وینز ان علاقوں تک 2 اکتوبر کی شام کو آئی تھیں جس دن جمال خشوگی کو قتل کیا گیا تھا۔ برطانوی جریدے گارجین نے بتایا ہے کہ 2 اکتوبر کو جمال خشوگی کی گمشدگی کے بعد قونصل خانہ کے اندر سے سیاہ رنگ کی چھے گاڑیاں ایک کے بعد ایک کرکے نکلی تھیں اور استنبول شہر کے مضافات سمیت مختلف پوائنٹس پر گئی تھیں جن کے بارے میں ترک حکام کا شک ہے کہ ان گاڑیوں میں سے کسی ایک یا دو کی مدد سے جمال خشوگی کی لاش کے ٹکڑوں کو ٹھکانے لگایا گیا ہوگا۔ ان گاڑیوں کی ویڈیو ریکارڈنگز موجود ہیں اور ان کی تمام نقل و حرکت کا ترک موٹر وے اور سیکورٹی اور ٹریفک پولیس کے کیمروں سے بنائی جانے والی ویڈیوز کا باریک بینی سے تجزیہ کیا گیا ہے۔ سعودی اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ شاہ سلمان کی جانب سے اٹھائے جانیوالے اقدامات اورپراسکیوٹرز آفس کے اعلان کے تحت سعودی انٹیلی جنس کے 18اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment