کراچی میں ضمنی الیکشن کا سیکورٹی پلان انتہائی کامیاب رہا

امت رپورٹ
کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 اور صوبائی حلقے پی ایس 111 میں دہشت گردی کی ممکنہ کارروائی اور سیاسی ورکرز میں تصادم کے خطرات کے پیش نظر سیکورٹی اداروں نے تین پلان تیار کئے تھے جس کے تحت فوج، رینجرز اور پولیس کے دستے اسٹینڈ بائی رکھے گئے۔ متحدہ پاکستان کے کارکن مفاہمتی پالیسی پر عمل کر کے خاموش تماشائی بنے بیٹھے تھے، تاہم لکی اسٹار صدر کے انتخابی کیمپ پر موجود برنس روڈ سیکٹر کے کارکنان، تحریک انصاف کے دورہ کرنے والے رہنمائوں کو دیکھ کر نعرے بازی کرنے لگے۔ تاہم جھگڑے کی صورت حال دیکھ کر پولیس اور رینجرز کی نفری موقع پر پہنچ گئی اور صورت حال پر قابو پالیا۔ متحدہ پاکستان اپنے ووٹرز کو نکالنے میں ناکام رہی، جبکہ تحریک انصاف کے رہنما بھی اپنے سپورٹرز سے ووٹ ڈالنے کی درخواست کرتے رہے اور یوں سہ پہر 3 بجے کلفٹن، ڈیفنس کے مکینوںکو نکالنے میں اسے کامیاب ہوئی۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے امیدواروں نے بھاری اکثریت سے جیتنے کا دعویٰ کر کے نتائج سے قبل ہی سی ویو پر جشن کا اعلان کر دیا تھا۔ جبکہ پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے 5 بجے شام تک پرامن طریقے سے جاری رہا۔ کسی پارٹی نے وقت بڑھانے کیلئے الیکشن کمیشن سے رابطہ نہیں کیا۔
کراچی میں عام انتخابات کے بعد ضمنی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں قومی اسمبلی کے حلقہ 247 اور صوبائی حلقے 111 کی اہمیت اس لئے زیادہ تھی کہ ان حلقوں میں صدر پاکستان اور گورنر سندھ سمیت دیگر بڑے سیاسی لوگوں نے ووٹ کاسٹ کرنے تھے۔ جبکہ پوش علاقوں کی وجہ سے سیکورٹی خدشات بھی زیادہ تھے۔ حساس ادارے پہلے ہی آگاہی دے چکے تھے کہ ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقوں میں ووٹنگ کے دوران محتاط رہا جائے۔ جبکہ قومی اسمبلی کے حلقے کے علاقوں برنس روڈ، صدر، پاکستان چوک، جوبلی، سولجر بازار اور دیگر علاقوں میں سیاسی ورکرز میں تصادم کا خطرہ تھا۔ اس لئے سیکورٹی اداروں پاک نے خصوصی حفاظتی پلان بنائے تھے۔ پولنگ اسٹیشنوں میں اندر اور باہر تعیناتی کے علاوہ مسلح اہلکاروں پر مشتمل دستے اسٹینڈ بائی رکھے گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ووٹنگ کے دوران دونوں حلقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر معاملہ پر امن رہا۔ جبکہ انتہائی حساس علاقوں میں بھی صورت حال کنٹرول میں رہی۔ صبح 8 بجے معمول کی ٹائمنگ پر ووٹنگ شروع ہوئی۔ اس دوران ٹرن آئوٹ نہ ہونے کے برابر تھا۔ متحدہ پاکستان جو اندرونی انتشار کی وجہ سے بری حالت میں ہے، اس نے شہر بھر کے سیکٹروں سے کارکنان انتخابی کیمپس اور پولنگ اسٹیشن پر بلا رکھے تھے۔ ان کارکنان کو بریف کیا گیا تھا کہ ظاہری طور پر زور لگانا ہے، تاہم تحریک انصاف سے مفاہمت کی پالیسی کے تحت ڈیل کرنا اور صبر و تحمل سے خاموش تماشائی رہنا ہے۔ لیکن دوپہر میں جب تحریک انصاف کے رہنمائوں نے صدر لکی اسٹار کا دورہ کیا، اس دوران لکی اسٹار کے قریب انتخابی کیمپ پر موجود متحدہ پاکستان برنس روڈ سیکٹر کے کارکن پھٹ پڑے اور تحریک انصاف کے خلاف شدید نعرے بازی شروع کر دی۔ اس دوران قریب لگے تحریک انصاف کے کمپوں سے پی ٹی آئی کے کارکن بھی آ گئے اور دونوں اطراف سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کا سلسلہ شروع ہوا۔ اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری ادھر آ گئی اور معاملہ ختم کرا دیا گیا۔ دوسری جانب دونوں پارٹیوں کے قومی اور صوبائی امیدوار ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتے رہے اور خوش گپیاں کرتے رہے، تاہم دونوں پارٹیوں کے ورکرز میں غصہ تھا۔ مذکورہ قومی اور صوبائی حلقوں میں تحریک انصاف اور متحدہ اپنے ووٹرز کو نکالنے کی کوشش کرتی رہیں۔ قومی اسمبلی کا حلقہ 247 جن علاقوں پر مشتمل ہے وہ ضلع ایسٹ اور سائوتھ میں آتے ہیں۔ پولنگ اسٹیشن پر فوجی جوان اندر اور باہر تعینات تھے، جبکہ کلفٹن میں سیکورٹی کافی زیادہ رکھی گئی تھی کہ یہاں صدر اور گورنر سندھ نے بھی اپنے ووٹ کاسٹ کرنے تھے۔
متحدہ پاکستان کلفٹن، ڈیفنس میں ووٹرز نکالنے میں ناکام رہی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اثر علاقوں میں سناٹا چھایا رہا۔ اردو بازار کے پولنگ اسٹیشن پر متحدہ کے کارکنوں کی کوشش سے دوپہر 2 بجے تک 180 ووٹ کاسٹ ہوئے تھے، جن میں 5 خواتین اور باقی مرد تھے۔ جبکہ تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے امیدوار آفتاب صدیقی نے سہ پہر 3 بجے ہی اعلان کر دیا کہ جیت تحریک انصاف کی ہوگی اور رات 9 بجے سی ویو پر جیت کا جشن ہوگا۔

Comments (0)
Add Comment