سدھارتھ شری واستو
کینیڈا میں بھنگ نے مقبولیت کے ریکارڈ توڑ دیئے۔ امریکا کے بعد کینیڈا میں بھی بھنگ اور اس سے بنی نشہ آور اشیا کی قانونی فروخت کی اجازت کے بعد ملک بھر میں ہزاروں نوجوانوں نے بھنگ اور اس کی مصنوعات جم کر خریدی ہیں۔ گزشتہ روز مانٹریال سمیت متعدد شہروں میں بھنگ کی فروخت کیلئے قائم اداروں اور دکانوں پر تمام اسٹاک چند گھنٹوں میں ہی فروخت ہوگیا، جس کے بعد بڑھتے ہجوم اور خریداری کے شوقین حضرات کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کو طلب کرنا پڑا۔ پولیس نے تمام افراد کو دو روز بعد دکانوں پر آنے کی ہدایات دی۔ کیونکہ سرکاری اور غیر سرکاری بھنگ اسٹورز کے مالکان نے بتایا ہے کہ بھنگ کی مصنوعات دو روز کے بعد فروخت کیلئے پیش کی جا سکیں گی۔ اس وقت تمام دستیاب اسٹاک ختم ہوچکا ہے اور نیا مال آنے کیلئے کم از کم 72 گھنٹوں کا وقت درکار ہوگا۔ مقامی صحافیوں نے بتایا ہے کہ کینیڈا میں اگرچہ 95 برسوں سے بھنگ اور اس کی بنی اشیا پر مکمل پابندی تھی، لیکن2001ء میں اس نشہ آور پودے سے بنی اشیا کی پر سکون ادویات بنائی جارہی تھیں اور ’’میڈیکل میری جوانا‘‘ کے نام سے ادویات کے اسٹورز پر اس کی فروخت لائسنس کے تحت کی جاتی تھی۔ جو ٹی بی اور کینسر سمیت متعدد امراض میں مبتلا مریضوں کو فروخت کی جاتی تھیں۔ لیکن ان تمام بالغ مرد و خواتین کیلئے سونگھنے، کھانے اور پینے کی شکل میں دستیاب میری جوانا یا بھنگ کی فروخت قانونی بنا دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں بتایا جارہا ہے کہ ایک سال کی مدت میں بھنگ کی پروڈکٹس استعمال کرنے والوں کی تعداد ساٹھ لاکھ سے تجاوز کرجائے گی۔ کینیڈین میڈیا نے بتایا ہے کہ بھنگ کی قانونی حیثیت قبول کئے جانے سے معاشرے میں طبی اور نفسیاتی مسائل میں اضافہ ہوگا، کیونکہ ماہر ڈاکٹروں نے بھنگ کو انسانی ذہن اور جسم کیلئے انتہائی مضر قرار دیا ہے اور اس سلسلہ میں اوٹاوہ کے ریسرچ ایکسپرٹ ڈاکٹر برنارڈ لی فول نے بتایا ہے کہ بھنگ استعمال کرنے سے اس کی عادت پڑ جاتی ہے، جس سے انسان کسی کام کا نہیں رہتا۔ اس کی ساری توجہ اس خاص منشیات کی جانب مبذول ہوجاتی ہے اور وہ سماجی، معاشرتی، تعلیمی اور تجارتی ماحول کے لائق نہیں رہ پاتا۔ کینیڈین سینٹر فار ایڈکشن اینڈ مینٹل ہیلتھ ٹورونٹو سے تعلق رکھنے والے کئی دیگر ماہرین نے بھی اس ضمن میں اپنے خدشات کا کھل کر اظہار کیا ہے۔ بھنگ کی کاشت کے حوالہ سے کینڈین حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ 13 خاص علاقوں میں 500 سے زائد کسانوں اور باغبانوں کو قانونی لائسنس کے تحت بھنگ کے پودے کاشت کرنے کی اجازت فراہم دی گئی ہے تاکہ طلب اور رسد کے فرق کو کم کیا جاسکے۔ مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ بھنگ کی قانونی فروخت کے بعد بچوں کیلئے امریکا کی طرز پر بھنگ کی ٹافیوں، چاکلیٹ اور بسکٹ کا کاروبار عروج پر جارہا ہے اور ہزاروں بچوں کے والدین نے بھی اپنے بچوں کیلئے بھنگ کی مصنوعات خریدی ہیں تاکہ بچوں کو ابتدائی عمر سے بھنگ کے ذائقہ سے روشناس کروایا جاسکے۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ کینیڈین حکام نے ان تمام گرفتار افراد کو رہائی دینے کے احکامات دیئے ہیں جو بھنگ کی بنی اشیا خریدنے، استعمال کرنے اور اس کو رکھنے کے الزام میں گرفتار تھے۔ ایک اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ حکومتی احکامات کے تحت چونکہ بھنگ کی خرید و فروخت غیر قانونی نہیں ہے، اس لئے ایسے کیسوں میں گزشتہ تین ماہ کے دوران گرفتار تمام فراد کو رہائی دے دی جائے گی اور ان کیخلاف مقدمات ختم کردیئے جائیں گے۔ امریکی جریدے لاس اینجلس ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ بھنگ کی کاشت، پروسیسنگ اور خریدو فروخت کے اعتبار سے کینیڈا، امریکا سے بھی بازی لے گیا ہے اور اس وقت کینیڈا بھنگ کا عالمی سرخیل ہے جہاں اگرچہ امریکا کے بعد بھنگ کی فروخت کو قانونی حیثیت ملی لیکن یہاں بھنگ کی فروخت پہلے سے جاری تھی۔ مقامی جریدے مانٹریال گزٹ نے بتایا ہے کہ کینیڈا میں نا صرف بالغان کیلئے بھنگ کی اشیا بنائی اور مارکیٹ میں فروخت کیلئے لائی جارہی ہیں لیکن یہ بات بھی طے شدہ ہے کہ یہاں امریکا کی طرح کینیڈین بچوں کیلئے بھی بھنگ سے بنی ٹافیوں، چاکلیٹ، چیونگم اور دیگر اقسام کی کھانے پینے کی اشیا فروخت کی جا رہی ہیں۔ جس کا ثبوت کینیڈین الیکٹرونک نیوز چینل کے ٹی ایل اے-فائیو کی جانب سے پیش کیا گیا ہے کہ ایڈمنٹن ڈسپنسری کے باالمقابل ایک نو سالہ لڑکی الینا چائلڈ نے بچوں کیلئے محدود اور کم ذائقہ والی بھنگ کی ٹافیوں اور اسی قبیل کی میٹھی ٹافیوں کو ایک گھنٹے تک فروخت کیا اور خواہشمند افراد نے اپنے بچوں کو بھنگ کے ذائقہ سے روشناس کروانے کیلئے ننھی لڑکی الینا سے یہ بھنگ کی ٹافیاں اور چاکلیٹ خریدیں لیکن حکام نے اس سلسلہ میں بچوں کیلئے بھنگ کی فروخت سے لا علمی کا اظہار کیا ہے۔ کینیڈین میڈیا نے بتایا ہے کہ دو روز سے بھنگ کی فروخت کیلئے با اختیار ڈیلرز کی دکانوں اور سینٹرز کے باہر رات گئے سے ہی لائنیں لگنا شروع ہوگئی تھیں اور کینیڈین شہریوں میں اس سلسلہ میں بے پناہ جوش و خروش پایا جاتا تھا۔ ایک محتاط اندازہ کے مطابق کینیڈین حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ دو روز میں دو کروڑ کینیڈین ڈالرز سے زائد کا بھنگ سے بنا مال بیچا جاچکا ہے اور اب بھی ہزاروں کسٹمرز ہیں جن کو بھنگ درکار ہے۔ پروسیسنگ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں اندازہ ہرگز نہیں تھا کہ بھنگ کو قانونی قرار دیئے جانے کے بعد اس کی ڈیمانڈ اس قدر بڑھ جائے گی، لیکن ہمیں اندازہ ہوچکا ہے کہ اس سلسلہ میں نئی سپلائی میں کتنا مال بھیجنا ہے اور جلد ہی ہم کوشش کریں گے کہ سپلائی مکمل ہوجائے۔ کینیڈین جریدے ڈیلی میل اینڈ گلوب نے انکشاف کیا ہے کہ کینیڈا اس وقت دنیا بھر میں بھنگ اور اس سے بنی مصنوعات فراہم اور تیار کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور اس کی بڑی معروف بھنگ پروسیسنگ کمپنی Tilray کو امریکا کی جانب سے مزید بھنگ کی مصنوعات کی تیاری اور فراہمی کا 153 ملین ڈالرز کا ٹھیکہ مل چکا ہے۔