افغانستان میں خونریز انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی مکمل

محمد قاسم
افغانستان میں انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی مکمل ہوگیا۔ اتوار کے روز دوپہر 2 بجے تک پولنگ جاری رہی۔ مجموعی طور پر طالبان کے حملوں اور مختلف واقعات میں 80 سے زائد افراد انتخابات کی نذر ہوگئے۔ دوسری جانب شمالی اتحاد کے طاقتور جنگجو کمانڈروں نے پولنگ عملے سے بائیو میٹرک مشینیں چھین لیں۔ جبکہ حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے متنبہ کیا ہے کہ اگر نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو افغانستان کے حالات مزید خراب ہو جائیں گے۔
’’امت‘‘ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق دارالحکومت کابل، ارزگان اور شمالی افغانستان سمیت بعض علاقوں میں ہفتے کو ووٹ ڈالنے میں رکاوٹوں کے بعد حکومت نے اتوار کے روز دوسرے مرحلے میں ووٹ ڈالنے کیلئے بہتر انتظامات کئے تھے۔ جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر لوگوں نے انتخابات میں حصہ لیا۔ سب سے زیادہ ٹرن آئوٹ، 80 فیصد ارزگان میں رہا۔ گزشتہ روز (اتوار کو) سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور لوگوں نے ووٹ ڈالنے میں دلچسپی ظاہر کی۔ تاہم پختون علاقوں میں دوبارہ ووٹنگ پر شمالی اتحاد نے اعتراض کیا اور کہا کہ یہ ہفتے کے روز ہونے والے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ تاہم افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے کہا ہے کہ عوام کو انتخابات سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ اور جہاں ہفتے کو الیکشن نہیں ہو سکے، وہاں اتوار کو پولنگ کرانا ضروری تھا۔ انتخابات کے دوسرے مرحلے میں زیادہ ووٹ ڈالنے کی وجہ سے حزب اسلامی کے امیدواروں اور دیگر پشتون رہنمائوں کی متوقع جیت کے امکانات زیادہ ہیں۔ دوسری جانب دو روز کے دوران تقریباً 80 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔ تاہم پہلی بار تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے دیا گیا اور بائیو میٹرک سسٹم سے دھاندلی روکنے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے۔ ’’امت‘‘ کے ذرائع کے مطابق افغانستان کے 36 فیصد حصے میں مکمل انتخابات ہوئے ہیں۔ باقی حصوں میں جزوی انتخابات ہوئے۔ جبکہ 45 فیصد علاقوں میں انتخابات کا عمل نہیں ہو سکا۔ قندھار میں انتخابات، گورنر ہائوس پر حملے کی وجہ سے ملتوی کر دیئے گئے، جو اب ایک ہفتے بعد ہوں گے۔ اتوار کے روز شمالی افغانستان اور کابل کے بعض علاقوں اور ارزگان میں شمالی اتحاد سے وابستہ طاقتور جنگجو کمانڈروں کے حامیوں نے اپنی متوقع شکست دیکھ کر بائیو میٹرک کی مشینیں چھین لیں اور خواتین کے پردے کو ایشو بنا کر بائیو میٹر ک مشینوں کو توڑ دیا گیا، جس کے بعد نئی مشینیں فراہم کی گئیں۔ افغان الیکشن کمیشن کے عہدیدار وں کے مطابق ہفتے کو ڈالے گئے ووٹوں کی 80 فیصد گنتی مکمل ہوگئی ہے اور اتوار کے روز ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی شروع کر دی گئی ہے۔ پیر سے ابتدائی نتائج آنے کا امکان ہے۔ حزب اسلامی نے اہم سیٹوں پر اپنے 42 امیدواروں کو نامزد کیا، جبکہ علاقائی سطح پر قبائلیوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کی گئی ہے۔ افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی اور موجودہ صدر ڈاکٹر اشرف غنی، حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کی کامیابی کی توقع رکھتے ہیں، تاکہ افغانستان میں قیام امن اور مذاکرات کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔ افغانستان میں یہ انتخابات اس لئے بھی اہم سمجھے جارہے ہیں کہ ان کے نتیجے میں ہی امن کیلئے کوششوں میں تیزی آئے گی اور امریکا کے ممکنہ انخلا کیلئے پارلیمنٹ کو استعمال کیا جائے گا۔ دوسری جانب حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ بائیو میٹرک انتخابات کے نتائج جلد سے جلد جاری کئے جائیں۔ تاخیر سے شکوک و شبہات نہ صرف جنم لیں گے، بلکہ ان کے ان شکوک کو بھی تقویت حاصل ہو گی کہ افغانستان میں بعض ممالک کے سفارت خانے انتخابات میں مداخلت کر رہے ہیں۔ اگر نتائج تبدیل کئے گئے تو بد امنی میں اضافہ ہوگا، جو قابل قبول نہیں ہے۔ ادھر افغان طالبان نے ایک بیان میں عوام کا شکریہ ادا کیا ہے کہ انہوں نے انتخابات کے عمل کو مسترد کر دیا ہے۔ اس کی وجہ سے پوری دنیا کو معلوم ہوگیا ہے کہ یہ انتخابات ڈھونگ تھے اور یہ عوام کی صحیح نمائندگی نہیں کر تے۔

Comments (0)
Add Comment