نجومیوں نے پی ٹی آئی حکومت کے زوال کی پیشن گوئی کردی

امت رپورٹ
غیب کا علم سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی کے پاس نہیں۔ ستارہ شناسی محض حساب کتاب (Calculation) پر مشتمل ایک دنیاوی علم ہے۔ ایک ستارہ شناس ماضی اور حال میں ستاروں کی پوزیشن کا موازنہ کر کے اپنا تجزیہ اور اندازہ بیان کرتا ہے۔ لہٰذاان ’’پیش گوئیوں‘‘ کو اس تناظر میں ہی دیکھا جانا چاہیے۔ ضروری نہیں کہ آسٹرولوجسٹ حضرات کی بیان کردہ باتیں درست ہی ثابت ہوں۔
ملک کے معروف ماہرین نجوم نے موجودہ حکومت کے زوال کی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ناموافق وقت پر حلف اٹھایا تھا جس کے اثرات نے انہیں حکمرانی کے ابتدائی دو ماہ میں ہی مشکلات سے دوچار کر دیا۔
شہرت یافتہ آسٹرولوجر اور پامسٹ سید انتظار حسین زنجانی کا کہنا ہے کہ جب عمران خان نے بطور وزیراعظم حلف اٹھایا تو اس وقت ہی انہوں نے مختلف ٹی وی پروگراموں کے ذریعے مشورہ دیا تھا کہ حلف اٹھانے کی ساعت موافق نہیں اور ستارے بہت خراب پوزیشن میں چل رہے ہیں۔ لہٰذا عمران خان کو یا تو اپنے حلف برادری کی تاریخ تبدیل کرنی چاہئے یا پھر وہ نئے آنے والے صدر سے دوبارہ حلف لیں۔ لیکن اس مشورے کو نظرانداز کر دیا گیا۔ انتظار زنجانی کے بقول اقتدار سنبھالتے ہی عمران خان کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ستارہ شناسی کی رو سے اس کا ایک بڑا سبب غلط وقت پر حلف اٹھانا بھی ہے۔ جبکہ رہی سہی کسر عمران خان نے اپنی کمزور ترین ٹیم بنا کر پوری کر دی۔ جس میں حکومتی امور چلانے اور بحران سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں۔ سید انتظار حسین زنجانی کا مزید کہنا تھا کہ ’’عمران خان نے بطور وزیراعظم 18 اگست کو گیارہ بج کر 24 منٹ پر اسلام آباد میں حلف اٹھایا۔ اس وقت اسلام آباد کے افق پر برج میزان طلوع تھا۔ جبکہ عمران خان کے پیدائشی زائچے اور حلف کے زائچے دونوں زائچوں کا مالک ستارہ زہرہ بارہویں گھر میں بیٹھا تھا۔ بارہویں گھر کا تعلق نقصانات، سازشوں، خرابیوں اور خفیہ دشمنوں سے ہوتا ہے۔ لہٰذا جیسے ہی عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا، ان کی حکومت نقصانات، سازشوں، خرابیوں اور خفیہ دشمنوں کے زیر اثر آ گئی۔ پھر یہ کہ جس قلم سے بطور وزیراعظم عمران خان نے دستخط کئے اس کا مالک ستارہ عطارد عزت و کیریئر کے گھر میں الٹا بیٹھا تھا۔ اور اس کا قران راہو کے ساتھ تھا۔ جبکہ ٹھیک اس موقع پر ستارہ مریخ بھی الٹی حالت میں زائچے کے چوتھے گھر میں کیتو کے ساتھ بیٹھا تھا۔ بدقسمتی سے زائچے میں چوتھے اور پانچویں گھر کا مالک ستارہ زحل بھی تیسرے گھر میں الٹی چال پر تھا۔ اس کے نتیجے میں حزب اختلاف کو نہایت مضبوط پوزیشن ملی۔ ستارے اس وقت عمران خان کے اتنے ناموافق ہیں کہ اگر اپوزیشن متحد ہو کر تحریک عدم اعتماد لائے تو وہ کامیاب ہو سکتی ہے‘‘۔ انتظار حسین زنجانی کے مطابق ستارہ شناسی کی رو سے صورت حال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے حلف کے زائچے میں مریخ، عطارد اور زحل بیک وقت الٹے چل رہے ہیں۔ جبکہ ان کا راہو کے ساتھ قران بھی ہے۔ ان نازک حالات میں اگر عمران خان نے مدینہ کی ریاست کے وعدے پر عمل نہیں کیا تو سال دو سال میں ان کی حکومت فارغ ہو سکتی ہے۔ انتظار حسین زنجانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان نے بطور کرکٹ کپتان تو ایک بہترین ٹیم تشکیل دی تھی، لیکن وزیراعظم کے طور پر وہ مار کھا گئے۔ اور اپنے ارد گرد ایسے لوگ اکٹھے کر لئے جو ستاروں کی گردش میں گھرے وزیراعظم کو مزید دلدل میں دھکیلنے کا سبب بن رہے ہیں۔ ان میں سے بعض لوگوں کے خراب ستارے بھی حکومت پر اپنے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ اس کے نتیجے میں وزیراعظم عمران خان کی حکومت تیزی سے ناکامی کی طرف جا رہی ہے۔ وزیراعظم کی ٹیم میں اس وقت صرف ایک شیخ رشید ہیں جن کے ستارے طاقتور پوزیشن میں ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ پامسٹری کے حوالے سے ان کے ہاتھ میں دماغ کی پانچ لائنیں ہیں۔ کسی بھی شخص کے ہاتھ میں دماغ کی پانچ لائنیں اسے غیر معمولی شخصیت بناتی ہیں۔ ساتھ ہی ایسے شخص میں تعمیر و تخریب دونوں کی حد درجہ صلاحیتیں بھی ہوتی ہیں۔ لیکن عمران خان نے شیخ رشید کو وزیر ریلوے بنا کر ایک طرح سے ان کی صلاحیتیں ضائع کر دیں۔ وزیراعظم کو ان سے کوئی بڑا کام لینا چاہئے تھا۔
انتظار حسین زنجانی کے بقول اگر پاکستان کے زائچے میں ستاروں کی موجودہ پوزیشن پر نظر ڈالی جائے تو اس وقت عدلیہ اور حکمرانوں سے منسوب زحل ستارہ آٹھویں گھر میں بیٹھا ہے۔ یہ نیک شگون پوزیشن نہیں۔ ستارہ زحل 23 جنوری 2020ء تک آٹھویں گھر میں موجود رہے گا۔ اس کے نتیجے میں سابق نون لیگی حکمرانوں، عدلیہ اور موجودہ حکومت پر مشتمل ٹرائیکا کے درمیان سینگ پھنسے رہیں گے۔ ستارہ زحل آٹھویں گھر میں ہونے کے سبب شریف خاندان کی مشکلات کا سلسلہ بھی 23 جنوری 2020ء تک جاری رہے گا۔ تاہم اس عرصے کے دوران وہ وقتی ریلیف انجوائے کرتے رہیں گے، جو سزا معطل ہونے پر عارضی رہائی کی شکل میں انہیں ملا ہے۔ یعنی اندر اور باہر ہونے کا سلسلہ چلتا رہے گا۔
معروف ستارہ شناس روزینہ جلال کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے ستاروں کی طرح وزیراعظم عمران خان کے ستاروں میں بھی رجعت آ رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں عوام سے انہیں جتنی محبت ملی تھی اسی رفتار سے یہ محبت، مایوسی میں تبدیل ہو رہی ہے۔ اکتوبر کا رواں مہینہ اور نومبر عمران خان کے لئے خاصے مشکل ہوں گے۔ روزینہ جلال کے بقول اس وقت تحریک انصاف کے زائچے میں ستارہ زہرہ نہایت خراب پوزیشن میں ہے۔ ستارے کی یہ پوزیشن وزیراعظم سے غلطیاں کرا رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ چھ ماہ بعد عوام سڑکوں پر احتجاج کے لئے آ سکتے ہیں۔ بالخصوص اگلے برس کے پہلے دو مہینوں جنوری اور فروری میں اپوزیشن متحد ہو کر حکومت کے خلاف بڑی تحریک چلا سکتی ہے۔ پارٹی کے زائچے میں ستاروں کی پوزیشن یہ عندیہ بھی دے رہی ہے کہ موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے میں حکومت ناکام رہے گی۔ جس کے سبب پہلے سے بڑھتی مہنگائی آسمان کو چھونے لگے گی۔ اور ایسا پہلی بار ہونے جا رہا ہے کہ اس مہنگائی سے صرف غریب ہی نہیں امیر بھی متاثر ہوں گے۔ بالخصوص بزنس کمیونٹی کے حالات زیادہ خراب ہوں گے۔ روزینہ جلال نے بھی وزیراعظم عمران خان کے حلف کے وقت کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بدشگونی کے طاقتور اثرات نے عمران خان کے ہمدرد اور ووٹروں کو بھی مایوس کرنا شروع کر دیا ہے۔ روزینہ جلال نے بتایا کہ 25 جولائی 2018ء کے عام انتخابات میں انہوں نے بھی تحریک انصاف کو ووٹ دیا تھا۔ لہٰذا وہ کسی بغض میں نہیں بلکہ ستاروں کے علم کی رو سے یہ کہتے ہوئے دکھ محسوس کر رہی ہیں کہ آنے والا وقت موجودہ حکومت کے لئے اچھا دکھائی نہیں دے رہا۔ اس میں ستاروں کی گردش کے علاوہ وزیراعظم کی ناتجربہ کار اور صلاحیتوں سے عاری ٹیم، دونوں عوامل شامل ہیں۔
پیپلز پارٹی کے حوالے سے روزینہ جلال کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کے زائچے کے ستاروں میں بھی یکے بعد دیگرے گڑ بڑ چل رہی ہے۔ سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی موجودہ مشکلات اور عدالتوں میں پیشیوں کا ایک سبب یہ بھی ہے۔ لیکن اس کے باوجود دونوں بہن بھائی گرفتار نہیں ہوں گے۔ ان کے خیال میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی بچت کی وجہ روحانی سدباب ہے۔ ورنہ ستاروں کی نحوست کے اعتبار سے اب تک انہیں گرفتار ہو جانا چاہئے تھا۔ مستقبل میں بھی صدقات اور روحانی سدباب کے نتیجے میں انہیں محفوظ راستہ ملنے کا واضح امکان دکھائی دے رہا ہے۔ روزینہ جلال کے بقول اس وقت تمام سیاسی پارٹیوں کے سربراہوںکا زحل بھی ڈسٹرب چل رہا ہے۔ حکمران طبقہ شمس سے تعلق رکھتا ہے۔ اور جب بھی شمس کے سامنے زحل آتا ہے تو حکمران طبقے کو چاہے وہ سابقہ ہو یا موجودہ اسے عدالتی معاملات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کے بہت سے معاملات اسکینڈلائز بھی ہوتے ہیں۔ شریف خاندان کے بارے میں روزینہ جلال نے بتایا کہ پچھلے چند ماہ کے دوران سابق حکمران فیملی کے ستاروں میں کچھ بہتری آئی ہے۔ جس کے نتیجے میں تھوڑا بہت ریلیف ملا ہے۔ تاہم اگلے دو برس تک ان کی جان عدالتی معاملات سے چھوٹتی نظر نہیں آ رہی۔ کیونکہ وہ پوری طرح پیچیدہ حالات سے باہر نہیں نکلے ہیں۔ مستقبل میں شریف خاندان کو قید و بند کے معاملات سے تو ریلیف مل جائے گی لیکن عطارد کی خراب پوزیشن کی بدولت انہیں اپنی کافی جائیداد سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔

Comments (0)
Add Comment