فرشتوں کی عجیب دنیا

حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) جس رات مجھے معراج کرائی گئی، اس میں، میں نے حضرت موسیٰ بن عمرانؑ کو نوجوان، طویل، گھنگریالے بالوں میں دیکھا، گویا کہ وہ (قبیلہ) شنوئہ کے آدمیوں میں سے ہیں اور حضرت عیسیٰ ابن مریمؑ کو دیکھا جو میانہ قد سرخی اور سفیدی کا ملاپ تھے اور سیدھے بالوں والے تھے اور مالک خازن دوزخ (داروغۂ جہنم) اور دجال (لعین) کو ان نشانیوں میں دیکھا، جو مجھے خدا تعالیٰ نے دکھلائیں۔
(حدیث) حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ جب رسول اکرمؐ کو معراج کرائی گئی تو آپؐ نے مالک خازن دوزخ کو دیکھا، جو ترش روحالت میں تھا، غضبناکی اس کے چہرے سے چھلکتی تھی۔
(حدیث) حضرت ابو سلمہؓ فرماتے ہیں: میں نے حضرت عبادہ بن صامتؓ کو بیت المقدس کی مشرقی جانب روتے دیکھا۔ تو ان سے عرض کیا: رو رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اسی جگہ پر رسول اقدسؐ نے فرمایا کہ میں نے حضرت مالکؑ کو دیکھا جو (دوزخ کے) انگاروں کو درختوں سے اتارے ہوئے پھلوں کی طرح الٹ پلٹ رہے تھے۔
(فائدہ اول) یہ روایت مختلف طرق سے شہاب الدین احمد بن محمد بن ابراہیم مقدسی نے مشیر الغرام الی زیارۃ بیت المقدس والشام میں روایت کی۔ اس کی مفصل تخریج کتاب اتحاف الاخصاء فی فضائل المسجد الاقصیٰ میں ہے، اس کتاب کو کمال بن ابی شریف نے مرتب فرمایا ہے۔فائدہ دوم: دوزخ کے فرشتوں کے مزید تفصیلی حالات کیلئے مترجم کی کتاب ’’جہنم کے خوفناک مناظر‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔
مؤکل جنت:
(حدیث) حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) حق تعالیٰ جب کسی آدمی سے خیر کا ارادہ فرماتے ہیں تو اس کی طرف جنت کے مؤکلوں میں سے ایک فرشتہ دیتے ہیں جو اس کی پشت پر ہاتھ پھیرتا ہے، جس کے نتیجے میں اس کا نفس زکوٰۃ میں سخاوت شروع کردیتا ہے۔
(حدیث) حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ حضورؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) سب سے پہلے جنت کے دروازے پر میں دستک دوں گا (اس پر) جب (فرشتہ) اٹھے گا تو پوچھے گا آپ کون ہیں؟ میں جواب دوں گا ’’میں محمد ہوں‘‘ تو وہ عرض کرے گا: میں ابھی آتا اور آپ کے لئے دروازہ کھولتا ہوں، میں آپؐ سے پہلے کسی کے لئے نہیں اٹھا اور نہ آپ کے بعد کسی کے لئے اٹھوں گا۔
(فائدہ) یہ حدیث صحیح مسلم شریف میں بھی ہے لیکن وہ مذکورہ روایت سے مختصر ہے۔ جنت کے فرشتوں کے تفصیلی حالات کیلئے مترجم کی کتاب ’’جنت کے حسین مناظر‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔(جاری ہے)

Comments (0)
Add Comment