ضیا الرحمن چترالی
روس میں 1990ء میں مختلف مذاہب کے متعلق اسٹالن کا قانون ختم کر دیا گیا تھا اور رشین فیڈریشن کی سوویت سپریم کونسل نے مذہبی آزادی کا نیا قانون متعارف کرایا۔ روس میں بسنے والے مسلمان اور دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کو آزادانہ طور پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی آزادی حاصل ہے۔ جو اس سے پہلے انہیں کبھی حاصل نہیں تھی۔
ڈاکٹر علی پولسن کے مطابق ’’ریاست انقلاب سے پہلے کے ماضی میں دوبارہ داخل نہیں ہونا چاہتی، جب ایک مذہب سب پر غالب تھا اور ریاست کا مذہب کہلاتا تھا۔ اس کے برعکس اب سیکولر ریاست کا اصول متعارف کرایا گیا ہے۔ جس میں بسنے والے مختلف مذہبی گروہ اور شہری، سب قانون کی نظر میں برابر ہیں‘‘۔ اگست 2012ء میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق روس کی 14 کروڑ 32 لاکھ افراد پر مشتمل آبادی میں سے 41 فیصد آرتھوڈوکس عیسائی، جبکہ 6.5 فیصد مسلمان ہیں۔
روسی مسلمانوں کی ملی شوریٰ (NORM) نے کھل کر اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کن قدم اس وقت اٹھایا، جب اس نے اسلام قبول کرنے والے روسی باشندوں کی نمائندہ تنظیم ’’راہ راست‘‘ کے ساتھ باہمی تعاون کا سمجھوتہ کیا۔ اسلام قبول کرنے والے روسی باشندوں کی اس تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر علی پولسن ہیں، جبکہ NORM کے امیر نومسلم ابو طالب ہیں۔ وہ وسطی سائبریا کے قصبے Omsk کے رہنے والے ہیں۔ جہاں کے میڈیا نے انہیں ’’روسی طالبان‘‘ کے طور پر ایک خوفناک شخصیت بنا کر پیش کیا ہے، جبکہ حقیقت میں وہ ایک سادہ اور ہمدرد انسان ہیں، جن کی آنکھوں سے مسرت جھلکتی ہے۔
انہوں نے تاجکستان میں 1990ء میں اسلام قبول کیا تھا، جہاں وہ قازقستان اور کرغیرستان کی سرحد پر وارنٹ آفیسر کے طور پر کام کرتے تھے۔ ان کے ماتحت افراد کی فہرست میں ایک تاجک بھی شامل تھا، جس کے ساتھ موسم سرما کی طویل شاموں میں انہوں نے عقیدے پر بحث کی۔ اس وقت تک ابو طالب نے مذہب میں دلچسپی لینا شروع کر دی تھی اور عیسائیت، بدھ مت، ہندوازم کی تعلیمات کے بارے میں پڑھنے لگے۔ اس وقت انہوں نے دین اسلام کو سنجیدہ نہیں لیا، لیکن جب انہوں نے قرآن کو پڑھنا شروع کیا تو اپنے طرز زندگی کو بدلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اسلام قبول کر لیا۔ اس وقت وہ اپنے سابقہ ماتحت کو ملنے آئے ہوئے تھے۔ جہاں تاجک مسلمانوں کے کردار کی پاکیزگی اور مہمان نوازی نے ان کے دل پر گہرا اثر چھوڑا۔ بعدازاں ابو طالب کے بیٹے اور بیٹی نے بھی اسلام قبول کر لیا۔ وہ Omsk میں مسلمانوں کی مقامی جماعت کے سربراہ بن گئے، جس کا کام اسلام کی تعلیمات کو عام لوگوں تک پہنچانا تھا۔
NORM کی بنیاد خارون الروسی (وادم سدروف) کی سرکردگی میں ماسکو سے تعلق رکھنے والے چند مسلمان نوجوانوں نے رکھی تھی۔ سب سے زیادہ تجربے کا حامل ہونے کی وجہ سے ان نوجوانوں نے ابو طالب سے درخواست کی کہ وہ ان کی رہنمائی کریں۔ ڈھلتی عمر کے باوجود، انہوں نے اس تنظیم کے مقاصد سے جوش و ولولہ حاصل کیا اور سائبیریا کے دیہاتوں میں مسلمان باشندوں کی تلاش شروع کر دی۔ نتیجتاً قومی اسلامی تحریک کے تقریباً 50 کارکنوں نے اس نئی تنظیم میں شمولیت اختیار کرلی۔ NORM نے اپنی تنظیم کو غیر سیاسی اور اعتدال پسند اصول پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔اب ڈاکٹر علی پولسن کو NORM کا نائب امیر بنایا گیا ہے۔ NORM اور ماسکو سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی تنظیم (راہ راست) کے الحاق کے موقع پر یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ NORM کو غیر سیاسی بنیادوں پر پورے روس میں مسلمانوں کے حقوق اور مفادات کو محفوظ بنانے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭