امت رپورٹ
کرکٹ کھیل میں بکیوں کی جڑیں اس قدر مضبوط ہو چکی ہیں کہ روک تھام کیلئے آئی سی سی جیسا بڑا ادارہ بھی گھٹنے ٹیکنے لگا ہے۔ عالمی بکیز آئی سی سی کے فیوچر پلان کو فالو کرتے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے بکیز کھلاڑیوں کو آف سیزن میں ہی اپروچ کرلیتے ہیں۔ ان بکیز کو سابق کرکٹرز کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔ جو کسی بھی کھلاڑی کو بکنے پر مجبور کرلیتے ہیں۔ بکیز اپنے جال میں پھنسنے والے کرکٹرز کو ایڈوانس ادائیگی کرتے ہیں۔ اسپاٹ فکسنگ پر آمادہ ہونے کی صورت میں کم ازکم ایک کروڑ روپے ادا کئے جاتے ہیں۔ جبکہ سابق کرکٹر فرنٹ مین کی حثیت سے 50 لاکھ روپے حاصل کرتا ہے۔ دوسری جانب قطری ٹی وی چینل الجزیرہ نے ایک اور اسٹینک آپریشن ایشیا کپ کے دوران کیا ہے۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ماہ افغان لیگ میں بڑے پیمانے پر ہونے والی میچ فکسنگ کا پنڈورا باکس کھلنے والا ہے۔ واضح رہے کہ قطری ٹی وی چینل الجزیرہ کی جانب سے کرکٹ میں کرپشن کے حوالے سے نئی ویڈیو جاری کی گئی ہے، جسے مبینہ بھارتی بکی کے حوالے سے ’منور فائلز‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں انکشاف کیا گیا کہ 2011ء اور 2012ء کے دوران کھیلے جانے والے میچز میں آسٹریلیا، انگلینڈ اور پاکستان کے بعض ٹاپ کرکٹرز نے اسپاٹ فکسنگ کی۔ جبکہ دیگر ٹیموں کے کھلاڑی بھی محدود پیمانے پر فکسنگ میں ملوث رہے۔ مجموعی طور پر اس عرصے کے دوران 15 انٹرنیشنل میچز میں اسپاٹ فکسنگ کے 26 واقعات ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق انگلینڈ کے سات کھلاڑی اور آسٹریلیا کے پانچ کرکٹرز اسپاٹ فکسنگ واقعات میں ملوث پائے گئے۔ جبکہ تین پاکستانی کھلاڑی اور باقی ٹیموں کے ایک ایک پلیئر اس واقعے میں ملوث تھے۔ ان الزامات کے بعد گوروں کی جانب سے ایک ہی جیسے بیانات آنا شروع ہوگئے ہیں۔ خاص طور پر کھیل کی عالمی گورننگ باڈی آئی سی سی کا اس بار بھی روایتی بیان ہی سامنے آیا۔ اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ الیکس مارشل نے کہا ہے کہ آئی سی سی کرکٹ کی اینٹیگریٹی کو برقرار رکھنے کیلئے کوشاں ہے۔ ایک بار پھر اس پروگرام اور اس میں لگائے گئے الزامات کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور مکمل تحقیقات بھی کی جائیں گی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ الجزیرہ چینل کی جانب سے جب اس سلسلے میں پہلی دستاویزی فلم جاری کی گئی، تب بھی آئی سی سی نے تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انیل منور کی تلاش کیلئے بھی عالمی اپیل جاری کی گئی تھی۔ جبکہ تازہ فلم میں دعویٰ کیا گیا کہ آئی سی سی مذکورہ بکی کو 8 برس سے جانتی ہے۔ مارشل کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ ڈاکیومنٹری میں سامنے لائے گئے کچھ کیسز نمٹا دیئے ہیں، جبکہ باقی کے بارے میں چھان بین کی جا رہی ہے۔ تازہ ترین الزامات پر کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو جیمز سدرلینڈ نے تقریباً وہی بیان جاری کیا، جو پہلے سامنے آیا تھا، کہ کرکٹ آسٹریلیا کرپشن کے حوالے سے عدم برداشت کی پالیسی رکھتی ہے۔ جو بھی الزامات عائد کیے گئے وہ غیر مصدقہ اور غلط ہیں۔ انہیں اپنے پلیئرز پر مکمل اعتماد ہے۔ جیمز سدرلینڈ نے کہا کہ الجزیرہ کی جانب سے محدود معلومات فراہم کی گئیں، جبکہ ان کی انتظامیہ کو کسی بھی موجودہ یا سابق پلیئر کے کرپشن میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے کہا کہ الجزیرہ کی جانب سے دی گئی معلومات ناقص انداز میں تیار کی گئیں اور وضاحت سے عاری ہیں۔ انگلینڈ کرکٹ کی انتظامیہ نے ان الزامات کا جائزہ لیا ہے اور انہیں انگلینڈ کے موجودہ یا سابق کسی پلیئر پرذرہ برابر بھی شک نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق الجزیرہ کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے حوالے سے تہلکہ خیز دستاویزی فلم میں پاکستانی کھلاڑیوں کے ملوث ہونے کے انکشاف کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے تحقیقات کے لیے مکمل ڈاکو مینٹری ویڈیو طلب کر لی ہے۔ دستاویزی فلم میں پاکستانی کرکٹر عمر اکمل کے بارے میں بتایا گیا کہ انہوں نے دبئی کے ایک ہوٹل میں بھارتی سٹے باز انیل منور کے ساتھیوں سے ملاقات کی۔ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ انیل منور کے ایک ساتھی نے عمر اکمل سے ہاتھ ملایا اور ان کو ایک بیگ دیا۔ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے الجزیرہ ٹی وی کی مکمل دستاویزی فلم طلب کر لی ہے۔ پی سی بی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تصویر سے کسی کا جرم ثابت نہیں ہوتا۔ مکمل ویڈیو ملنے پر ہی تحقیقات آگے بڑھ سکتی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کرکٹ میں کرپشن کے حوالے سے ہمیشہ آئی سی سی سے تعاون کیا اور آئندہ بھی کرپشن کے حوالے سے تحقیقات میں معاونت جاری رکھیں گے۔ ٭
٭٭٭٭٭