محمد زبیر خان
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے ملازمین کا اسلام آباد میں دھرنا جاری ہے۔ یونین عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جب تک مطالبات منظور نہیں کئے جاتے دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔ حکومت کی جانب سے نعیم الحق مذاکرات کے لئے آئے تھے، مگر انہوں نے اب تک کوئی جواب نہیںدیا۔ یونین عہدیداروں کے مطابق ملک بھر میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی جائیداد 26 اور 27 ارب روپے کی ہے۔ حکومت ان کی مالیت چھ سے سات ارب روپے بتاکر عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔ 2013ء سے پہلے یوٹیلٹی اسٹورز منافع میں چل رہے تھے۔ حکومت کو ویلتھ ٹیکس بھی ادا کرتے تھے۔ 2013ء کے بعد قائم ہونے والے نگران بورڈ نے ادارے کو تباہ کیا۔ ناجائز طور پر بھرتیاں کی گئیں اور اخرجات کئے، جس سے یوٹیلٹی اسٹورز خسارے میں چلے گئے۔ حکومت نگراں بورڈ ختم کرکے دس ارب روپے کا بیل آئوٹ پیکج دے تو دو ماہ میں ادارہ دوبارہ منافع دینے لگے گا۔
اسلام آباد میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے ملازمین کے دھرنے میں دس ہزار افراد کے شریک ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ اور یہ کہ اگر ملازمین کے مطالبات منظور نہ کئے گئے تو دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا، بلکہ ملازمین کے بیوی بچے بھی دھرنے میں شریک ہوجائیں گے۔ یوٹیلٹی اسٹورز یونین ورکرز کے جنرل سیکریٹری محمد انور نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہمارا دھرنا ختم نہیں ہوا ہے اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمارے جائز مطالبات منظور نہیں کرلئے جاتے۔ اس وقت دس ہزار لوگ اسلام آباد میں دھرنے میں شریک ہیں۔ ابھی تک کوئی وزیر، مشیر ہماری شکایات سننے نہیں آیا۔ گزشتہ روز نعیم الحق آئے تھے۔ ان کے سامنے ہم نے اپنے مطالبات رکھے اور یہ بھی بتایا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے تباہ ہونے کا تاثر غلط ہے۔ اب ہم اس انتظار میں ہیں کہ نعیم الحق کب دوبارہ ہمارے پاس آتے ہیں‘‘ ایک سوال پر محمد انور کا کہنا تھا کہ ’’ہم اس وقت انتظار کر رہے ہیں کہ کیا جواب دیا جاتا ہے۔ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہ مانے تو پھر دھرنے میں موجود دس ہزار یوٹیلی اسٹورز ملازمین کے بیوی بچے بھی شرکت کے لئے پہنچ جائیں گے اور اس وقت نہیں اٹھیں گے جب تک ہمارے مطالبات مان نہیں لئے جاتے‘‘۔ اس سوال پر حکومت تو یہ کہہ رہی ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی ملک بھر میں چھ سات ارب مالیت سے زیادہ جائیداد نہیں؟ محمد انور نے دعویٰ کیا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی پورے ملک میں 26 سے 27 ارب روپے کی جائیداد ہے، جو یوٹیلٹی اسٹورز نے خود اپنی کمائی سے مختلف اوقات میں خریدی ہے۔ دراصل چھ، سات ارب کا ڈھنڈورا پیٹ کر اس قیمتی جائیداد کو اونے پونے فروخت کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ پتا نہیں حکومت کس کو نوازانا چاہتی ہے۔ کیونکہ جس کو بھی 26,27 ارب کی جائیداد چھ، سات ارب میں فروخت کی جائے گی، اس کے تو وارے نیارے ہوجائیں گے۔ لیکن اس کی ہم اجازت نہیں دیں گے۔
یوٹیلٹی اسٹورز یونین کے چیئرمین رفیق چوہدری نے ’’امت‘‘ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت عوام کو گمراہ کر رہی ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نقصاں میں ہے اور خزانے پر بوجھ ہے۔ جبکہ ایسا ہر گز نہیں ہے۔ 2013ء سے قبل یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن منافع میں تھا۔ ہم نے 2003ء سے لے کر 2013ء تک سات ارب روپے ٹیکس حکومت کو جمع کروائے۔ 26,27 ارب کی پورے ملک میں جائیداد بنائی۔ 2013ء سے قبل ملازمین کو ان کی شاندار کارگردگی پر ہر سال بونس ملا کرتا تھا۔ مگر 2013ء کے بعد حکومت نے کارپوریشن پر ایک اٹھارہ رکنی نگران بورڈ قائم کر دیا۔ اس بورڈ کے غلط فیصلوں نے کارپوریشن کو تباہ کیا۔ بورڈ نے چار پانچ لوگ لاکھوں روپے ماہوار کی تنخواہ پر رکھے۔ صرف چیف فنانشنل آفیسر کو چار لاکھ ماہانہ تنخواہ دی جارہی ہے۔ حالانکہ اس پر ایک چارٹر اکاوئٹنٹ ہونا چاہیے تھا۔ اسی طرح اس اٹھارہ رکنی کمیٹی نے ایک سو پنتالیس اجلاس منعقد کئے ہیں اور ان کے ہر اجلاس پر پچاس لاکھ خرچ ہوتے ہیں‘‘۔ ان اخراجات کی تفصیل بتائے ہوئے رفیق چوہدری کہا کہ ’’یہ خرچہ اس طرح ہوتا ہے کہ مختلف شہروں میں موجود بورڈ ارکان کے گھر سے نکلتے ہی ہر ممبر کا ٹی اے ڈی اے بننا شروع ہوجاتا ہے۔ پھر میٹنگ والے مقام پر وہ ہوائی جہاز سے سفر کرتے ہیں۔ ہر رکن فائیو اسٹار ہوٹل میں رہتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مدات کو ملاکر ہر میٹنگ پر کارپوریشن کے اکاوئنٹ میں سے پچاس لاکھ خرچ ہوا ہے‘‘۔ ایک سوال پر رفیق چوہدری کا کہنا تھا کہ ’’محسوس ہوتا ہے کہ اس وقت کوئی اہم ترین شخصیت 26,27 ارب روپے کی کارپوریشن کی جائیداد کو چھ، سات ارب میں حاصل کرنا چاہتی ہے۔ جبکہ یہ جائیداد یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی اپنی منافع کی کمائی ہے۔ ملازمین نے اس ادارے کیلئے خون پسینہ دیا۔ اب اگر یہ نقصان میں ہے تو اس کی ذمہ داری ہم پر عائد نہیں ہوتی اور نہ ہم اس ادارے کو اونے پونے فروخت کرنے کی اجازت دیں گے۔ ہم حکومت سے کہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھے۔ ادارے کو جن اقدامات نے تباہ کیا ہے، اسے دیکھے۔ مثلاً نگران بورڈ وغیرہ کو ختم کرے۔ حکومت کارپوریشن کو دس ارب کا بیل آئوٹ پیکج دے تو ہم دو ماہ کے اندر یوٹیلٹی اسٹورز کو منافع بخش بنا دیں گے‘‘۔
٭٭٭٭٭