امت رپورٹ
الجزیرہ ٹی وی کی جانب سے فکسنگ الزامات کے بعد قومی کرکٹر عمر اکمل کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارتی بکی کے ہمراہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد مڈل آرڈر بیٹسمین کو وضاحت کیلئے طلب کرلیا ہے۔ انہیں فوری طور پر نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ بھی عمر اکمل سے انکوائری کا خواہشمند ہے۔ آئی سی سی حکام عمر اکمل تک رسائی کیلئے پی سی بی کو درخواست دینے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔ ادھر اس اسٹینک آپریشن کے رپورٹر ڈیوڈ ہیریسن کا دعویٰ ہے کہ بعض بورڈز معاملے پر پردہ ڈال رہے ہیں۔ جبکہ قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ورلڈ کپ کے پیش نظر کرکٹرز کو محتاط رہنے کا مشورہ دیدیا ہے۔ انہیں خدشہ ہے کہ ورلڈکپ سے قبل پاکستانی ٹیم کو بدنام کرنے کیلئے منظم سازش رچائی جارہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الجزیرہ فکسنگ اسکینڈل پر پی سی بی نے ٹیسٹ کرکٹر عمر اکمل کو انکوائری کے لئے طلب کرلیا ہے۔ اس حوالے سے پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کا کہنا ہے کہ اس ویڈیو میں عمر اکمل کا تذکرہ ہوا ہے اور ان کی تصویر بھی بکی انیل منور کے ساتھ نظر آرہی ہے۔ اس لیے وہ چھان بین کرنا چاہتے ہیں، تاکہ اس معاملے کو درست طریقے سے ہینڈل کیا جاسکے۔ سبحان احمد کا کہنا تھا کہ فکسنگ پر ان کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔ وہ اس معاملے کو نظر انداز نہیں کرسکتے۔ بظاہر ایک تصویر یہ ثابت نہیں کرتی کہ عمر اکمل نے کچھ غلط کیا ہے۔ اس لئے کرکٹر کو بلا کر ان سے سوالات کئے جائیں گے، تاکہ بورڈ بھی کسی نتیجے پر پہنچ سکے۔ اس حوالے سے آئی سی سی سے رجوع کر کے ویڈیو اور دوسری تفصیلات کے لئے رابطہ کیا ہے، تاکہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جا سکے۔ عمر اکمل کے خلاف پہلے ٹی وی انٹرویو میں فکسنگ آفرز کے اعتراف کے بارے میں سوال پر سبحان احمد نے بتایا کہ اس ایشو پر آئی سی سی نے رجوع کیا تھا۔ وہ اب تمام معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ پی سی بی الگ سے پوچھ گچھ کرے گا۔ پہلے گورننگ باڈی کوئی فائنڈنگ رپورٹ تیار کرے گی، پھر وہ جائزہ لیں گے کہ مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔ رپورٹ کے مطابق آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ بھی عمر اکمل تک رسائی کا خواہشمند ہے۔ دوسری جانب کرکٹ میں کرپشن کا پردہ چاک کرنے والے الجزیرہ چینل کے تحقیقاتی رپورٹر ڈیوڈ ہیریسن کا کہنا ہے کہ دستاویزی فلم ریلیز کرنے سے قبل فکسنگ میں ملوث پلیئرز اور ان کے بورڈز کو میل کے ذریعے سینکڑوں خطوط بھیجے گئے تھے، تاکہ وہ اپنا موقف پیش کرسکیں۔ مگر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ڈیوڈ ہیریسن نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس فکسنگ میں ملوث پلیئرز کے حوالے سے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے فون کالز کی خفیہ ریکارڈنگز حاصل کی ہیں۔ ایک گینگسٹر نے یہ سب ریکارڈ کیا تھا اور انہوں نے کسی طرح وہ ریکارڈنگز حاصل کر لیں۔ ان میں 26 فکسنگ واقعات کا ذکر ہے، جن میں سے 25 ہوبہو ویسے ہی ہوئے، جن کے بارے میں پیشگوئی کی گئی تھی۔ ہیریسن نے واضح کیا کہ ’’ہمارے پاس کھلاڑیوں کو انفرادی طور پر ادا کی گئی رقوم کی کوئی تفصیل نہیں اور نہ ہی ’منی ٹریل‘ فراہم کر سکتے ہیں۔ اس لیے مناسب نہیں کہ پلیئرزکے نام ظاہر کریں۔ آئی سی سی ایک بڑی آرگنائزیشن ہے اور اس کے پاس بلینز ڈالر ہیں۔ مگر اس نے چھوٹا سا ریٹائرڈ پولیس افسران کا اینٹی کرپشن یونٹ قائم کر رکھا ہے۔ کھیل میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس پر قابو پانا اس کے بس کی بات نہیں‘‘۔ ڈیوڈ ہیریسن نے پھر یہ بات دہرائی کہ ان کے پاس 100 فیصد ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ ادھر قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کھلاڑیوں کو خبردار کیا ہے کہ جواری کسی بھی روپ میں آکر ٹیم کو بدنام کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ سرفراز احمد نے کہا کہ ’’کھلاڑیوں کو جونیئر لیول سے ہی لیکچرز دیئے جاتے ہیں۔ مجھے انڈر 19 کرکٹ کھیلتے ہوئے اس معاملے میں محتاط رہنے کیلئے بار بار آگاہ کیا گیا تھا۔ قومی ٹیم میں آیا تو پھر لیکچرز دیئے گئے۔ کرکٹرز کو سب معلوم ہوتا ہے۔ اس کے باوجود کوئی غلط کام کرے تو قصور وار ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی اپنی ذمہ داری پوری کرتا ہے۔ کھلاڑیوں کا بھی فرض ہے کہ اگر کوئی مشکوک بات محسوس کریں تو فوری طور پر مطلع کریں۔ سرفراز احمد کا مزید کہنا تھا کہ ’’ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ پرستار آتے اور شرٹ پر دستخط کرنے یا تصاویر بنانے کیلئے کہتے ہیں۔ اگر انکار کر دیں تو بھی بُرا سمجھا جاتا ہے۔ اب کھلاڑی کو کیسے معلوم ہوگا کہ جس کے ساتھ وہ تصویر بنوا رہا ہے، وہ کوئی بکی ہے۔ اگر کسی کرکٹر کی مشکوک شخص کے ساتھ فوٹو نظر آجائے تو صرف اسی وجہ سے اسے مجرم نہیں ٹھہرایا جا سکتا‘‘۔