مینگورہ کے ننھے قاری کو عالمی مقابلہ قرات میں خصوصی انعام

مرزا عبدالقدوس
مینگورہ سوات کے بارہ سالہ بچے قاری محمد حسن نے پاکستان میں ہونے والے قرأت کے چار مقابلوں کے بعد مسجد نبوی مدینہ منورہ میں ہونے والے عالمی مقابلہ حُسن قرآت میں پاکستان کی نمائندگی کی اور امام الحرمین شیخ عبدالرحمن السدیس سے خصوصی انعام حاصل کیا۔ شیخ السدیس نے کم عمر قاری کا ماتھا چوما اور اس کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اس کے تلفظ کی ادائیگی اور حُسن قرأت کی تعریف کی۔ واضح رہے کہ 6 اکتوبر کو مسجد نبوی میں ہونے والے قرأت کے اس مقابلے میں دنیا بھر کے 50 ممالک سے قاری حضرات شریک ہوئے۔ حسن قرأت کے مقابلے کیلئے دو کیٹیگریز بنائی گئی تھیں۔ پہلی کیٹیگری آٹھ سال سے تیرہ سال تک کے بچوں کی تھی، جس میں بارہ سالہ پاکستانی قاری محمد حسن شریک ہوئے۔ جبکہ دوسری کیٹیگری چودہ سال سے تیس سال کے قراء حضرات پر مشتمل تھی۔ اس میں پاکستان کی نمائندگی اندرون ملک مقابلوں کے بعد منتخب ہونے والے کوئٹہ کے ایک قاری نے کی۔ انہوں نے اس مقابلے میں 100 میں سے 80 نمبر حاصل کئے۔
مینگورہ سوات سے تعلق رکھنے والے کمسن قاری محمد حسن کے والد قاری فضل معبود اور دادا قاری فضل رحیم، جو کہ ان کے استاد بھی ہیں، سعودی حکومت کی دعوت پر ایک ہفتے کیلئے اس مقابلے میں شریک ہونے کیلئے سعودی عرب گئے تھے۔ ویزا فیس سے لے کر فضائی ٹکٹ اور میزبانی تک تمام اخراجات سعودی حکومت نے برداشت کئے۔ مسجد نبوی میں اکتوبر کے پہلے ہفتے میں یہ مقابلہ ہوا۔ قاری محمد حسن کے والد قاری فضل معبود نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’قاری محمد حسن مینگورہ میں ضلع کی سطح پر ہونے والے قرأت کے ایک مقابلے میں اول آیا تھا۔ اس کے بعد خیبر پختون کے تمام اضلاع میں اول آنے والے 13 سال یا اس سے کم عمر بچوں کا مقابلہ پشاور میں ہوا۔ اس مقابلے میں بھی محمد حسن نے اول پوزیشن حاصل کی۔ پھر وفاقی وزارت مذہبی امور پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد میں تمام صوبوں کے اول آنے والے قاری حضرات کے درمیان حُسن قرأت کا مقابلہ کرایا گیا، جس کے مہمان خصوصی اس وقت کے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف تھے۔ اس مقابلے میں بھی قاری محمد حسن نے اول پوزیشن حاصل کی اور وفاقی وزیر سردار محمد یوسف سے انعام بھی حاصل کیا تھا‘‘۔ قاری فضل معبود نے اپنے بیٹے کے بارے میں مزید بتایا کہ ’’قومی سطح پر مقابلے میں کامیابی کے بعد محمد حسن کو حکومت پاکستان کی جانب سے سعودی عرب میں ہونے والے حسن قرأت کے مقابلے کیلئے نامزد کیا گیا۔ کچھ دن بعد میرا اور میرے والد مولانا قاری فضل رحیم کا پاسپورٹ لیا گیا، تاکہ ویزے لگوائے جاسکیں۔ اس طرح ہم سعودی عرب کے مہمان بن کر ارض مقدس گئے‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ مدینہ منورہ میں اس عالمی مقابلہ حسن قرأت میں مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے تمام آئمہ حضرات موجود تھے۔ جبکہ شیخ عبدالرحمان السدیس اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے، جو مقابلے میں شریک تمام قاری اور طلبا سے بڑی محبت سے پیش آئے۔ قاری محمد حسن کے والد قاری فضل معبود نے بتایا کہ مقابلے میں قاری محمد حسن نے 100 میں سے 86 نمبر حاصل کئے۔ وہ پہلی، دوسری یا تیسری پوزیشن تو نہ لے سکا۔ لیکن شیخ عبدالرحمن السدیس سمیت تمام مہمانان گرامی اور سامعین نے محمد حسن کی قرأت کی بہت تعریف کی۔ خاص طور پر شیخ السدیس نے اس کے ماتھے پر بوسہ دیا اور اس کی حوصلہ افزائی کی۔ شیخ عبدالرحمان السدیس نے قاری محمد حسن کے استاد اور اس کے دادا قاری فضل رحیم سے بھی خصوصی محبت کا سلوک کیا اور بچے کو اتنی اچھی قرأت سکھانے پر ان کی تعریف کی۔ قاری فضل معبود نے بتایا کہ ان کے والد قاری فضل رحیم مدرسہ رحیمیہ مینگورہ سوات کے مہتمم ہیں۔ اس میں رہائشی طلبہ جن کا تعلق ملک کے مختلف حصوں سے ہے، ان کی تعداد تقریباً چار سو ہے۔ قاری محمد حسن نے بھی اسی مدرسے سے چند ماہ قبل حفظ قرآن مکمل کیا ہے۔ لیکن مدینہ منورہ میں مقابلے کے دوران اس سے پہلے بیس پاروں سے قرأت سنی گئی۔ کیونکہ تیرہ سال تک کی کیٹیگری بیس پاروں تک محدود تھی۔ قاری محمد حسن، اس کے والد اور دادا عمرے کی ادائیگی کے بعد واپس آگئے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment