سید ارتضیٰ علی کرمانی
مرزا قادیانی ملعون نے آہستہ آہستہ اپنے عقائد تبدیل کئے اور یکے بعد دیگرے مختلف دعوے کرنے لگا۔ یہ دراصل انگریز آقا کا طے شدہ پلان تھا۔ جس کے مطابق مرزا جامہ بدل رہا تھا۔ آخر مرزا نے یہ کہا کہ:
’’اگر تم ایماندار ہو تو شکر کرو اور شکر کے سجدے بجالاؤ کہ وہ جس کا انتظار کرتے کرتے تمہارے آبا گزر گئے اور بے شمار روحیں اس کے شوق میں ہی سفر کر گئیں۔ وہ وقت تم نے پا لیا۔ میں اس کو بار بار بیان کروں گا اور اس کے اظہار سے رک نہیں سکتا کہ میں وہی ہوں، جو وقت پر اصلاح خلق کے لیے بھیجا گیا، تاکہ دین کو تازہ طور پر دلوں میں قائم کر دیا جائے۔ میں اسی لیے بھیجا گیا ہوں۔ جس طرح وہ شخص حکیم اللہ مرد خدا کے بھیجا گیا تھا۔ جس کی روح ہیرو ڈیس کے عہد حکومت میں بہت تکلیف کے بعد آسمان پر اٹھائی گئی۔ سو جب دوسرا کلیم اللہ جو حقیقت میں سب سے پہلا اور سید الانبیاء ہے۔ دوسرے فرعونوں کی سرکوبی کے لیے آیا جس کے حق میں ہے۔ (ترجمہ) ہم نے تمہاری طرف رسول بھیجا ہے جو تم پر گواہ ہے جیسا کہ ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجا تھا۔
تو اس کو بھی جو اپنی کارروائیوں میں کلیم اول کا مثیل، مگر رتبہ میں اس سے بزرگ تر تھا۔ اب مثیل المسیح کا وعدہ دیا گیا اور مثیل المسیح قوت اور طبع اور خاصیت مسیح بن مریم کی پاکر اسی زمانے کی مانند اور اس مدت کے قریب قریب جو کلیم اول کے زمانے سے مسیح بن مریم کے زمانے تک تھی۔ یعنی چودھویں صدی میں آسمان سے اترا اور وہ اترنا روحانی طور پر تھا۔ جیسا کہ مکمل لوگوں کو صعود کے بعد خلق اللہ کی اصلاح کے لیے نزول ہوتا ہے اور سب باتوں میں اسی زمانے کے ہم شکل زمانے میں اترا، جو مسیح بن مریم کے اترنے کا زمانہ تھا، تاکہ سمجھنے والوں کے لیے نشان ہو۔ (فتح الاسلام)
ایک جگہ اور لکھتا ہے کہ
’’اور وہی عیسیٰ ہے جس کی انتظار تھی اور الہامی عبارتوں میں مریم اور عیسیٰ سے مراد میں ہی ہوں۔ میری نسبت ہی کہا گیا کہ ہم اس کو نشان بنادیں گے اور نیز کہا گیا کہ وہی عیسیٰ بن مریم ہے جو آنے والا تھا۔ جس میں لوگ شک کرتے ہیں اور یہی حق ہے اور آنے والا یہی ہے اور شک محض نافمہی ہے۔‘‘
(کشی نوح)
ایک اشتہار میں چھپواتا ہے کہ
’’مجھے اس خدا کی قسم ہے جس نے مجھے بھیجا ہے اور جس پر افترا کرنا لعنتیوں کا کام ہے کہ اس نے مسیح موعود بنا کر مجھے بھیجا ہے۔‘‘
(اشتہار ایک غلطی کا ازالہ مندرجہ تبلیغ رسالت جلد دہم)
ایک اور جگہ لکھتا ہے کہ
’’میرا دعویٰ یہ ہے کہ میں وہ مسیح موعود ہوں جس کے بارے میں خدائے تعالیٰ کی کتابوں میں پیش گوئیاں ہیں کہ وہ آخری زمانے میں ظاہر ہوگا۔‘‘ (تحفہ گولڑیہ)
مرزا نے اس دعویٰ مہدیت کو قریب دس برس قائم رکھا اور اپنے اس باطل دعویٰ کو سچ ثابت کرنے کی سر توڑ کوششیں کیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بہت سے ضعیف الاعتقاد مسلمان اس کے جال میں پھنس گئے۔ اس کے بعد اس نے ایک اور جسارت کر ڈالی اور وہ تھی ختم نبوت کا انکار۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭