دارالعلوم دیوبند سے پوچھئے

خون ہدیہ کرنا
سوال: کیا ہم اپنے کسی رشتہ دار یا کسی دوست یا کسی ضرورت مند کو خون دان کر سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا خون دان کرنے کی صرف گنجائش ہے یا پھر کسی مجبور یا ضرورت مند کو خون دان کرنا ثواب بھی ہے؟
جواب: اگر کسی مریض کو خون کی واقعی ضرورت ہو، خواہ وہ رشتہ دار ہو یا دوست یا عام ضرورت مند مریض اور جس شخص کا گروپ مریض کے گروپ سے مل رہا ہے، وہ صحت مند بھی ہے، یعنی: خون دینے کی صورت میں اسے کوئی غیر معمولی تکلیف یا پریشانی لاحق ہونے کا اندیشہ نہیں ہے تو ایسی صورت میں مریض کو مفت (بلاعوض) خون دینا یہ ضرورت مند شخص کی ایک بڑی مدد ہے اور جو شخص رضائے الٰہی کے لیے ضرورت مند کو خون دے کر اس کی مدد کرے گا حق تعالیٰ نے چاہا تو حسب نیت اسے ثواب بھی عطا فرمائیں گے۔ (فتویٰ :807-676/N=7/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
حقہ، چرس اور افیون
سوال: حقہ (شیشہ) کا کاروبار حلال ہے یا حرام؟ کیونکہ اس میں صرف پینے والے کا نقصان ہے۔ یہ ایک ہلکا زہر کی طرح ہے۔ کافی لوگوں کو اس میں نشہ بھی ہوتا ہے۔ اس کے استعمال میں جو تمباکو ڈالا جاتا ہے، اس میں لکھا ہے کہ یہ نقصان کرتا ہے اور حقہ اچھی جگہوں میں استعمال نہیں ہوتا، اس کی کمائی کیسی ہے؟
جواب: بھنگ (حشیش) چرس، افیون کھانا حرام وناجائز ہے، بغیر تداوی بقدر ضرورت استعمال کی گنجائش ہے، بشرطیکہ متبادل جائز دوا موجود نہ ہو اور طبیب حاذق مسلم نے تجویز کی ہو اور مذکورہ چیزوں کی تجارت اور اس کی آمدنی پر حرام ہونے کا حکم نہیں، البتہ بہتر نہیں ہے۔ (فتویٰ :801-739/M=7/1439 دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
عملیات سیکھنا
سوال: عملیات سیکھنا اور پھر اس پر بغیر مانگے اجرت لینا مثلاً یہ کہنا کہ اپنی خوشی سے جو چاہیں دیدو، کیسا ہے؟
جواب: جائز عملیات جائز مقصد کے لیے جائز طریقے پر سیکھنا جائز ہے اور اس پر مناسب اجرت لینے کی بھی اجازت ہے۔ (فتویٰ : 806-740/M=7/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
فری منٹس سے فائدہ اٹھانا
سوال: کیا میں فری منٹس استعمال کر سکتا ہوں؟ مثلاً ایزی پیسہ موبائل اکائونٹ میں ایک ہزار روپیہ سے زائد بیلنس رکھنے پر ملیں گے پچاس فری منٹس روزانہ۔
جواب: ایزی پیسہ موبائل اکائونٹ میں ایک ہزار سے زائد بیلنس رکھنے پر روزانہ پچاس منٹس جو فری ملتے ہیں، اس کی نوعیت اگر یہ ہے کہ اگر وہ جمع شدہ رقم، کیش (نقد روپئے) کی شکل میں نکلوا نہیں سکتے، بلکہ اسے ہرحال میں کال ایس ایم ایس، نیٹ وغیرہ استعمال کرکے ہی ختم کرنا پڑے گا، تب تو روزانہ پچاس فری منٹس کی اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور اگر صورت حال یہ ہے کہ وہ ایک ہزار سے زائد بیلنس ہمارے اکائونٹ میں محفوظ رہتے ہیں، ہم جب چاہیں اسے روپئے کی شکل میں نکلوا سکتے ہیں تو ایسی صورت میں فری منٹس کا استعمال جائز نہیں، کیونکہ یہ قرض کے بدلے نفع اٹھانا ہے، جس سے حدیث میں منع وارد ہے۔ (فتویٰ :818-758/M=8/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
بیئر شیمپو
سوال: کیا بیئر شیمپو استعمال کرنا حرام ہے؟
جواب: اگر اس شیمپو میں حرام وناپاک چیز شامل نہیں تو استعمال میں حرج نہیں۔ (فتویٰ :826- 760/M=8/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
قرض کی وصولی
سوال: مقروض باوجود قدرت کے قرض ادا نہ کرے تو کیا قرض خواہ شہر کے اوباش قسم کے لوگوں کو قرض وصول کرنے پر مقرر کرسکتا ہے؟ اس شرط پر کہ 7 ہزار روپے مثلاً وصول کرے گا تو اس میں سے 2 ہزار روپے اس کے ہوں گے۔
جواب: قرض خواہ شہر کے جن اوباش لوگوں کو قرض وصول کرنے پر مقرر کرنا چاہتا ہے، وہ لوگ قرض وصول کرنے کے لیے محنت وعمل بھی کریں گے یا محض اپنے رعب واثر کی بنا پر بلامحنت وصولی کرلیں گے؟ اور دوہزار روپئے محنتانہ اس کی محنت کی بنیاد پر دیئے جائیں گے یا سات ہزار روپئے وصول کرلینے کی شرط پر؟ اور اگر شرط پوری نہ کرسکے تو کیا ہوگا؟ اور اجرت اسی وصول کردہ روپئے سے دی جائے گی یا الگ رقم سے؟ پوری صورت مسئلہ واضح فرما کر سوال کریں۔ (فتویٰ :790-725/M=7/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment