حضرت ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک موقع پر میں رسول اقدسؐ کی سواری پر آپؐ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا تو آپؐ نے فرمایا: اے نوجوان! میں تمہیں کچھ باتیں سکھاتا ہوں، جن سے خدا تمہیں نفع عطا فرمائے گا۔
1۔ خدا کی طرف متوجہ رہا کرو، وہ تمہاری طرف متوجہ رہے گا۔
2۔ خدا کی طرف دھیان رکھو تو تمہیں یوں محسوس ہوگا کہ وہ تمہارے سامنے ہے۔
3۔ جب کچھ مانگنا ہو تو خدا سے مانگو اور مدد چاہیے ہو تو اس سے مدد مانگو۔
4۔ خوب جان لو کہ سارے انسان مل کر اگر تمہیں کچھ فائدہ پہنچانا چاہیں تو نہیں پہنچا سکتے، مگر وہی فائدہ جو خدا نے تمہاری تقدیر میں لکھ رکھا ہے۔
5۔ اور سارے انسان اگر مل کر تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہیں تو نہیں پہنچا سکتے، مگر وہی جو خدا نے تمہاری تقدیر میں لکھ رکھا ہے۔
6۔ جان لو کہ ناپسندیدہ باتوں پر صبر کرنے میں خدا نے بہت بھلائی رکھی ہے اور خدا کی مدد، صبر کرنے پر ہی ملتی ہے۔
7۔ تکلیف کے ساتھ خدا نے نجات بھی رکھی ہے اور تنگی
کے ساتھ آسانی۔ (جامع ترمذی)
بیٹے کا جرم باپ پر ڈال دیا!
ایک شخص حضرت عمر بن الخطابؓ کے پاس اپنے بیٹے کو لیکر اس کی شکایت کی غرض سے حاضر ہوا تو حضرت عمر ؓ نے لڑکے کو تنبیہ کی اور والدین کے حقوق ادا نہ کرنے پر اس کو ڈانٹا تو لڑکے نے کہا اے امیر المومنین! کیا لڑکے کا والد پر کوئی حق نہیں ہوتا؟
انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں! پھر فرمایا لڑکے کا والد پر یہ حق ہے کہ شادی کرتے وقت اولاد کیلئے اچھی ماں کا انتخاب کرے، بچہ کا اچھا نام رکھے، اسے قرآن کریم کی تعلیم دے، لڑکے نے کہا امیر المومنین! میرے والد نے ان میں سے کوئی حق ادا نہیں کیا، اس لئے کہ میری والدہ مجوسی کی حبشی باندی ہے اور میرے والد نے میرا نام جعل (سیاہ فام بدصورت) رکھا اور انہوں نے مجھے قرآن کی کچھ تعلیم بھی نہیں دلوائی، یہ سن کر حضرت عمر ؓ اس کے والد کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تم نے خود اپنے لڑکے کو نافرمان بنا دیا ہے، اس لئے اس کی شکایت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ (مخزن اخلاق)
٭٭٭٭٭