ایف سی کمانڈر پر حملے میں بیرونی ہاتھ ہوسکتا ہے

محمد زبیر خان
بلوچستان کے ضلع واشک میں ایف سی کمانڈر میجر جنرل سعید ناگرا پر حملے سے قبل علاقے میں بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بی ایل ایف کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر کی فون کالز ٹریس کی گئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق ماضی میں ضلع واشک اور اس سے ملحقہ پنجگور، آواران اور خضدار کے علاقے ڈاکٹر اللہ نذر کے مضبوط گڑھ سمجھے جاتے تھے۔ حیرت انگیز طور پر ایف سی کمانڈر پر حملے کی ذمہ داری کالعدم ٹی ٹی پی کے علاوہ دو بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں بلوچستان لبریشن فرنٹ اور بلوچستان لبریشن آرمی نے بھی قبول کی ہے، جو سیکورٹی اداروں کو الجھانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے بقول قومی سلامتی سے متعلق ادارے یہ تحقیقات کررہے ہیں کہ حملہ درحقیقت کس نے کیا ہے۔ علاقے میں بھاری نفری نے سیکورٹی کے انتظامات سنبھال لئے ہیں۔ واضح رہے کہ ضلع واشک 2013ء سے پہلے نوگو ایریا تھا۔ آئی جی ایف سی نے واشک کے بعد ضلع آواران سے گزر کر خضدار جانا تھا۔
گزشتہ رات بلوچستان کے ضلع واشک میں ایف سی کے کمانڈر میجر جنرل سعید ناگرا کے قافلے پر حملے کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے مشترکہ طور پر قبول کی ہے، جبکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے بھی واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ سیکورٹی ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ بلوچستان کے علیحدگی پسندوں اور پھر ٹی ٹی پی کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول کرنا حیرت انگیز ہے۔ سیکورٹی آفیشلز اس بات پر یقین نہیں کر رہے ہیں کہ یہ حملہ ذمہ داریاں قبول کرنے والوں نے کیا ہوگا۔ ذرائع کے بقول ممکنہ طور پر اس حملے کے تانے بانے بھارت اور افغانستان میں ہو سکتے ہیں اور حملے کیلئے افغانستان سے دہشت گردوں کو لانچ کیا گیا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق ضلع آواران بلوچ لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر کا آبائی ضلع ہے اور یہیں اس نے بی ایل ایف کی بنیاد رکھی تھی۔ جبکہ ضلع واشگ، آواران کے ساتھ ملحق ہے۔ 2013ء سے پہلے یہ تمام علاقے نو گو ایریا تھے اور علیحدگی پسندوں کا مضبوط گڑھ سمجھے جاتے تھے۔ ان علاقوں میں پہلے بھی اعلیٰ سرکاری عہدیداروں پر حملے ہوتے رہے ہیں۔ تاہم بلوچستان میں پاک فوج کے کامیاب آپریشن کے بعد ضلع آواران میں سینکڑوں فراریوں نے ہتھیار ڈالنے کے بعد پاکستان سے وفاداری کا عہد کیا ہے۔ ان فراریوں کو خصوصی منصوبے کے تحت تعلیم، صحت اور روزگار کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں اور اب وہ مطمئن زندگی گزار رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق آواران میں دہشت گردی اور کالعدم تنظیموں کا نیٹ ورک توڑ دیا گیا ہے۔ تاہم حالیہ واقعے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہو سکتا ہے۔ ممکنہ طور پر حملہ آوروں کو افغانستان سے بھیجا گیا ہوگا اور حملے کی منصوبہ بندی بھارت میں کی گئی ہو۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق فرنٹیئر کور کے کمانڈر میجر جنرل سعید ناگرا پنجگور سے خضدار جا رہے تھے اور ان کے ہمراہ کرنل شرجیل بھی تھے۔ ان کے قافلے پر حملہ ضلع واشک کی تحصیل ناگ میں ہوا۔ ذرائع کے بقول پہلے سے گھات لگائے مسلح افراد نے کلاشنکوف سے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں سیکورٹی پر مامور گاڑی پر کلاشنکوف کے برسٹ لگے اور حوالدار یحییٰ دین اور لانس نائیک سیف الرحمن شہید ہوگئے۔ تاہم جوابی فائرنگ پر حملہ آور فرار ہوگئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے اردگرد کی پہاڑیوں پر مورچے بنا رکھے تھے، تاہم ان کے پاس بڑے ہتھیار نہیں تھے۔ دس سے پندرہ دہشت گرد چاروں طرف سے فائرنگ کر رہے تھے۔ یہ مقابلہ دس سے پندرہ منٹ تک جاری رہا تھا۔ واقعہ کے بعد ایف سی کمانڈر میجر جنرل سعید ناگرا کو فوری طور پر واشک پہنچایا گیا، جبکہ جائے وقوعہ سمیت اردگرد کے علاقے میں سیکورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد تعینات کردی گئی، جنہوں نے پورے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر رکھا ہے ۔ واشک کے مقامی ذرائع کے مطابق ماضی میں پنجگور، واشک اور آواران کے علاقوں میں ڈاکٹر اللہ نذر کی بلوچستان لبریشن فرنٹ بہت فعال تھی۔ بیرون ملک فرار سے پہلے ڈاکٹر اللہ نذر انہی علاقوں میں بیٹھ کر اپنی دہشت گرد تنظیم کو آپریٹ کرتا تھا۔ حملے سے قبل تحقیقاتی اداروں نے علاقے میں ڈاکٹر اللہ نذر کی فون کالز ٹریس کی تھیں۔ جبکہ بھارت سے بھی ڈاکٹر اللہ نذر کی کالز ٹریس ہوئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا فی الحال معاملہ تحقیقات کے مراحل میں ہے۔ اس لیئے ان فون کالز میں ہونے والی گفتگو کو منظر عام پر نہیں لایا جاسکتا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment