ایس اے اعظمی
لندن کی مقامی عدالت نے فرانسیسی اسپائیڈر مین کہلائے جانے والے کرتب باز کو اپنی جان خطرے میں ڈالنے کا ارتکاب کرنے کے جرم میں دو ہفتوں کیلئے جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے، جبکہ ان پر لندن کے معروف ہیرون ٹاور پر خالی ہاتھوں چڑھنے کی پاداش میں 550 پائونڈ جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ لندن پولیس کو حکم دیا گیا ہے کہ مستقبل میں وہ فرانسیسی اسپائیڈر مین ایلیان روبرٹ کو نگاہوں میں رکھے اور ان کو کسی بھی عمارت پر چڑھنے کی اجازت نہ دے۔ تاہم وہ پھر بھی باز نہ آئے تو لندن سے نکال باہر کیا جائے۔ برطانوی جج نے اپنی رولنگ میں کہا ہے کہ اسپائیڈر مین کہلانے والے روبرٹ کی حرکت سے اگرچہ اس کے مداحوں کو دلچسپی تھی لیکن ان کی اس ناگوار حرکت سے لندن ٹاور کے مکینوں اور دفاتر میں موجود افراد کو شدید گھبراہٹ اور کوفت ہوئی۔ زمین پر ہزاروں افراد اس کا تماشا دیکھنے جمع ہوگئے اور برطانوی ہنگامی امداد کے اداروں اور فائر بریگیڈ کے اداروں کی افرادی قوت کو کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہائی الرٹ کرنا پڑا، جس پر حکومت کا ہزاروں پائونڈ کا خرچہ ہوا۔ ٹریفک جام ہوگیا اور مسائل پیدا ہوئے۔ اس لئے فرانسیسی اسپائیڈر مین ایلیان روبرٹ قید اور جرمانہ کا مستحق ہے۔ واضح رہے کہ ایلیان روبرٹ نے حال ہی میں لندن ہیرون ٹاور کو سر کرلیا تھا اور وہ محض دستانے پہن کر سینکڑوں فٹ بلند ایستادہ اس بلڈنگ پر بآسانی چڑھ گئے تھے جبکہ اس دوران ہزاروں شہریوں نے لندن کی اس عمارت کے باہر اس نظارے کو سانسیں روک کر دیکھا تھا جبکہ دس ہزار سے زائد کمزور دل افراد نے اس منظر کو دیکھ کر پولیس کو فون گھما دیا تھا کہ اس پاگل انسان کو لندن ٹاور کی عمارت پر چڑھنے سے روکا جائے کیونکہ حفاظتی آلات اور جال لگائے بغیر 662 فٹ اونچی اس عمارت پر چڑھنا اس کی جان بھی لے سکتا ہے۔ اس ضمن میں سماجی رابطوں کی درجنوں سائٹس پر فرانسیسی اسپائیڈر مین کے حامیوں اور مخالفین میں گھمسان کی جنگ چھڑ چکی ہے۔ ایک جانب ایلیان روبرٹ کے حامیوں نے اس کو سپر مین اور حقیقی اسپائیڈر مین قرار دیا ہے تو دوسری جانب اس کے مخالفین نے اس کو پاگل، احمق کہا ہے جو اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر اونچی اونچی عمارتوں کو سر کرتا پھر رہا ہے۔ واضح رہے کہ فرانسیسی اسپائیڈر مین ایلیان روبرٹ کے فیس بُک پر ایک لاکھ فالوورز ہیں، انہی لوگوں نے روبرٹ کو اسکائی اسکریپر اور اسپائیڈر مین کا خطاب دیا ہے۔ ڈیلی میل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فرانسیسی اسپائیڈر مین کی خطرناک پرفارمنس کی ویڈیوز بنائی گئیں۔ لائیو کلائمبنگ کے موقع پر پولیس نے لندن ٹاور کے اطراف موجود ہزاروں شائقین کو عمارت سے 500 میٹر دور دھکیلا اور حفاظتی انتظامات ممکن بنانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے لندن کی اس سڑک اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک مکمل طور پر ٹھہر گیا۔ برطانوی میڈیانے بتایا ہے کہ فرانسیسی اسپائیڈر مین اب تک درجنوں عالمی عمارتوں پر صرف اپنے ہاتھوں کے بل کی طاقت سے چڑھ چکا ہے اور وہ کسی قسم کے حفاظتی انتظامات اور آلات کے بغیر ہی یہ کرتب دکھاتا ہے۔ وہ اب تک اپنی شہرہ آفاق کوششوں میں دبئی، سنگاپور، پیرس، نیویارک، کوالالمپور اور ماسکو کی معروف عمارتوں برج ال خلیفہ، ایفل ٹاور، امپائر اسٹیٹ بلڈنگ، نیو یارک ٹائمز ہیڈ کوارٹر بلڈنگ اور پیٹروناس ٹاور کو سر کرچکا ہے، لیکن لندن میں دو عمارتوں کو سر کرنے کی کامیاب کوشش کے بعد ان کیخلاف عوامی احتجاج بھی ہوا ہے، جس کے نتیجہ میں لندن کی میٹروپولیٹن کورٹ نے 56 سال کے اس فرانسیسی اسپائیڈر مین کو گرفتار کروادیا ہے۔ جبکہ اس کی حفاظتی نگرانی کیلئے اسپیشل پروٹیکشن کے دو اہلکاروں کو لگا دیا گیا ہے کہ وہ کہیں کسی اور عمارت کو سر کرنے کی مہم جوئی کا حصہ نہ بن جائیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے بتایا ہے کہ لندن ٹاور کو سر کرنے کے بعد فرانسیسی اسپائیڈر مین ایلیان روبرٹ نے تسلیم کیا ہے کہ وہ اس موقع پر خود بھی ڈر رہے تھے لیکن ان کی عادت ہے کہ وہ کچھ نا کچھ الگ اور خاص کرنا چاہتے ہیں اور اسی لئے انہوں نے لندن ٹاور کو بھی سر کیا لیکن بدقسمتی سے اس کی قیمت بھی انہیں قید اور جرمانہ کی شکل میں ادا کرنا پڑی ہے۔ ایک انٹرویو میں فرانسیسی اسپائیڈر مین نے کہا ہے کہ وہ مضبوط اعصاب کے مالک ہیں، اس ضمن میں ایلیان روبرٹ کا ماننا ہے کہ ان کی بیوی اوربچے بھی ان کے اس مہم جوئی کی عادت سے خوش ہیں اور وہ میری حمایت کرتے ہیں اسی لئے وہ اپنے اندر ہمت پاتے ہیں کہ اونچی اونچی عمارتوں پر چڑھ جائیں۔ نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ دس سال قبل 2008 میں بھی ایلیان روبرٹ کو نیویارک ٹائمز ہیڈ کوارٹر کی 52 منزلہ عمارت سر کرنے کی پاداش میں پولیس نے گرفتارکرلیا تھا لیکن بعد ازاں ان کو ڈھائی سو ڈالر کے علامتی جرمانہ کی ادائیگی اور تین دن کی عارضی کمیونٹی سروس کی انجام دہی کے بعد رہائی دے دی گئی تھی۔
٭٭٭٭٭