سابقہ حکومت میں بھرتی ایٹر ہوسٹسز کی ملازمتوں پر تلوار لٹک گئی

محمد زبیر خان
گزشتہ دور حکومت میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے والی ایئر ہوسٹسز کی ملازمتوں پر خطرے کی تلوار لٹک گئی۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے کنٹریکٹ ختم ہونے پر 70 فضائی میزبانوں کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب پی آئی اے کی یونین نے ایئر ہوسٹسز کے معاہدوں میں توسیع کے حوالے سے چیئرمین پی آئی اے بات کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ یونین چیئرمین ممکنہ طور پر پیر کے روز چیئرمین پی آئی اے سے ملاقات کریں گے۔ ذرائع کے بقول قومی ایئر لائن کی انتظامیہ ایک جانب گزشتہ دور حکومت میں بھرتی ہونے والے فضائی میزبانوں کے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں کررہی اور دوسری طرف 200 نئے فضائی میزبان بھرتی کئے گئے ہیں، جن میں سے 60 تربیت مکمل کرکے اس وقت فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ذرائع کے بقول مرد و خواتین فضائی میزبانوں کی تربیت پر لاکھوں روپے کے اخراجات ہوتے ہیں۔ معاہدے میں توسیع نہ پانے والی ایئرہوسٹس کے قریبی ذرائع کے مطابق ادارے کی یونین نے انتخابات کے دوران ان سے وعدہ کیا تھا وہ ان کو ملازمتوں سے نکالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ذرائع کے بقول قومی ایئر لائن کی انتظامیہ نے کم از کم 70 فضائی میزبانوں کے دو سالہ معاہدے ختم ہونے پر ان میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس وقت کم از کم 10 مرد و خواتین فضائی میزبانوں کے معاہدے کی توسیع نہیں ہوئی ہے جبکہ باقی ماندہ کے معاہدے آئندہ ماہ نومبر میں ختم ہوجائیں گے اور پی آئی اے کا شعبہ ہیومن سورس ان کے کنٹریکٹ میں بھی توسیع کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔ ’’امت‘‘ کو فضائی میزبانوں کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ادارے میں مزدور یونینز کے انتخابات میں کامیاب ہونے والی پیپلز یونٹی کے عہدیداروں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ہر صورت ان کے معاہدوں میں توسیع کرائیں گے اور ان کو بیروزگار نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اب جبکہ پی آئی اے انتظامیہ ان کے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں کررہی ہے اور 70 فضائی میزبانوں کو نکالنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، یونین کی جانب سے انہیں یقین دہانیاں کرائی جارہی ہیں کہ ان کو بیروزگار نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ ایک جانب تو پرانے اسٹاف کے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں کررہی ہے لیکن دوسری طرف حالیہ دنوں میں 200 نئے فضائی میزبانوں کو بھرتی کیا گیا ہے، جن میں سے اس وقت 60 ٹریننگ مکمل کرنے کے بعد ڈیوٹیز کررہے ہیں۔ جبکہ باقی تربیت کے مراحل میں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پرانے اسٹاف کے معاہدوں میں توسیع صرف اخراجات کی وجہ سے نہیں کی جا رہی ہے تو پھر نیا اسٹاف کیوں بھرتی کیا جارہا ہے۔ جبکہ ایک فضائی میزبان کی تربیت پر لاکھوں روپے کے اخراجات ہوتے ہیں۔ تربیت یافتہ میزبانوں کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
پی آئی اے یونین کے صدر چوہدری ہدایت اللہ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’قومی ایئرلائن کے چیئرمین ارشد ملک نے حال ہی میں عہدے کا چارج لیا ہے اور ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ وہ پی آئی اے کو منافع بخش ادارہ بنائیں گے اور ملازمین کے مسائل حل کریں گے۔ جبکہ ملازمین کی فلاح و بہبود کیلئے ہم ان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔‘‘ چوہدری ہدایت اللہ کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے ہمیشہ انتظامیہ کے ساتھ اچھے تعلقات کو ترجیح دی ہے اور توقع کرتے ہیں کہ نئے چیئرمین کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات اچھے ہوں گے۔ یونین کے تمام عہدیداروں کی پیر کے روز چیئرمین سے ملاقات کا امکان ہے۔ جس میں سب سے اہم اور بڑا ایشو کنٹریکٹ میں توسیع کا معاملہ ہوگا۔ قوی امید ہے کہ نئے چیئرمین اس حوالے سے فیصلہ ہمارے حق میںکریں گے اور جن لوگوں کو کنٹریکٹ نہیں ملا ان کو دوبارہ کنٹریکٹ مل جائے گا۔ چوہدری ہدایت اﷲ کا کہنا تھا کہ کنٹریکٹ ملازمین ادارے پر بوجھ نہیں ہیں، ان کی تنخواہیں بھی بہت کم ہیں اور یہ اپنے فرائض احسن طریقے سے انجام دیتے ہیں۔ پی آئی اے پر بوجھ تو سیاسی بنیادوں پر اعلیٰ انتظامی عہدوں پر بھرتے ہوئے والے افراد ہیں۔ منظور نظر لوگوں کیلئے نئے عہدوں کی تخلیق سے بھی بڑے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ پی آئی اے کی موجود انتظامیہ نے 200 نئے فضائی میزبان بھرتی کئے ہیں۔ جبکہ پرانے تربیت یافتہ افراد کو نکالا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نئے چیئرمین سے اچھی توقعات وابستہ ہیں۔ لیکن یہ طے ہے کہ یونین کسی کو بھی بیروزگار کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment