عمران خان
پاکستان میں بھارتی چینل عام کرنے کیلئے بھارتی کمپنیوں کی ڈی ٹی ایچ (DTH) ڈیوائسز چلانے والی آپریٹرز کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کی شامت آگئی ہے۔ ایف آئی اے اور کسٹم نے اسٹیٹ بینک اور پاکستان رینجرز کے ساتھ مل کر ملک بھر میں ان کمپنیوں کے دفاتر پر چھاپے مارنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ کمپنیوں کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے ساتھ ہی پیمرا ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ آئندہ آنے والے دنوں میں ہنگامی بنیادوں پر ایسی کمپنیوں کے خلاف نہ صرف مقدمات قائم کئے جائیں گے بلکہ ان سے مکمل تفتیش کرکے ان ایجنٹوں کے کوائف بھی حاصل کئے جائیں گے جن کے ذریعے یہ آپریٹر کمپنیاں سالانہ اربوں روپے دبئی کے راستے حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے بھارت منتقل کرتی ہیں۔ ’’امت‘‘ کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق اس وقت کراچی میں صدر کی مارکیٹیں اس دھندے میں سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ جن مرکزی مارکیٹوں کی نشاندہی ہوئی ہے ان میں ہال روڈ لاہور، راجہ بازار راولپنڈی ،قندھاری بازار کوئٹہ اور کارخانو بازار پشاور شامل ہیں، جہاں سے درجنوں ایجنٹ ملک بھر میں بھارتی ڈیوائسز کے ذریعے انڈین چینل چلانے والی آپریٹرز کمپنیوں سے سالانہ اربوں روپے کا قیمتی زر مبادلہ 5 بھارتی کمپنیوں ڈش ٹی وی، ویڈیو کون کمپنی، ایئر ٹیل کمپنی، ٹاٹا اسکائی کمپنی، بگ ٹی وی اور سن ڈائریکٹ کمپنی کو منتقل کر رہے ہیں جس کیلئے 7 سے 8 ہزار تک کے بھارتی لوگو والے اسمارٹ کارڈ بڑی مقدار میں ملک بھر میں سالہاسال سے چارج کئے جا رہے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق اس کارروائی کا فیصلہ ہنگامی بنیادوں پر سپریم کورٹ میں چلنے والے ’’گرے ٹریفک‘‘ کیس میں جاری احکامات کے تحت کیا گیا ہے، جس کی رپورٹ 2 نومبر کو پیش کی جائے گی۔ یہ رپورٹ اسٹیٹ بینک، کسٹم اور ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقات پر مشتمل ہوگی، جسے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کے توسط سے پیش کیا جائے گا۔
ذرائع سے ملنے والی دستاویزات میں ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز سے ڈپٹی ڈائریکٹر کرائم سعید احمد میمن اور کلکٹوریٹ آف کسٹم پریونٹوکراچی ڈاکٹر افتخار کے آفس سے جاری ہونے والے خطوط شامل ہیں، جو گزشتہ روز پاکستان رینجرز کے ہیڈ کوارٹرز کو بھی جاری کئے گئے ہیں۔ ان میں ایف آئی اے کراچی کے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کارپوریٹ کے ایڈیشنل ڈائریکٹرز کے علاوہ حیدر آباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، کوئٹہ، پشاور، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد اور دیگر شہروں کے ایف آئی اے کرائم سرکل کے افسران کو احکامات جاری کئے گئے ہیں کہ ہنگامی بنیادوں پر ملک بھر میں بھارتی چینل چلانے کیلئے استعمال ہونے والی ’’ڈائریکٹ ٹو ہوم ‘‘ یعنی ڈی ٹی ایچ ڈیوائسز کے خلاف آپریشن لانچ کیا جائے جس میں ایف آئی اے کے افسران کو مزید احکامات جاری کئے گئے ہیں کہ وہ کسٹم افسران اور اسٹیٹ بینک کے افسران سے رابطے میں رہیں اور مشترکہ تحقیقات کرنے کے بعد ان آپریٹر کمپنیوں کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ اور پیمرا ایکٹ کے علاوہ سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمات قائم کریں۔ ایف آئی اے افسران کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ چھاپوں کیلئے پاکستان رینجرز کی ٹیموں کو بھی ساتھ رکھیں۔
دستاویزات کے مطابق اس حساس معاملے پر سب سے پہلے ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کے ایڈیشنل ڈائریکٹر اسلام آباد بشارت شہزاد نے ایک تفصیلی خط ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر کراچی کے علاوہ کسٹم حکام، اسٹیٹ بینک، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے حکام کے علاوہ پاکستان رینجرز کو ارسال کیا۔ اس خط میں انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے درجنوں ایجنٹ ملک بھر میں بھارتی ڈیوائسز کے ذریعے بھارتی چینل چلانے والی آپریٹرز کمپنیوں سے اربوں روپے سالانہ وصول رہے ہیں۔ انہوں نے خط میں مزید کہا کہ بھارتی کمپنیوں کے اسمارٹ کارڈ بھارتی چینل چلانے والی آپریٹرز کمپنیاں خریدتی ہیں جوکہ ایڈوانس رقم ان ایجنٹوں کو ادا کردیتی ہیں۔ یہ رقم بعد ازاں دبئی کے راستے بھارت منتقل کردی جاتی ہے، جبکہ اسمارٹ کارڈ خریدنے والی کمپنیاں پاکستانی صارفین سے ان کے گھروں میں موجود ڈیوائس کو چارج کرنے کیلئے تین مہینوں کے 1800 روپے وصول کرتی ہیں۔ اس طرح سے اس غیر قانونی دھندے کے ذریعے ایک جانب بھارتی چینل پیمرا کی پابندی کے باوجود ملک بھر میں کھلے عام چلائے جا رہے ہیں اور دوسری جانب ملک کا اربوں روپے کا زر مبادلہ بھارت منتقل ہو رہا ہے۔ اس پورے دھندے میں یہ ڈیوائس اسمگل کرکے پاکستان لانے والے ڈیلرز بھاری منافع کما رہے ہیں اور اس منافع کو بھی بے نامی اور مشکوک بینک اکائونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرکے کالے دھن سے سفید میں تبدیل کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں سالانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
٭٭٭٭٭