دھوبی کی یقینی موت ٹل گئ

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ایک گائوں پر گزر ہوا۔ وہاں لوگوں نے کہا کہ یہاں ایک دھوبی ہے، ہمارے کپڑے چرا لیتا ہے، ہم اس سے تنگ آ چکے
ہیں، اب وہ کپڑے دھونے گیا ہے۔ حضرت عیسیٰؑ نے دعا کی: خدایا اس موذی کو وہیں ہلاک کر دے۔ دھوبی اپنے ساتھ تین روٹیاں لے گیا تھا۔ ایک فقیر نے اس دھوبی سے کھانا مانگا، دھوبی نے ایک روٹی اس فقیر کو دے دی، فقیر نے کہا کہ جیسے تو لوگوں کے کپڑے صاف کرتا ہے، خدا تیرے دل کو پاک و صاف کرے۔ دھوبی نے اس کو ایک روٹی اور دے دی، فقیر نے کہا: الٰہی اس کو سب بلائوں سے محفوظ رکھنا۔ دھوبی نے تیسری روٹی بھی دے دی، فقیر نے کہا خدایا اس شخص کو جنت دے۔ شام کو وہ دھوبی معمول کے مطابق اپنے گھر آیا۔ لوگوں نے حضرت عیسیٰؑ سے کہا: حضرت! آپؑ نے دعا فرمائی تھی، لیکن وہ بندہ سلامت واپس آ گیا ہے۔حضرت عیسیٰؑ اس دھوبی کے پاس تشریف لے گئے اور پوچھا: اے عزیز! تو نے آج کون سا نیک عمل کیا بیان کر، اس نے سب حال بیان کیا۔ حق تعالیٰ نے جبرئیلؑ کو حضرت عیسیٰ ؑ کے پاس بھیجا اور وحی کی کہ دھوبی سے کہو گٹھر کپڑوں کا کھولے۔ جب گٹھر کھولا تو اس میں سے ایک سانپ نکلا، جس کے منہ پر مہر لگی ہے۔ آپؑ نے کہا: اے سانپ تجھ کو خدا تعالیٰ نے اس شخص کو ہلاک کرنے کو بھیجا تھا تو نے اسے ہلاک کیوں نہ کیا؟
سانپ نے عرض کیا: اے خدا کے نبی! میں نے چاہا کہ اس کو کاٹوں، مگر تین روٹیاں جو اس نے راہ خدا میں دی تھیں، ان کی وجہ سے فرشتے نے میرا منہ ان سے بند کر کے مہر کر دی۔ آپ ؑ نے فرمایا: اے خدا کے بندے خدا نے تیرے سب گناہ بخش دیئے اور آئندہ ہر قسم کے گناہ سے بچ اور اس صدقہ و خیرات کی برکت سے رب تعالیٰ نے تیری حفاظت فرمائی۔ حدیث شریف میں ہے کہ صدقہ پوشیدہ دینا خدا تعالیٰ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے اور ظاہر میں بھی دینا (مقصود رضاء الہی ہو) دوزخ کی آگ کے لئے ڈھال ہے، سیدنا حضرت علیؓ راوی ہیں کہ حضور اقدسؐ نے فرمایا: خدا کی راہ میں خرچ کرنے میں جلدی کرو (یعنی موت یا بیماری سے پہلے صدقہ دو) کیونکہ صدقہ دینے سے بلا و مصیبت نہیں بڑھتی (یعنی خدا کی راہ میں خرچ کرنے سے بلائیں ٹلتی ہیں) (مظاہر حق جلد دوم ص 245)

Comments (0)
Add Comment