خلاصہ تفسیر
ان دونوں باغوں میں میوے اور کھجوریں اور انار ہوں گے۔ سو اے جن و انس (باوجود اس کثرت و عظمت نعم کے) تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کے منکر ہو جاؤ گے؟ (یہاں مطلق فاکہہ اور پھر تفصیل میں نخل ورمان پر اکتفا فرمانا اور وہاں لفظ کل سے ہر قسم کے فواکہ کی تصریح اور پھر لفظ زوجان سے ان کے متعدد ہونے کا ذکر جس سے فواکہ کی کثرت معلوم ہوتی ہے، یہ سب قرائن اس کے ہیں کہ جنتین اولین ان اخریین سے افضل و اعلیٰ ہیں اور) ان (باغوں کے مکانات) میں خوب سیرت خوب صورت عورتیں ہوں گی (یعنی حوریں) سو اے جن و انس (باوجود اس کثرت و عظمت نعم کے) تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کے منکر ہو جاؤ گے؟ وہ عورتیں گوری رنگت والی ہوں گی (اور) خیموں میں محفوظ ہوں گی۔ سو اے جن و انس (باوجود اس کثرت و عظمت نعم کے) تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کے منکر ہو جاؤ گے؟ (اور) ان (جنتی) لوگوں سے پہلے ان پر نہ تو کسی آدمی نے تصرف کیا ہوگا اور نہ کسی جن نے (یعنی غیر مستعمل ہوں گی) سو اے جن و انس (باوجود اس کثرت و عظمت نعم کے) تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کے منکر ہو جاؤ گے؟ (وہاں یاقوت و مرجان سے تشبیہ دینا جو کہ مفید مبالغہ ہے اور یہاں صرف حسان پر اکتفا فرمانا نیز قرینہ ہے کہ پہلے دو باغ دوسرے دو باغوں سے افضل ہیں اور یہاں کے سب صفات وہاں صراحتاً یا اشارۃً مذکور ہیں، مثلاً خوش سیرت ہونا قاصرت الطرف سے مفہوم ہوتا ہے، حور ہونا قرینہ مقام سے معلوم ہوتا ہے، مقصورات سے زیادہ عصمت و عفت پر لفظ قاصرت الطرف دلالت کرتا ہے کہ جو ایسی ہوں گی وہ ضرور ہی گھر میں رہیں گی اور) وہ لوگ سبز مشجر اور عجیب خوبصورت کپڑوں (کے فرشوں) پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔ سو اے جن و انس (باوجود اس کثرت و عظمت نعم کے) تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کے منکر ہو جاؤ گے؟ (اس پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دو باغوں کے فرش بہ نسبت پہلے دو باغوں کے کم درجہ کے ہوں گے، کیونکہ وہاں تصریح ہے ریشمی ہونے کی، پھر دوہرے ہونے کی اور یہاں نہیں ہے آگے خاتمہ میں حق تعالیٰ کی ثنا و صفت ہے جس میں ان تمام مضامین کی جو سورئہ رحمن میں مفصل بیان ہوئے ہیں تائید و تاکید ہے کہ) بڑا بابرکت نام ہے آپ کے رب کا جو عظمت والا اور احسان والا ہے (نام سے مراد صفات ہیں، جو کہ ذات کے غیر نہیں، پس حاصل جملہ کا ثنا ہوئی کمال ذات و صفات کے ساتھ اور شاید لفظ اسم بڑھانے سے مقصود مبالغہ ہو کہ مسمی تو کیسا کامل اور بابرکت ہوگا، اس کا تو اسم بھی مبارک اور کامل ہے) (جاری ہے)