کراچی میں بھتہ خور گروپ پھر سرگرم ہونے لگے

امت رپورٹ
کراچی میں بھتہ خور گروپ دوبارہ سرگرم ہونے لگے۔ قتل اور زخمی کرنے کی وارداتوں کے بعد تاجروں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے ہے۔ لانڈھی میں 10 ہزار روپے بھتہ نہ دینے والے چوڑی فروش کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا، جبکہ اس کے والد کو بھتہ نہ دینے پر بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ اسی طرح چند روز قبل صدر الیکٹرونکس مارکیٹ کے تاجر کو 50 لاکھ روپے بھتہ نہ دینے پر کار پر فائرنگ کر کے زخمی کر دیا گیا تھا۔ پاک کالونی کی ماربل مارکیٹ کے کئی تاجروں کو بھی بھتے کی پرچیاں پہنچی ہیں۔ جبکہ لیاری میں تاجروں کے بعد شہریوں کو بھی بھتے کی پرچیاں ملنے لگی ہیں۔ ذرائع کے مطابق گینگ وار کے وصی لاکھو اور زاہد لاڈلہ گروپس ایران سے بھتے کے نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ جبکہ افغانستان سے کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک بھی بھتہ خوری کرنے لگے ہیں۔ دوسری جانب متحدہ لندن کے ضمانتوں پر رہا اور روپوش دہشت گرد بھی اپنے زیر اثر علاقوں میں بھتہ خوری میں ملوث ہیں۔ اس حوالے سے تاجر رہنما عتیق میر کا کہنا ہے کہ تاجر بھتہ خوری کے خلاف سیکورٹی اداروں کا ساتھ دیں اور رپورٹ ضرور کرائیں۔
واضح رہے کہ کراچی میں جاری آپریشن کے دوران سیکورٹی اداروں کی جانب سے بھتہ خوروں کے نیٹ ورک توڑ دیئے گئے تھے۔ تاہم چند ماہ سے کراچی میں جہاں اسٹریٹ کرائم اور ڈکیتی کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں، وہیں بھتہ خور بھی دوبارہ سر اٹھانے لگے ہیں۔ مقامی تھانوں کی پولیس، اعلیٰ افسران کو سب ٹھیک ہے کی رپورٹ بناکر دیتی ہے، تاہم بھتہ خور پہلے سے زیادہ مضبوط ہوتے جارہے ہیں۔ لانڈھی تھانے کی حدود لانڈھی ساڑھے تین نمبر نزد باغ والا اسکول محمدی مسجد کے قریب کے رہائشی نوجوان چوڑی فروش محمد فراز کو 9 اکتوبر کو بھتہ خوروں نے 10 ہزار روپے بھتہ نہ دینے پر قتل کر دیا تھا۔ اس حوالے سے مقتول کے والد محمد شمیم انصاری نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ بھتہ خور اب انہیں بھی تنگ کر رہے ہیں کہ بھتہ ادا کرو۔ ورنہ بم مار کر انہیں بھی قتل کر دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا تعلق حیدر آباد سے ہے اور وہ لوگ 15 سال قبل روزگار کیلئے کراچی آئے تھے۔ ان کے چار بیٹے پیدائش کے چند ماہ بعد مر گئے تھے اور منت مرادوں کے بعد دو بیٹے زندہ رہے، جن میں فراز، بچت بازاروں میں چوڑیوں کا اسٹال لگاتا تھا۔ اس طرح ان کا گھر چل رہا تھا۔ شمیم انصاری نے بتایا کہ فراز کے پاس علاقے کے بھتہ خور ارشاد کالا نے اپنا کارندہ بھیجا کہ 10 ہزار روپے بھتہ دو۔ لیکن فراز نے انکار کر دیا۔ جس پر بھتہ خور ارشاد کالا اپنے سوتیلے بیٹے فہیم کالا اور دیگر دو ساتھیوں کے ساتھ آیا اور فراز کے چہرے پر گولی ماری کہ بھتہ نہ دینے والوں کا یہ حشر کروںگا۔ ایک سوال پر شمیم انصاری کا کہنا تھا کہ ’’میں نے لانڈھی تھانے میں مقدمہ نمبر 334/18 کرا دیا ہے۔ پولیس نے علاقے والوں کے شدید احتجاج پر ارشاد کالا کو گرفتار کرلیا ہے، لیکن اب اس کا سوتیلا بیٹا ساتھیوں کے ساتھ علاقے میں آ رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ 50 ہزار روپے ماہانہ بھتہ دو، ورنہ پوری فیملی کو بم مار کر قتل کر دوں گا‘‘۔
بھتہ خوری کی دوسری واردات 24 اکتوبر کو سامنے آئی، جس میں مزار قائد کے قریب کار میں سوار موبائل فون تاجر کاشف کو موٹر سائیکلوں پر سوار ملزمان نے فائرنگ کر کے زخمی کردیا۔ دوران علاج زخمی کاشف نے پولیس کو بتایا کہ اس کو بیرون ملک کے نمبرز سے کال آئی تھی کہ وہ زاہد لاڈلہ بات کر رہا ہے اور دو روز میں 50 لاکھ روپے بھتہ دو۔ اس نے انکار کرکے جیسے ہی فون بند کیا، تھوڑی دیر بعد راستے میں اس کو نشانہ بنایا گیا۔ پولیس واقعے کے حوالے سے تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کرسکی ہے۔ تفتیشی افسران کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ کرائی جائے گی، اس کے بعد شاید اصل حقائق سامنے آئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاری گینگ وار کے ایران میں موجود وصی لاکھو اور زاہد لاڈلہ گروپ بھتہ خوری کا نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ دونوں گروپ بیرون ملک سے کال کرتے ہیں اور انٹر نیشنل نمبر سے واٹس ایپ کے ذریعے بھتہ مانگا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک کالونی کی ماربل مارکیٹ میں بھی تاجروں سے بھتہ خور رابطے کر رہے ہیں اور نہ دینے والوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ مذکورہ مارکیٹ میوہ شاہ قبرستان سے متصل ہے اور گینگ وار کے کارندے واردات کر کے باآسانی فرار ہوجاتے ہیں۔ جبکہ یہاں بھی زاہد لاڈلہ اور وصی لاکھو گروپس کے کارندے وصولی پر مامور ہیں۔ دوسری جانب لیاری میں جہاں تاجروں کو بھتے کی پرچیاں مل رہی ہیں، وہیں اتوار کو بغدادی کے علاقے میں ایک شہری کو موٹرسائیکل سوار بھتے کی پرچی پکڑا کر فرار ہوگیا۔ اس پر بیرون ملک کا فون نمبر درج تھا اور دھمکیاں دی گئی تھیں۔ بغدادی پولیس نے شہری کا نام اور کوائف بتانے سے گریز کیا ہے کہ ابھی تفتیش جاری ہے۔
بھتہ خوری کی وارداتوں کے حوالے سے کراچی کے سینئر تاجر رہنما عتیق میر کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب تک شہر سے کرائم مکمل طور پر ختم نہیں ہوجاتا، تب تک بھتہ خوری کا ناسور باقی رہے گا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ تاجر پرشان یا خوف زدہ نہ ہوں۔ اب 2013ء سے قبل کا ماحول نہیں ہے۔ تاہم جب تک تاجر سیکورٹی اداروں سے تعاون نہیں کریں گے، تو سیکورٹی اداروں کے پاس ایسا کوئی آلہ نہیں ہے کہ پریشان تاجر کو لگا کر دیکھیں کہ اس کو کیا مسئلہ ہے۔ تاجر بھتہ خوری کی پرچی ملنے یا کال آنے کی صورت میں سیکورٹی اداروں سے رابطہ کریں۔

Comments (0)
Add Comment