این ٹی ایس کا پیپر آوٹ ہونے کی افواہ سے 25ہزار طلبہ پریشان

عظمت علی رحمانی
سوشل میڈیا پر این ٹی ایس (نیشنل ٹیسٹنگ سروسز) کے وائرل ہونے والے جعلی پیپر نے 25 ہزار طلبہ کو چکرا کر رکھ دیا۔ پیپر لیک آؤٹ ہونے کی افواہ کے ساتھ ہی ایف آئی اے کے چھاپوں کی جھوٹی خبر بھی زیر گردش رہی۔ کالجز اور یونیورسٹیز کی انتظامیہ سمیت والدین بھی ذہنی اذیت میں مبتلا رہے۔ جبکہ این ٹی ایس حکام کو بھی وضاحتیں دینا پڑیں کہ سوشل میڈیا پر وائرل پیپر کے 28، جبکہ اصل پیپر کے 18 صفحات ہیں۔ دوسری جانب ایف آئی اے نے بھی چھاپوں سے لاعلمی ظاہر کر دی ہے۔
گزشتہ روز کراچی، حیدر آباد، لاڑکانہ، سکھر اور نواب شاہ سمیت سندھ بھر کے سرکاری و غیر سرکاری میڈیکل کالجز و یونیورسٹیوں میں داخلوں کیلئے نیشنل ٹیسٹنگ سروسز (این ٹی ایس) کے تحت امتحان لئے گئے۔ امتحانات کا آغاز صبح 9 بجے، جبکہ اختتام دوپہر 12 بج کر 5 منٹ پر ہوا۔ تاہم سوشل میڈیا پر ساڑھے 12 بجے ایک پرچہ وائرل ہوا، جس کے بارے میں کہا گیا کہ یہ این ٹی ایس کا آئوٹ شدہ پرچہ ہے۔ اس کے بعد جہاں این ٹی ایس کمپنی کو وضاحتیں دینا پڑیں، وہیں پر والدین اور کالج منتظمین کے ساتھ ساتھ 25 ہزار طلبا و طالبات کو بھی سخت ذہنی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز (اتوار کو) کراچی کے 4 سرکاری کالجز سندھ میڈیکل کالج، ڈاؤ میڈیکل کالج، شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل کالج لیاری اور کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹیل کالج میں داخلوں کیلئے 8 ہزار 329 طلبہ نے این ٹی ایس ٹیسٹ میں حصہ لیا۔ حیدر آباد کے میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے 7 ہزار 780 طلبہ، سکھر کے میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے 3 ہزار 714 طلبہ، لاڑکانہ میڈیکل کالجز و یونیورسٹیز میں داخلے کیلئے 3 ہزار 559 طلبہ اور نواب شاہ کے میڈیکل کالجز میں داخلوں کیلئے ایک ہزار 449 طلبہ نے این ٹی ایس کے تحت ٹیسٹ دیا تھا۔ مجموعی طور پر 25 ہزار 257 طلبا و طالبات نے انرولمنٹ کرائی، جبکہ ٹیسٹ میں 24 ہزار 881 طلبا و طالبات شریک ہوئے۔
پریشان کن صورتحال تب پیدا ہوئی کہ جب کراچی سمیت اندرون سندھ میں این ٹی ایس کی جانب سے ٹیسٹ لئے جا رہے تھے تو اسی وقت بعض ٹی وی چینلز کی جانب سے خبر نشر کی گئی کہ این ٹی ایس کا پرچہ آؤٹ ہوگیا ہے اور یہ بھی بتایا گیا کہ ایف آئی اے نے چھاپہ مار کر گرفتاریاں بھی کی ہیں۔ تاہم رات گئے تک ایف آئی اے کے ذرائع نے کسی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی۔ اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے حیدر آباد واصف حیدر سے متعدد بار رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔ جبکہ ایف آئی اے حیدرآباد میں تعینات انسپکٹر سلیم ملک کا کہنا ہے کہ وہ چھٹی پر ہیں اور حیدر آباد ایف آئی اے نے ایسی کوئی بھی کارروائی کی ہے اور نہ ہی کوئی چھاپہ مارا ہے۔ این ٹی ایس سروس سندھ ریجن کے ہیڈ کیپٹن (ر) سید مسعودحسین رضوی کا کہنا ہے کہ سندھ میڈیکل یونیورسٹی اور کالجز میں داخلوں کا امتحان سندھ کے پانچ شہروں میں بیک وقت شروع ہوا۔ ٹیسٹ کے دوران کچھ نجی نیوز چینلز نے سوشل میڈیا کے حوالے سے ایک غلط خبر چلائی جس سے یہ تاثر دیا گیا کہ این ٹی ایس کا پیپر آئوٹ ہوا ہے۔ این ٹی ایس اس حوالے سے جلد ہی قانونی چارہ جوئی کرے گا۔
دوسری جانب جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع کے مطابق سندھ بھر کے میڈیکل، ڈینٹل اور فارماسوٹیکل کالجوں میں داخلوں کیلئے این ٹی ایس کے تحت انٹری ٹیسٹ اتوار کے روز لئے گئے ہیں۔ این ٹی ایس کے تحت لیے جانے والے ٹیسٹ میں کامیاب ہونے والے طلبہ گورنمنٹ اور پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں داخلوں کے اہل ہوں گے۔ داخلہ ٹیسٹ کے حوالے سے این ای ڈی یونیورسٹی میں بھی خصوصی انتظامات کئے گئے تھے، تاکہ طلبہ کو کسی بھی قسم کی پریشانی سے بچایا جا سکے۔ دوسری جانب اندرون سندھ میں داخلوں کیلئے ہونے والے انٹری ٹیسٹ میں پرچہ آئوٹ ہونے کی خبر گردش کرتی رہی، تاہم جو پرچہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، اس کی اصل پرچے سے کوئی مماثلت دیکھنے میں نہیں آئی۔ لیکن اس خبر سے طلبہ اور والدین میں کافی بے چینی دیکھنے میں آئی۔ ایک سوال پر پروفیسر طارق رفیع کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ پرچہ، امتحان سے پہلے کسی کو بھی نہ ملے اور ٹیسٹ شفاف طریقے سے ہوں۔ جہاں تک مجھے معلوم ہے کہ آؤٹ ظاہر کیا جانے والا پیپر گزشتہ برس کا ہے، کیونکہ اس کے 28 صفحات تھے۔ جبکہ اس سال 100 سوالات پر مشتمل پیپر کے 18 صفحات ہیں‘‘۔ لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر بیکھا رام دیوراجانی کا کہنا تھا کہ ’’اس سے ہمارا تعلق نہیں کہ پیپر آؤٹ ہوا ہے یا نہیں۔ یہ ٹیسٹ ہم نہیں، این ٹی ایس والے کرا رہے ہیں‘‘۔

Comments (0)
Add Comment