چین میں روبوٹوں سے روبوٹ سازی کرائی جائے گی

احمد نجیب زادے
چین میں آئندہ دو برس کے دوران روبوٹوں سے روبوٹ سازی کرائی جائے گی۔ روبورٹ تیار کرکے مختلف کارساز، موبائل اور دیگر الیکٹرونک کمپنیوں کو فراہم کئے جائیں گے۔ سویڈش ٹیکنالوجی کمپنی ABB نے روبوٹس سے مزدوری کو صنعتی دنیا میں انقلاب قرار دے دیا۔ تاہم اس ٹیکنالوجی سے انسانوں کیلئے خطرہ پیدا ہوگیا۔ سویڈش کمپنی نے چینی حکام کے تعاون سے ایک نئی فیکٹری قائم کی ہے، جہاں اگلے دو برسوں میں نئے روبوٹ مزدور کام کریں گے اور نت نئے روبوٹ مزدور تیار کریں گے، جو موبائل فونز سمیت کاریں اور گھڑیاں تک تیار کرسکتے ہوں گے۔ روسی خبر رساں ادارے اسپوتنک نیوز نے بتایا ہے کہ چینی شہر شنگھائی میں قائم کی گئی یہ نئی روبوٹس فیکٹری انسانوں کی صنعتی دنیا میں ایک ایسا انقلاب برپا کرنے جارہی ہے جس سے انسانوں کی افادیت ختم ہوسکتی ہے۔ اس سلسلہ میں ایک چینی ٹیکنالوجی ایکسپرٹ ہان نے بتایا ہے کہ ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ روبوٹس دنیا میں انسانی مزدوری کو ختم کردیں گے اور ایسی فیکٹریز وجود میں آنے کیلئے تیار ہوجائیں گی، جہاں شب و روز کام ہوگا اور روبوٹس مزدور انسانوں کی طرح نہ تو تھکیں گے اور نا ہی ان کیلئے کھانے پینے یا آرام کی کوئی طلب ہوگی۔ جبکہ ان روبوٹ مزدوروں کو انسانوں کی طرح اجرت کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔ ABB کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اولرچ اسپائی شوفر نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کمپنی کیلئے باعث فخر ہے کہ وہ کٹنگ ایج ٹیکنالوجی کے حوالہ سے ایڈوانس ٹیکنالوجی بنا رہی ہے۔ واضح رہے کہ امریکی پابندیوں کی دھمکیوں کے باوجود سویڈش کمپنی نے شنگھائی میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے اور ایسے خاص روبوٹک مزدوروں کی تیاری کا کام شروع کیا جانے والا ہے، جن کی آٹو موبائلز، سافٹ ویئرز اور الیکٹرونکس کمپنیوں میں ضرورت ہے، کیونکہ ان کی انسانوں کی نسبت خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ تھکتے نہیں ہیں، کھانا طلب نہیں کرتے، واش رومز نہیں جاتے، ان کو کپڑوں کی حاجت ہے نا چھٹیوں کی، بلکہ ان کو اپنے کام کی تنخواہوں سے بھی کوئی لینا دینا نہیں۔ چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین میں روبوٹک انقلاب کی ضرورت صنعت کاروں کیلئے اس لئے اہم ہے کہ انہیں مزدوروں اور ہنر مندوں کی تنخواہیں ہر سال بڑھانا پڑ رہی ہیں۔ اسی لئے صنعت کار چاہتے ہیں کہ انہیں مزدور روبوٹس ملیں تاکہ وہ تھک جانے والے مزدوروں اور انتھک محنت کرنے والی ان مشینوں میں فرق محسوس کرسکیں۔ سویڈش کمپنی اے بی بی ٹیکنالوجی کا ماننا ہے کہ ان کی جانب سے 2017 میں تیار کئے جانے والے ہر تین میں سے ایک روبوٹ کا خریدار چینی مالک تھا اور چینی صنعت کاروں نے ایک سال کی مدت میں ایک لاکھ 38 ہزار روبوٹس خریدے ہیں۔ لیکن اب چینی حکومت نے اے بی بی ٹیکنالوجی کی مدد سے شنگھائی میں اپنا چینی روبوٹک پلانٹ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اپنی ایک الگ رپورٹ میں برطانوی جریدے فنانشیل ایکسپریس نے بتایا ہے کہ 2020 میں شنگھائی میں روبوٹس کمپنی کا آغاز ایک ایسا انقلاب ہوگا جس سے براہ راست نبی نوع انسان کو خطرہ لاحق ہوگا کیونکہ روبوٹس اپنی روبوٹک فیکٹری میں ایسے ننھے اور دیو ہیکل روبوٹس بنانے جا رہے ہیں، جو اگلی نسل کے روبوٹس کی نسل ہوں گے اور گھڑیوں سے لے کر موبائل فونز اور ٹی وی اسکرینز سے لے کر کاریں اور جہاز تک بنا سکیں گے۔ ان کو اس طرح ڈیزائن کیا جائے گا کہ یہ اپنے لئے مختص کی جانے والی اسمبلی لائن میں کام کریں گے اور غلطی کا ایک فیصد بھی امکان نہیں ہوگا۔ انتھک کام کرنے کی صلاحیت رکھنے والے یہ مختلف النوع روبوٹس ابتدائی مرحلہ میں شنگھائی سمیت چین بھر میں اورسویڈش کمپنی کے ورلڈ وائڈ پلانٹس میں اپنی صلاحیتوں کا جوہر دکھائیں گے اور ان کو بتدریج دنیا بھر کے پلانٹس اور فیکٹریز اور کارخانوںمیں کام کیلئے بھیجا جائے گا اور اس قسم کے روبوٹس کی مالیت یا قیمت ان کی کارکردگی یا سائز پر منحصر ہوگی۔ فنانشل ایکسپریس کا کہنا ہے کہ سویڈش کمپنی کے ماہرین نے تصدیق کردی ہے کہ روبوٹس سے روبوٹس بنانے والی یہ انٹرنیشنل ٹیکنالوجی کمپنی چینی تکنیکی حکام کے تعاون سے شنگھائی میں بنا لی گئی ہے اور اس میں 150 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے اور اسمبلی پلانٹس میں ہر برس 500 سے زیادہ روبوٹس ابتدائی تخمینہ کے مطابق تیار کئے جائیں گے اور پہلا روبوٹ مزدور اس ٹیکنالجی کمپنی کے اسمبلی لائن سے 2020 کے اوائل میں تیار ہوکر نکلے گا۔ سویڈش کمپنی کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کو فخر ہے کہ انہوں نے چینی حکام اور انجینئرز کے تعاون سے پہلا پلانٹ شنگھائی میں تیار کرلیا ہے اور اس پر ابھی مزید کام جاری ہے۔ ایک چینی ماہر شیائو چینگ کا کہنا تھا کہ شنگھائی میں اے بی بی روبوٹک کیمپس کام کرنے کیلئے تیار کیا جارہا ہے اور یہاں ہم ابتدائی مرحلہ میں خاص قسم کے مزدور روبوٹ تیار کرنے جارہے ہیں جو دنیا بھر میں کسی بھی کمپنی میں کام کرنے کے اہل ہوں گے۔ آپ ان روبوٹس سے پیکنگ کروا سکتے ہیں، ڈبے تیار کرواسکتے ہیں، کٹنگ سمیت سامان کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاسکتے ہیں۔ جبکہ یہ روبوٹس تمام قسم کا ٹیکنیکل کام یا ویلڈنگ سمیت مشکل اور باریک قسم کا کام بھی کرسکتے ہیں، یہ کپڑوں کی مشینیں چلا سکتے ہیں اور ہر قسم کے اسمبلی پلانٹس کو آپریٹ کرسکتے ہیں۔ پلانٹ کی نگرانی یا محافظ بن سکتے ہیں۔ حساب کتاب کرسکتے ہیں۔ تیار کردہ مزدور روبوٹس ایشیائی مارکیٹس اور کمپنیوں میں ایکسپورٹ کئے جاسکتے ہیں۔ کمپنی نے ایشیائی مارکیٹوں کو اپنے روبوٹ کیلئے ترجیحی مارکیٹوں میں رکھا ہے اس کے بعد امریکا اور یورپی ممالک کو بھی ایسے روبوٹس بھیجیں جائیں گے۔ اے بی بی سویڈش کمپنی نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس کی جانب سے ماحول دوست اور انسانوں کی معیت میں اپنے دو عدد مکینکل/ الیکٹرونکس بازوئوں سے کام کرنے والے 10 ہزار سے زائد ’’یوئو می روبوٹس‘‘ تیار کرکے کمپنیوں میں بھیجے جاچکے ہیں جو مہارت اور دلجمعی سے انسانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment