فرشتوں کی عجیب دنیا

حضرت ابن عیسیٰؒ فرماتے ہیں: تم سے پچھلے لوگوں میں ایک آدمی تھا، جس نے چالیس سال (تک) خشکی میں خدا کی عبادت کی تھی۔ اس نے عرض کیا: اے پروردگار! میرا شوق ہے کہ میں آپ کی عبادت سمندر میں بھی کروں تو وہ ایک قوم کے پاس آیا اور اپنے سوار ہونے کا سوال کیا تو انہوں نے اسے سوار کر لیا اور کشتی ان کو لے کر چل پڑی، جب تک خدا نے چاہا چلتی رہی، پھر ٹھہر گئی، وہاں پانی کی ایک جانب درخت (موجود) تھا، اس نے کہا مجھے اس درخت پر چھوڑ دو، تو انہوں نے اسے اس پر چھوڑ دیا اور کشتی باقیوں کو لیکر چلی گئی۔
پس (ایک مرتبہ) ایک فرشتہ نے ارادہ کیا کہ آسمان کی طرف پرواز کرے تو اس نے وہ کلام پڑھنا چاہا، جسے پڑھ کر وہ پرواز کیا کرتا تھا، لیکن وہ پڑھ نہ سکا تو اس نے سمجھا کہ یہ اس کی کسی کوتاہی کا نتیجہ ہے تو وہ (اس) درخت والے کے پاس آیا اور اسے کہا کہ آپ میرے لئے اپنے رب سے شفاعت کریں تو اس نے نماز پڑھی اور فرشتہ کے لئے دعا کی۔
اس نے حق تعالیٰ سے اس فرشتے کے متعلق (یہ) دعا (بھی) کی کہ اس کی روح یہی فرشتہ قبض کرے، کیوں کہ یہ (میرے حق میں میری دعا کی وجہ سے) ملک الموت سے زیادہ نرمی سے پیش آئے گا، تو وہ اس کے پاس اس وقت آیا، جب اس کو موت آنے والی تھی۔ تو اس (فرشتہ) نے کہا: میں نے اپنے رب سے درخواست کی تھی کہ وہ آپ کے متعلق میری سفارش قبول فرمالیں، جس طرح اس کی سفارش میرے حق میں قبول فرمائی تھی اور وہ یہ کہ میں ہی اس کی روح قبض کروں، آپ جہاں سے چاہیں، وہیں سے (آپ کی) روح کو قبض کروں گا تو اس نے ایک سجدہ کیا اور اس کی آنکھ سے ایک آنسو نکلا اور اس پر موت آگئی۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)
(فائدہ) اس روایت میں بھی ایک فرشتے کی عصمت کے خلاف بات پائی جاتی ہے۔ الحبائک کے محشی علامہ غماری نے اس روایت کو بھی اسرائیلیات میں شامل کیا ہے۔ (جاری ہے)

Comments (0)
Add Comment