افغان الیکشن-نتائج میں تاخیر پر حزب اسلامی اور اتحادیوں کو تشویش

محمد قاسم
اتوار کے روز قندھار میں ووٹنگ کے بعد افغانستان میں انتخابی عمل مکمل ہوگیا۔ اب نتائج کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ تاہم نتائج میں تاخیر پر حزب اسلامی اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نتائج میں تاخیر سے ایسا لگ رہا ہے کہ حزب اسلامی اور اس کے اتحادیوں کی اکثریت کو دوسری پارٹیوں کے ساتھ برابر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حزب اسلامی نے انتباہ کیا کہ اگر نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو پورے ملک میں احتجاج کیا جائے گا۔ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ حزب اسلامی نے تقریباً 300 سے زائد امیدوار کھڑے کئے تھے۔ جبکہ حزب اسلامی کے قبائلی اتحادیوں کو بھی عوام کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔ تاہم نتائج میں تاخیر سے شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔ بائیو میٹرک ہونے کے باوجود 10 دن بعد بھی نتائج نہیں آئے۔ جبکہ بیلٹ باکس کابل لانے والے انتخابی عملے پر خود کش حملے میں ووٹ ضائع ہوگئے ہیں۔ حزب اسلامی کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ حزب اسلامی نے سب سے زیادہ یعنی تین سو امیدوار کھڑے کئے تھے اور ابتدائی نتائج میں انہیں برتری حاصل تھی۔ 80 فیصد گنتی میں حزب اسلامی کو واضح برتری تھی۔ تاہم دوسرے مرحلے میں دوبارہ انتخابات، جنگجوئوں کی جانب سے انتخابی باکس چھیننے اور انتخابی عملے پر حملوں میں ووٹ ضائع ہونے پر حزب اسلامی کو تشویش ہے۔ ذرائع کے بقول قندھار میں الیکشن کے بعد ابتدائی نتائج آجانے چاہئے تھے۔ دوسری جانب افغان الیکشن کمیشن کے اہلکار قیوم صافی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ابھی تک بعض حلقوں سے نتائج نہیں ملے ہیں، نتائج ملنے کے بعد ہی اعلان کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن نے اپنی استطاعت کے مطابق شفاف الیکشن کرائے ہیں۔
ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کے فوری بعد شمالی اتحاد کے اہم رہنمائوں ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اور عطا محمد نور نے ایران کا خفیہ دورہ کیا ہے اور افغان الیکشن کے حوالے سے ایرانی رہنمائوں کو بتایا ہے کہ حزب اسلامی اور اس کے اتحادیوں کو فی الحال الیکشن میں برتری حاصل ہے، لیکن تاخیر کرکے نتائج کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ خفیہ دورے کے بعد دونوں رہنما واپس افغانستان پہنچ گئے ہیں۔ جبکہ افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ ہر صورت میں انتخابی نتائج کو تاخیر سے بچائیں۔ ذرائع کے بقول توقع ہے کہ یکم نومبر سے انتخابی نتائج آنا شروع ہو جائیں گے۔ دستیاب معلومات کے مطابق شمالی اتحاد میں سب سے زیادہ امیدوار جنبش ملی نے کھڑے کئے تھے، جن کی تعداد 42 تھی۔ تاہم پانچ کے علاوہ تمام نشستوں پر جنبش ملی کو مشکلات کا سامنا ہے۔ حزب اسلامی کے ترجمان عزیز حمیدی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وہ مسلسل الیکشن کمیشن کے ساتھ رابطے میں ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ نتائج جلد آجائیں‘‘۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ انتخابی نتائج میں تبدیلی سے افغانستان میں امن و امان کا مسئلہ مزید خراب اور طالبان کے ساتھ امن مذاکرات بھی خطرے میں پڑ جائیں گے۔ افغان عوام کا مینڈیٹ چرانے سے حالات خراب ہو جائیں گے اور جو لوگ جمہوریت کیخلاف بات کرتے ہیں، ان کے موقف کو تقویت ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انتخابات افغان عوام کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
دوسری جانب پیر کے روز افغان افغانستان کے مختلف علاقوں سے بیلٹ باکس کابل لانے والی گاڑیوں پر خود کش حملے میں الیکشن کمیشن کے دو اہلکار جاں بحق اور آٹھ زخمی ہو گئے۔ کابل پولیس کے چیف بصیر مجاہد کے مطابق خودکش حملہ آور کا ہدف بیلٹ باکس لانے والی گاڑیاں تھیں، جو پولیس کانوائے میں الیکشن کمیشن جار ہی تھیں۔ پولیس نے خودکش حملہ آور کو رکنے کا اشارہ کیا تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ تاہم بیلٹ باکس محفوظ ہے اور انہیں الیکشن کمیشن پہنچا دیاگیا ہے۔ تاہم کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ بصیر مجاہد کے بقول افغانستان میں صوبائی شوریٰ کے انتخابات بھی ہوئے ہیں اور اب بھی کئی علاقوں سے بیلٹ باکس مرکزی الیکشن آفس لانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم افغان حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اہلکاروں کی موجودگی میں ان بیلٹ باکس کو افغان الیکشن کمیشن منتقل کرنے کیلئے ہیلی کاپٹر استعمال کئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ افغان الیکشن کمیشن 10 نومبر تک تمام نتائج جاری کرنے کا پابند ہے۔ تصدیق شدہ نتائج کے بعد نومبر کے تیسرے ہفتے میں منتخب ارکان پارلیمان حلف اٹھائیں گے۔ اس کے بعد نئے وزراء کی تقرریوں کا بھی امکان ہے، جس میں حزب اسلامی کے کئی ارکان بھی شامل ہوں گے۔ حزب اسلامی کو تقریباً 26 سال بعد افغان حکومت میں شامل کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق قوی امکان ہے کہ سرحدی امور اور امور داخلہ کی وزارت حزب اسلامی کو مل جائے گی۔ تاہم حزب اسلامی کوشش ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے پارلیمان کے ذریعے لائحہ عمل طے کیا جائے اور امریکی انخلا کیلئے بھی پارلیمان سے ہی منصوبہ پیش کیا جائے ۔

Comments (0)
Add Comment