لندن اور دبئی میں مقیم متحدہ رہنما فعال ہونے لگے

امت رپورٹ
کراچی میں قبل از وقت بلدیاتی انتخابات کے امکان پر متحدہ کے لندن اور دبئی میں موجود رہنما فعال ہونے لگے۔ دوسری جانب ٹکڑوں میں بٹی ایم کیو ایم پاکستان کو جوڑنے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ کیونکہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ موجودہ صورت حال میں تحریک انصاف بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے معاشی حب میں اپنا میئر لاسکتی ہے۔ اسی لئے متحدہ پاکستان کے بہادر آباد اور پی آئی بی گروپوں کے غیر فعال رہنماؤں نے بھی سیاسی سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔ جبکہ عام انتخابات کے بعد ضمنی انتخابات میں بھی ناکامی کے بعد پاک سرزمین پارٹی کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے جس کی وجہ سے اس کے زیر سایہ آنے والے مطلوب رہنما اور دہشت گرد روپوشی اختیار کرنے لگے کہ اس بات کا خدشہ بڑھ گیا ہے کہ سیکورٹی ادارے اب مطلوب دہشت گردوں سے کسی قسم کی رعایت نہیں برتیں گے۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف نے کراچی میں ایم کیو ایم کے زیر اثر علاقوں سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتنے کے بعد بلدیاتی حکومت پر بھی نظریں گاڑ دی ہیں۔ پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے کراچی سے اپنے منتخب اراکین اسمبلی اور ذمہ داروں کو ہدایت کر دی ہے کہ بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں کرلی جائیں۔ ذرائع کے مطابق بعض اطلاعات ایسی ہیں کہ تحریک انصاف شہری انتظامیہ کی خراب کارکردگی کو جواز بنا کر کراچی میں بلدیاتی انتخابات وقت سے پہلے کرانے کی کوشش کر سکتی ہے۔ اس ساری صورت حال سے متحدہ پاکستان کے سینئر رہنما بھی بخوبی واقف ہو چکے ہیں۔ جس کے بعد کوشش کی جا رہی ہے کہ پارٹی کی تشکیلِ نو کی جائے اور بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے شہر میں اپنے پاؤں مضبوط کئے جائیں۔ اس سلسلے میں لندن میں موجود متحدہ کے بعض رہنما پاکستان میں موجود رہنماؤں سے رابطے کر رہے ہیں۔ جبکہ دبئی میں موجود سابق گورنر سندھ عشرت العباد بھی سرگرم ہو چکے ہیں اور انہوں نے پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس ایڈووکیٹ سے ملاقات کی ہے، جبکہ ان کے رابطے لندن اور کراچی میں موجود متحدہ کے دونوں دھڑوں کے رہنماؤں سے بھی جاری ہیں۔
ادھر فاروق ستار نے چند روز قبل ایم کیو ایم نظریاتی دھڑا بنایا اور 22 رکنی سپریم کمیٹی کا اعلان کر دیا ہے۔ جبکہ بہادر آباد گروپ نے انہیں پارٹی کی ذمہ داری سے ہٹا دیا ہے اور اب فاروق ستار کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا۔ اسی طرح متحدہ پاکستان کے ناراض رہنما شاہد پاشا اور کامران ٹیسوری بھی الگ پارٹی بنانے کا ارادہ ظاہر کر رہے ہیں۔ دوسری جانب بہادر آباد گروپ میں عامر خان کے کنٹرول کے خلاف اب وفاق میں تحریک انصاف کے ساتھ شامل ہونے والے رہنما بھی الگ نظر آتے ہیں۔
ادھر شہریوں میں شدید غصہ پایا جاتا ہے کہ میئر کراچی وسیم اختر اور ان کی ٹیم کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہے۔ جبکہ پاک سر زمین پارٹی سے جو توقعات تھیں، وہ بھی پوری نہیں ہوئیں۔ پی ایس پی کے ساتھ مطلوب رہنما اور دہشت گرد شامل ہوتے رہے۔ سانحہ بلدیہ ٹائون، سانحہ 12 مئی، سانحہ طاہر پلازہ، سانحہ چکرا گوٹھ، سانحہ عاشورہ، سانحہ سندھ محبت ریلی سمیت دیگر بڑے سانحات اور واقعات میں مطلوب متحدہ رہنما اور دہشت گرد پاک سرزمین پارٹی کے سائے میں آتے رہے کہ مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ وہ ان دہشت گردوں کو معافی دلانے کی کوشش کریں گے۔ اس دوران متحدہ کئے روپوش دہشت گردوں کے علاوہ منظر عام پر آنے والوں کی سپورٹ کی گئی اور مصطفیٰ کمال کہتے رہے کہ عام انتخابات میں بھاری اکثریت حاصل کریں گے۔ کراچی سمیت سندھ میں اتنی اکثریت سے جیتیں گے کہ سندھ کا وزیراعلیٰ ان کا ہوگا۔ لیکن الیکشن میں رزلٹ صفر آیا۔ اسی طرح ضمنی انتخابات میں بھی کراچی کے عوام نے پی ایس پی کو مسترد کردیا۔ جس کے بعد پاک سرزمین پارٹی کے اندر اندرونی انتشار پھیلنے لگا ہے۔ جبکہ چند روز قبل دبئی میں پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس احمد ایڈووکیٹ نے سابق گورنر سندھ عشرت العباد سے ملاقات کی ہے۔ اس دوران نئی پارٹی بنانے کے عمل پر بات چیت کی گئی۔ تاہم پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی قائدین کا کہنا ہے کہ یہ ایک عام ملاقات تھی۔ لیکن اس ملاقات کے بعد کھل کر معاملہ سامنے آگیا کہ پاک سرزمین پارٹی کے کئی رہنما ادھر ادھر رابطے کررہے ہیں۔ رضا ہارون بیرون ملک مقیم غیر فعال رہنماؤں سے رابطہ کررہے ہیں۔ جبکہ انیس ایڈووکیٹ اور وسیم آفتاب سمیت دیگر رہنما بھی اپنے طور پر مختلف رابطوں میں مصروف ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment