الیکٹرک کاروں نے برطانوی حکومت کی آمدنی گھٹادی

ایس اے اعظمی
برطانوی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ تیزی سے مقبول ہونے والی الیکٹرک کاروں کے سبب پیٹرول، ڈیزل اور سی این جی کی فروخت میں کمی آرہی ہے، جس کی وجہ سے پیٹرولیم ٹیکس اور فیول ڈیوٹی میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ حکومت برطانیہ کی ہدایت پر اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کیلئے معاشی ماہرین نے سر جوڑ لئے ہیں۔ ماہرین کی سفارش ہے کہ پیٹرول کی مد میں وصول کئے جانے والے ٹیکسوں کی کمی کو پورا کرنا بہت ضروری ہے اور اس سلسلے میں الیکٹرک کاروں کے مالکان کیلئے روڈ ٹیکس اور ٹول ٹیکسوں اور پارکنگ فیسوں کی مد میں دو گنا اضافہ کر کے اس ٹیکس کی کٹوتی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ جس تیزی سے برطانوی سڑکوں پر الیکٹرک کاروں میں تعداد بڑھ رہی ہے، اس سے پیٹرولیم مصنوعات میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور برطانوی حکومت کا ٹیکس ریونیو بھی کم ہورہا ہے۔ ادھر امریکی ریاست مسی سپی میں ایک نئے قانون کے نفاذ کے بعد سے الیکٹرک کاریں رکھنے والوں کو پابند کردیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی کمپنی کی کسی بھی مالیت کی الیکٹرک کار خرید سکتے ہیں، لیکن ان کو سالانہ 150 سے 220 ڈالر کا اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا، کیونکہ وہ پیٹرولیم مصنوعات استعمال نہیں کررہے ہیں۔ اس لئے روڈ مینٹی نینس اور ٹیکسوں کی مد میں ان سے الگ ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ ڈیلی ایکسپریس کے مطابق برطانوی حکومت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر الیکٹرک کاروں کی تعداد یونہی بڑھتی چلی گئی تو اگلے پانچ سے دس برس تک برطانوی حکومت کو 28 ارب پائونڈ کے محصولات کا نقصان برداشت کرنا ہوگا جو حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت پر عائد ٹیکسوں کی مد میں وصول ہوتے ہیں۔ برطانوی محکمہ خزانہ کے مطابق 2035ء تک برطانیہ میں روایتی فیول والی گاڑیوں کا استعمال صفر ہوجائے گا۔ واضح رہے کہ اس وقت برطانیہ میں 20 فیصد کاریں پیٹرول، ڈیزل یا گیس کے بجائے الیکٹرک بیٹریز پر چل رہی ہیں۔ ان کے انجنوں کو موبل آئل کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ اسی لئے اب برطانوی سوسائٹی میں بیشتر افراد کی توجہ الیکٹرک گاڑیوں کی جانب مبذول ہوچکی ہے۔ اس ضمن میں آٹو موبائلز کی صنعت سے منسلک ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ الیکٹرک کاروں کی مینٹی نینس صفر ہوتی ہے، اس لئے امید کی جارہی ہے کہ حکومت کی جانب سے ان پر عائد کی جانے والی راہداری ڈیوٹی پر کوئی تنازع کھڑا نہیں ہوگا۔ حکومت برطانیہ کی جانب سے پیٹرول کی قیمت97.95 پنس فی لیٹر مقرر کی گئی ہے، جس پر پیٹرول خریدنے والوں کی کل رقم کا 40 فیصد حصہ حکومت کے خزانے میں ٹیکس کی مدد میں چلا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ ایک بڑی تعدادمیں روزانہ کی بنیاد پر الیکٹرک کاریں سڑکوں پر آرہی ہیں، چنانچہ پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں کمی واقع ہورہی ہے۔ برطانوی وزرا کا کہنا ہے کہ پیٹرول ٹیکس میں کمی کو راہداری ٹیکسوں میں مزید اضافہ کرکے پورا کیا جاسکتا ہے۔ لیکن راہداری ٹیکسوں میں اضافہ صرف الیکٹرک کاروں کیلئے ہی کیا جائے گا۔ برطانوی صحافی مارک کین نے بتایا ہے کہ الیکٹرک کاروں میں اضافے کے نتیجے میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں کمی نے برطانوی حکومت کو سوچنے پرمجبور کردیا ہے کہ وہ نئی سڑکوں کی تعمیر، پرانی سڑکوں کی مرمت اور ٹریفک انجینئرنگ مینٹی نینس کا کام کس طرح کرے گی؟۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ متعلقہ ڈپارٹمنٹ کو ہر سال 4,000 کلومیٹر سے زائد نئی سڑکوں کی تعمیر یا مرمت کا کام انجام دینا پڑتا ہے جس پر لاکھوں پائونڈ خرچ ہوتے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment