رعدؑ کی تسبیح:
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رعد وہ فرشتہ ہے، جو بادل کو تسبیح سے چلاتا ہے، جس طرح اونٹوں کو گا کر ہنکانے والا ہنکاتا ہے۔ (ابن منذر، ابوالشیخ، 771، تفسیر ابن جریر 150/1، درمنثور 50/4 بحوالہ خرائطی وغیرہ)
حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ جب وہ کڑک سنتے تو ’’پاک ہے وہ ذات جس کیلئے تو نے تسبیح پڑھی)‘‘ پڑھتے اور (حضرت ابن عباسؓ نے) فرمایا: رعد (وہ) فرشتہ ہے، جو بارش کو ڈانتا ہے، جس طرح چرواہا اپنی بکریوں کو ڈانٹتا ہے۔ (الادب المفرد امام بخاری، ابن ابی الدنیا)
رعدؑ کی آواز:
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: رعد فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے، جس کا نام (بھی) رعد ہے اور یہ وہی ہے، جس کی تم آواز سنتے ہو اور برق نور کا ایک کوڑا ہے، جس فرشتہ بادل کو تنبیہ کرتا ہے۔ (ابن جریر، ابن مردویہ)
رعد کے کام:
(حدیث) حضرت ابن عمرؓ سے رعد کے متعلق سوال کیا گیا تو آپؓ نے فرمایا: حق تعالیٰ نے اس کو بادل رانی سپرد کی ہے، پس جب رب تعالیٰ ارادہ فرماتے ہیں کہ (کسی) بادل کو کسی شہر کی طرف چلائیں تو اسے حکم فرماتے ہیں اور وہ اسے چلا کر (وہاں) لے جاتا ہے اور جب وہ منتشر ہوتا ہے تو اپنی آواز سے (بھی) تنبیہ کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ (پھر) مل جاتا ہے، جس طرح کہ تم میں سے کوئی ایک اپنی سواریوں کو جمع کرتا ہے۔ (ابوالشیخ)
(حدیث) حضرت جابرؓ سے مروی ہے کہ:
(ترجمہ) آنحضرتؐ سے بادل کے احوال کے متعلق سوال کیا گیا تو آپؐ نے ارشاد فرمایا: ایک فرشتہ بادل کا نگران ہے جو اسے (پست) گھاٹیوں میں بھی لے جاتا ہے اور بلند ٹیلوں سے بھی گزارتا ہے، اس کے ہاتھ میں ایک کوڑا ہے، جب اسے بلند کرتا ہے تو چمک پیدا کرتا ہے اور جب ڈانٹتا ہے تو گرجتا ہے اور جب مارتا ہے تو چیختا ہے۔ (ابن مردویہ، درمنثور 50/4) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭