امت رپورٹ
شہر قائد میں عالمی اسکواش ایونٹ کرانے کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے۔ یوںکراچی کو 13 برس بعد میزبانی کا موقع بالآخر مل ہی گیا۔ جبکہ نومبر سے لیکر جنوری 2019ء تک شہر میں تین بڑے انٹر نیشنل ٹورنامنٹس منعقد کرائے جائیں گے۔ اس ضمن میں عالمی سیکورٹی ٹیم نے پاکستان اسکواش فیڈریشن کو ایونٹ کرانے کیلئے کلیئرنس بھی دیدی ہے۔ ایشیائی کھلاڑی سمیت یورپی اسکواش پلیئرز بھی کراچی میں ایکشن میں دکھائی دیں گے۔ اس حوالے سے خصوصی انٹرویو میں سابق ورلڈ چیمپئین اور پاکستان اسکواش فیڈریشن کے نائب صدر قمر زمان نے کا کہنا ہے کہ ’’کراچی میں 13 سال بعد عالمی اسکواش کے مقابلے نومبر کے تیسرے ہفتے سے بحال ہو جائیں گے۔ جو پاکستانی کھلاڑیوں کیلئے بڑا بریک تھرو ہے۔ پروفیشنل اسکوائش ایسوسی ایشن نے کراچی میں بہتر سیکورٹی صورتحال کے بعد اسکواش کے تین ایونٹس کی میزبانی دی ہے جو مسلسل پاکستان اوپن، ڈی ایچ اے اور چیف آف نیول اسٹاف اسکواش چیمپئن شپ نومبر، دسمبر اور جنوری میں ہوں گے۔ کراچی کھیلوں کے لحاظ سے اچھا شہر ہے۔ اسلام آباد اور لاہور میں عالمی اسکواش کے مقابلے کے کامیاب انعقاد کے بعد انٹرنیشنل سکیورٹی وفد نے کراچی کلیئرنس دی۔ پاکستان میں عالمی مقابلوں کی بحالی کا کریڈٹ پاکستان اسکواش فیڈریشن کے صدر ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان اور فیڈریشن کے دیگر عہدیداران کو جاتا ہے، جو ملک میں اسکواش کے فروغ اور بہتری کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان عالمی مقابلوں سے پاکستان کے کھلاڑیوں کی عالمی رینکنگ میں بہتری آئے گی۔ جبکہ ملک میں نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلئے اسکولز، کالجز اور یونیورسٹی سطح پر اسکواش کورٹس کی ضرورت ہے۔ پروفیشنل اسکواش ایسوسی ایشن نے مجموعی طور پر پاکستان کو 19 بین الاقوامی ایونٹس کی منظوری دی ہے، جن میں سے کئی ایونٹ اسلام آباد میں منعقد ہوچکے ہیں اور لاہور میں پی ایس اے کا ایونٹ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ جبکہ نومبر کے تیسرے ہفتے میںکراچی میں پی ایس اے کا ایونٹ کھیلا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اسکواش کی بہتری کیلئے اسپانسر کو کردار ادا کرنا چاہئے۔ کیونکہ اتنے بڑے ایونٹس کیلئے اسپانسرز کا ہونا بہت ضروری ہے۔ قمر زمان نے کہا کہ پشاور اسکواش کا گڑھ رہا ہے۔ کیونکہ 7 نامور سابق کھلاڑیوں نے عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا ہے، جن میں ہاشم خان، اعظم خان، روشن خان، محبوب اللہ سینئر، قمر زمان، جہانگیر خان اور جان شیر خان شامل ہیں۔ پشاور میں اب تک پی ایس اے کے مقابلے بحال نہیں ہوئے۔ فیڈریشن نے پشاور میں عالمی مقابلے بحال کرانے کیلئے ورلڈ اسکواش فیڈریشن کو تحریری طور پر مراسلہ بھجوایا ہے۔ امید ہے کہ پشاور میں دیگر شہروں کی طرح بین الاقوامی مقابلے بحال ہو جائیں گے۔ نائب صدر نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ایسے کھلاڑی موجود نہیں جو سابق کھلاڑیوں کی کمی کو پورا کرسکیں۔ لیکن امید رکھتے ہیں کہ آئند تین برسوں میں ایسے کھلاڑی سامنے آئیں گے جو سابق نامور کھلاڑیوں کی جگہ لے سکیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان خود ایک اسپورٹس مین رہے ہیں۔ ان سے کھیلوں کے حوالے سے اچھی توقعات وابستہ ہیں۔ اسکواش ایک فل ٹائم گیم ہے۔ اس میں کھلاڑیوں کو سخت محنت کی ضرورت ہے۔ ملک میں اسکواش کے فروغ کیلئے نچلی سطح پر جال بچھانا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اسکواش فیڈریشن اور ایئر فورس کی جانب سے ملک میں اسکواش کی بہتری کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ فیڈریشن نے نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلئے سابق کھلاڑیوں جہانگیر خان، جان شیر خان اور قمر زمان کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، جو اکیڈمیاں بنا کر نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں۔ ملک میں اسپانسرز سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پاکستان میں اسکواش کے فروغ کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ واضح رہے کہ پہلا 20 ہزار ڈالر کا ایونٹ ڈی ایچ اے انٹرنیشنل سکوائش چیمپئن شپ 20 سے 24 نومبر تک کراچی میں کھیلی جائے گی۔ دوسرا 50 ہزار ڈالر کا ایونٹ پاکستان اوپن انٹرنیشنل اسکوائش ٹورنامنٹ 28 نومبر سے 2 دسمبر تک، جبکہ چیف آف نیول اسٹاف انٹرنیشنل اسکوائش چیمپئن شپ 6 سے 10 دسمبر تک کراچی میں کھیلی جائے گی۔ ٭
٭٭٭٭٭