امت رپورٹ
اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غریب پشتون خاندان پر ظلم ڈھانے والے اعظم سواتی کیخلاف حکومت نے فوری کارروائی نہیں کی تو باجوڑ جرگہ اعظم سواتی کیلئے سزا تجویز کرے گا۔ ذرائع کے مطابق باجوڑ جرگہ کی جانب سے انہیں قومی مجرم قرار دیا جا سکتا ہے۔ جس کے بعد اعظم سواتی اور ان کی فیملی کو اسلام آباد اور خیبرپختون میں مشکلات درپیش ہوسکتی ہیں۔ اعظم سواتی کے بیٹے کی جانب سے اسلام آباد میں پشتون آبادی کو افغان بستی قرار دینے اور پشتون خواتین کی بے عزتی پر خیبرپختون شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا ہے کہ اعظم خان سواتی کے خلاف تحقیقات کا حکم دیں کیونکہ وہ اراکین اسمبلی کے ووٹ خرید کر سینیٹر منتخب ہوتے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اعظم سواتی نے 2001ء میں مانسہرہ کے ایک مقامی مولوی کو عطیہ کے طور پر ایک ملین ڈالر کا جعلی نوٹ تھما کر کہا تھا کہ اسے نیشنل بینک میں جمع کرا دیا جائے۔ اس سادہ لوح شخص نے وہ نوٹ نیشنل بینک میں جمع کرایا اور رسید بھی لے لی۔ جبکہ اعظم سواتی نے اس جعل سازی کے ذریعے علما کی قربت حاصل کی اور جمعیت علمائے اسلام کی قیادت تک پہنچ گئے۔ پھر سینیٹ کی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ لیکن بعد میں یہ معلوم ہوا کہ ایک ملین ڈالر کا نوٹ ہوتا ہی نہیں، بلکہ ایک ملین ڈالر کا کریڈٹ سرٹیفکیٹ ہوتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اتنی مالیت کے کریڈٹ سرٹیفکیٹ امریکہ کے بل گیٹس، وارن بفٹ، ایمازون کے سربراہ یا فیس بک اور ایپل کے سربراہ جیسے لوگوں کو خصوصی طور پر جاری کئے جاتے ہیں۔ ذرائع کے بقول نیشنل بینک کا عملہ بھی اس کو کریڈٹ سرٹیفکیٹ سمجھ بیٹھا تھا۔ لیکن اس جعل سازی اور غلط بیانی کے باوجود اعظم سواتی جمعیت علمائے اسلام سے ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے دیگر علما کو چندوں اور امداد کے ذریعے رام کرلیا اور جس مولوی کو انہوں نے جعلی نوٹ دیا تھا، اس سے کہا کہ یہ انہوں نے مذاق میں دیا تھا۔ ذرائع کے بقول اعظم سواتی کی جانب سے اب اسلام آباد میں دھونس دھمکیوں سے غریب لوگوں کو دبانے اور اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے غریب مرد و خواتین کو جیل بھجوانے پر خیبرپختون خصوصاً ضلع باجوڑ کے عوام میں شدید غم و غصہ اور اشتعال پایا جاتا ہے۔ اگر حکومت نے اعظم سواتی کو عہدے سے برطرف کرکے ان کیخلاف کارروائی شروع نہ کی تو باجوڑ کا جرگہ اعظم سواتی کیلئے سزا تجویز کرے گا۔ ذرائع کے مطابق مشران حکومتی اقدامات کا انتظار کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر کے خلاف جلد ہی کارروائی نہیں کی گئی تو پھر اسی طرح جرگے کا انعقاد کیا جائے گا، جس طرح مقتول نقیب اللہ محسود کیلئے محسود قبائل نے جرگہ کیا تھا۔ لیکن چونکہ رائو انوار کا تعلق کراچی سے ہے اور وہاں پختونوں کی رسائی انتہائی مشکل ہے، تاہم اعظم سواتی اور ان کے خاندان کا تعلق نہ صرف خیبرپختون سے ہے بلکہ ان کا یہاں آنا جانا بھی ہے۔ جبکہ پختون لاہور سے لیکر خیبر تک نہ صرف آباد ہیں۔ بلکہ لاہور، راولپنڈی اور اسلام آباد میں باجوڑ کے قبائلی جرابیں اور کوٹ سمیت سردیوں کے ملبوسات اور کاسمیٹکس کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ ذرائع کے مطابق اگر باجوڑ جرگہ نے سز ا کا فیصلہ کرلیا تو اعظم سواتی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ اعظم سواتی اور ان کے اہلخانہ کیلئے اسلام آباد اور خیبرپختون میں آزادانہ گھومنا پھرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ ذرائع کے بقول عوامی غم و غصہ کو دیکھتے ہوئے تحریک انصاف باجوڑ کے ایم این ایز نے بھی اعظم سواتی کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم بعض قبائلی سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور اس حوالے سے بھاری رقوم کی پیشکش بھی کی جارہی ہے۔ کیونکہ ایک بار اگر جرگہ نے یہ فیصلہ کر دیا کہ اعظم سواتی قومی مجرم ہیں، تو نہ صرف اعظم سواتی کا جینا محال ہو جائے گا بلکہ باجوڑ میں پولیو اور خسرے کی مہم کو بھی شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جبکہ امن و امان کا مسئلہ پیدا ہونے سے سیکورٹی اداروں کو بھی مسائل پیدا ہونگے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک وفاقی وزیر نے افغانستان سے متصل باجوڑ جیسے حساس علاقے میں امن و امان کو دائو پر لگا دیا ہے۔ جبکہ غریب پشتون فیملی کو ہراساں کرنے اور جیل بھجوانے والے اعظم سواتی کے بیٹے عثمان سواتی اور دیگر روپوش ہو گئے ہیں۔ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ اعظم سواتی اور ان کے کارندوں نے اسلام آباد کی خیمہ بستی میں رہائش پذیر باجوڑ کے لوگوں کو افغانی قرار دے کر نہ صرف پشتونوں کی توہین کی ہے، بلکہ پشتونوں کو مشتعل کر دیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان تحفظ موومنٹ کے حامی سوشل میڈیا صارفین نے اعظم سواتی کے کیس کو بنیاد بنا کر بڑے پیمانے پر نوجوانوں کو مشتعل کرنا شروع کر دیا ہے، جو خطرناک امر ہے۔ اس لئے فوری طور پر اس مسئلے کو حل کرنے اور پی ٹی ایم کو اس سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کیلئے اعظم سواتی کی وزارت سے برطرفی ضروری ہے۔
٭٭٭٭٭