ملعونہ کی رہائی-جمعہ کو تمام جماعتیں ملک گیر احتجاج کریں گی

محمد زبیر خان
ملعونہ آسیہ کی رہائی کیخلاف ملک بھر میں عاشقان رسول کے احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کے دوران مرکزی شاہراہیں بند کردی گئیں۔ احتجاج کے باعث کئی مقامات پر ٹرین سروس اور موٹر وے بند رہی۔ ملک بھر میں نظام زندگی معطل ہوگیا۔ تحریک لبیک کی جانب سے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جبکہ جمعہ کے روز تمام مذہبی جماعتوں نے احتجاج کی کال دیدی ہے۔
عالمی مجلس ختم نبوت کے امیر مولانا اللہ وسایا نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کے روز ملک بھر میں احتجاج اور ہڑتالیں ہوئی ہیں۔ ملعونہ آسیہ کی رہائی کیخلاف ملک گیر احتجاج جاری رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ’’عالمی مجلس ختم نبوت کی جانب سے جمعہ کے روز یوم احتجاج کی کال دی گئی ہے، جس میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ ہم ملعونہ آسیہ مسیح کی رہائی کا فیصلہ قبول کرنے کو تیار نہیں، یہ فیصلہ نہیں ڈکٹیشن تھی۔ مطالبات پورے ہونے تک احتجاجی مظاہرے اور دھرنے جاری رہیں گے‘‘۔
قاری محمد سالم نے ’’امت‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آسیہ بی بی نے عدالت میں تسلیم کیا ہے کہ اس سے گستاخی سرزد ہوئی ہے۔ کوئی گواہی تبدیل نہیں ہوئی۔ ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ میں جرم ثابت ہوا تھا۔ قاری محمد سالم کے وکیل غلام مصطفی چوہدری ایڈووکیٹ نے ’’امت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں تمام قانونی تقاضے پورے ہوئے تھے، جہاں پر آسیہ مسیح نے اپنا جرم قبول کیا تھا، جبکہ گواہوں کے بیانات بھی قلم بند ہوئے تھے، جس میں ثابت ہوا تھا کہ توہین کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس فیصلے کے خلاف وہ نظرثانی کی اپیل دائر کریں گے۔ جس کیلئے وہ اور ان کی ٹیم پورا فیصلہ پڑھے گی۔ اس کے بعد نظر ثانی کی اپیل دائر کی جائے گی۔
تحریک لبیک اور عالمی مجلس ختم نبوت سمیت دیگر مذہبی سیاسی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام ’’ف‘‘، جماعت اسلامی، جمعیت اہل حدیث، جماعت الدعوۃ اور دیگر جماعتوں و تنظیموں کی جانب سے جمعہ کے روز یوم احتجاج کی کال دی گئی ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق علامہ خادم حسین رضوی اپنے اعلان کے مطابق بدھ کے روز ٹھیک صبح آٹھ بجے لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئے تھے۔ پھر جب انہیں آسیہ کی رہائی کی اطلاع ملی تو انہوں نے اعلان کیا کہ ہمارا احتجاج شروع ہوچکا ہے اور اب یہ ختم ہونے والا نہیں ہے۔ اس کے بعد تحریک لبیک کی جانب سے پورے ملک میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا آغاز ہوگیا تھا۔ لاہور میں مظاہرین نے موٹروے پر احتجاج کرتے ہوئے بابوصابو، فیض پور، شیخوپورہ اور کالا شاہ کاکو انٹرچینچ بند کردیا۔ جبکہ اوکاڑہ، رینالہ خورد، پتوکی، مانگا منڈی، موہلنوال اور پکا میل کے مقامات پر بھی ہائی ویز کو بند کردیا گیا۔ لاہور میں شدید احتجاج کے باعث موبائل فون سروسز بند کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
اسلام آباد میں مظاہرین نے ٹرالر کو روک کر روڈ بلاک کردیا۔ ملعونہ آسیہ کی رہائی کے حوالے سے عدالتی فیصلہ آنے کے بعد مذہبی جماعتوں کے کارکنان اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم فیض آباد پر جمع ہونا شروع ہوگئے اور مظاہرین نے وہاں روڈ بلاک کر دیا۔ اسلام آباد میں آبپارہ کے علاقے کو بھی بند کرا دیا گیا۔ اہلسنت والجماعت کے کارکنوں نے بھی آبپارہ کے علاقے میں احتجاج شروع کردیا اور حکومت مخالف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے شیخوپورہ اور قصور شہر میں احتجاج کرتے ہوئے مختلف علاقوں کو بند کرادیا۔ ملتان، راولپنڈی اور ساہیوال سمیت پنجاب کے تمام چھوٹے، بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ اسی طرح خیبر پختوں کے شہروں پشاور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، مردان، کوھاٹ اور دیگر میں بھی احتجاج ہوا اور سڑکیں بلاک کردی گئیں۔ سرگودھا میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے۔ مقامی علمائے کرام نے شہر بھر میں ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے 12 بلاک چوک میں احتجاجی مظاہرہ شروع کردیا اور دکانیں بند کرا دیں۔ جبکہ شہر میں حالات خراب ہونے پر اسکولوں میں چھٹی کردی گئی۔ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں بھی سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور کاروباری مراکز بند کرا دیئے۔ مظفر آباد، میرپور، نکیال اور آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
ادھر موٹروے اینڈ ہائی ویز پولیس کے مطابق لاہور اسلام آباد موٹر وے ایم ٹو کیلئے اسلام آباد کا مین ٹول پلازہ ٹریفک کیلئے بند ہے۔ جبکہ بلکسار انٹرچینج سمیت شیخوپورہ اور کالا شاہ کاکو انٹرچینج بھی ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا ہے۔ موٹر وے اینڈ ہائی ویز پولیس نے شہریوں کو موٹروے اور ہائی ویز پر غیرضروری سفر سے اجتناب برتنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
مذہبی جماعتوں کے کارکنان کے احتجاج کی وجہ سے ٹرین سروس بھی متاثر ہوئی۔ کئی ٹرینوں کو مختلف اسٹیشنوں پر روک لیا گیا۔ ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ سیکورٹی کی عمومی صورتحال اور مختلف مقامات پر احتجاج و دھرنوں کی وجہ سے ریلوے کے دو ڈویژنز لاہور اور راولپنڈی میں ٹرینوں کو مختلف اسٹیشنوں پر روک لیا گیا۔ ریلوے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق صورتحال بہتر ہوتے ہی تمام ٹرینوں کو منزل مقصود کی جانب روانہ کردیا جائے گا۔ کوئٹہ سے آنے والی کوئٹہ ایکسپریس کو کوٹ لکھپت اور کراچی سے آنے والی تیز گام کو رائے ونڈ پر روک لیا گیا۔ جبکہ گرین لائن کو کوٹ رادھا کشن سے آگے نہیں جانے دیا گیا۔ راولپنڈی سے آنے والی جعفر ایکسپریس کو سرائے عالمگیر، ریل کار کو لالہ موسیٰ اور کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس کو کھاریاں کے اسٹیشنوں پر روک لیا گیا۔ راولپنڈی سے کراچی جانے والی تیز گام اور سیالکوٹ سے کراچی جانے والی علامہ اقبال ایکسپریس کو لاہور کے اسٹیشن پر روک لیا گیا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment