علمائے کرام نے عدالتی فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا

مرزا عبدالقدوس
تحریک لبیک پاکستان اور ملک بھر کے مذہبی قائدین نے ملعونہ آسیہ کی بریت کے فیصلے کو اسلامی احکامات کے منافی قرار دیا ہے۔ عدالتی فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان قائدین و علمائے کرام نے احتجاج ختم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ علمائے کرام کا کہنا ہے کہ ملعونہ کی بریت کا فیصلہ بیرونی دبائو پر اور امریکہ و یورپی یونین کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا۔ وفاقی حکومت فوری طور پر آسیہ مسیح کی سولہ ایم پی او کے تحت نظر بندی کے احکامات جاری کرے، تاکہ اسے بیرون ملک جانے سے روکا جا سکے۔ اس کی رہائی یا بیرون ملک فرار کی صورت میں بھرپور تحریک چلائی جائے گی، اور اس کے نتائج خطرناک اور بھیانک ہوں گے، جس کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔ واضح رہے کہ ملعونہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے کے خلاف گزشتہ روز (بدھ کو) ملک کے تمام شہروں اور اہم شاہراہوں پر عاشقان رسول نے احتجاج کیا، جو تادم تحریر جاری تھا۔ فیض آباد میں بھی احتجاجی دھرنا دیا گیا ہے، جس میں غازی ممتاز قادری شہید کے والد ملک بشیر اعوان شریک ہیں۔
تحریک لبیک کے سرپرست اعلیٰ پیر محمد افضل قادری نے ملعونہ آسیہ کی رہائی کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کے بعد کوئی بھی ذی شعور مسلمان جو نبی کریمؐ کی ذات اور ارشادات پر یقین رکھتا ہو، آرام سے گھر نہیں بیٹھ سکتا۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے پیر محمد افضل قادری نے کہا کہ ’’ہمیں پہلے سے کچھ اندازہ ہو رہا تھا کہ بیرونی آقائوں کو خوش کرنے کے لیے ملعونہ کی بریت کا فیصلہ آسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور میں پنجاب اسمبلی کے سامنے ہم فیصلہ آنے سے پہلے ہی صبح ساڑھے آٹھ بجے پہنچ چکے تھے۔ اگر اس کی اپیل مسترد کر دی جاتی تو ہم نے سجدہ شکر ادا کر کے واپس روانہ ہو جانا تھا۔ لیکن اب ہم واپس نہیں جائیں گے‘‘۔ قبل ازیں چیئرنگ کراس لاہور میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے پیر محمد افضل قادری نے کہا کہ ممتاز قادری نے جو کچھ کیا وہ بالکل ٹھیک تھا۔
تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی سیکریٹری نشر و اشاعت پیر محد اعجاز اشرفی نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’پورا ملک عاشقان مصطفیٰ نے جام کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اسی طرح بیرونی قوتوں کے دبائو پر کیا گیا، جس طرح کہ ممتاز قادری کو بیرونی دبائو پر پھانسی دی گئی تھی‘‘۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمارا یہ فیصلہ تو اٹل ہے کہ گھروں کو واپس نہیں جائیں گے۔ لیکن آئندہ کی حکمت عملی مرکزی شوریٰ رات کو اپنے اجلاس میں طے کرے گی، جس کا اعلان کر دیا جائے گا‘‘۔
تحریک لبیک کے دوسرے دھڑے کے سربراہ ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے داتا دربار کے سامنے دھرنا دے رکھا ہے۔ جبکہ ان کے تنظیمی کارکنوں اور ان سے وابستہ ہزاروں افراد نے بھی ملک کے مختلف مقامات پر دھرنے دے رکھے ہیں۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اشرف آصف جلالی نے کہا کہ ’’ہماری غیرت ایمانی کو للکارا گیا ہے اور ہم اس للکار پر لبیک یا رسول اللہؐ کہتے ہوئے میدان میں آگئے ہیں۔ ہمارا خون، ہمارا جسم، ہماری اولادیں، ہمارا سب کچھ ناموس رسالت پر قربان ہو گا، لیکن ہم ناموس رسالت پر حرف نہیں آنے دیں گے۔ یہ ملک امریکہ کی کالونی نہیں، بلکہ عاشقان رسول کی بستی اور ان کا ملک ہے۔ آسیہ ملعونہ کی سزا موت ہے اور ہم اس سزا پر عمل کروا کر دم لیں گے۔ ہم اس گستاخ کو سزا دلانے کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کے عزم کے ساتھ باہر نکلے ہیں‘‘۔
متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کے کنوینر عبداللطیف خالد چیمہ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملعونہ کی بریت کا فیصلہ امت مسلمہ کے بنیادی عقائد پر حملہ اور ان کے اجتماعی جذبات کے شدید منافی ہے۔ عالمی استعمار کے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے انصاف کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ اس سے ملک میں لاقانونیت جنم لے گی۔ نظریہ پاکستان کی بھی نفی ہو رہی ہے۔ یقیناً اس فیصلے میں حکومت کے اثرانداز ہونے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بیرونی این جی او مافیا جس کا حکومت میں اہم کردار ہے، اس نے اس میں کردار ادا کیا ہے‘‘۔
ڈیفنس آف پاکستان کے چیئرمین حافظ احتشام احمد نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے فیصلے کو آئین و قانون، خاص طور پر قرآن و سنت کے منافی قرار دیا اور کہا کہ اب گستاخوں کے بارے میں فیصلے عدالتوں میں نہیں بلکہ چوکوں، چوراہوں، سڑکوں اور بازاروں میں ہوں گے۔ جیسا کہ سلمان تاثیر کے معاملے میں ہوا تھا۔ حالیہ فیصلے سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ غازی ممتاز قادری شہید کا اقدام بالکل درست تھا۔ قوم اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرے گی اور نہ اس فیصلے کے بعد ملعونہ کے بارے میں شرعی احکامات تبدیل ہوں گے‘‘۔ حافظ احتشام احمد نے مزید کہا کہ ’’اگر ہم ناموس رسالت کا تحفظ نہ کر سکے یا اس کے گستاخوں کو سزا نہ دلا سکے تو ہماری جان، مال، عزت و آبرو کسی کام کی نہیں اور نہ ہمیں اس کا کوئی فائدہ ہو گا۔ نتائج سے قطع نظر ملعونہ کو اس کے انجام تک پہنچانا ہر مسلمان کا فریضہ ہے۔ ہم آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملعونہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کریں گے۔ اس سے پہلے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اسے رہا نہ کرے، بلکہ سولہ ایم پی او کے تحت اسے نظربند کیا جائے اور اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل کی جائے۔ ورنہ حالات ابتر ہو جائیں گے‘‘۔
ممتاز قادری شہید کے والد ملک محمد بشیر اعوان ملعونہ آسیہ کو بری قرار دینے کے عدالتی فیصلے پر سخت دل گرفتہ ہیں۔ کل جب عاشقان رسول نے فیض آباد کے مقام پر دھرنا دیا تو ملک محمد بشیر اعوان بھی وہاں پہنچ گئے اور عین اس جگہ پر دیئے گئے دھرنے میں شامل ہوئے، جہاں ناموس رسالت قانون میں ترمیم کے خلاف تحریک لبیک نے دھرنا دیا تھا اور علامہ خادم حسین رضوی کا کنٹینر کھڑا تھا۔ تحریک لبیک کی مقامی قیادت کے علاوہ شباب اسلامی پاکستان کے امیر علامہ محمد حنیف قریشی، سنی تحریک اور دیگر جماعتوں کے قائدین بھی فوری طور پر وہاں پہنچنے والوں میں شامل تھے۔ اس دھرنے کے دوران ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ملک بشیر اعوان انتہائی رنجیدہ اور افسردہ نظر آئے اور ایک موقع پر ان کی آنکھوں سے آنسو بھی چھلک پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ’’عمران خان کی حکومت نے سابقہ حکمرانوں سے سبق نہیں سیکھا۔ نواز شریف کے دور حکومت میں غازی ممتاز قادری شہید کو پھانسی دی گئی۔ اس کا نتیجہ اب وہ عدالتوں میں اپنے خاندان سمیت پیش ہو کر بھگت رہے ہیں۔ لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ اس نے بعض افراد کے دلوں پر قفل (تالے) ڈال دیئے ہیں، اس لیے وہ ماضی قریب کے واقعات سے بھی سبق نہیں لیتے۔ آج ایک بار پھر مجھے اپنے بیٹے غازی ممتاز حسین قادری پر فخر اور پیار آرہا ہے کہ اس نے جو کچھ کیا بالکل ٹھیک کیا۔ ’بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق… عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی‘‘۔ ملک محمد بشیر اعوان نے کہا مزید کہ یہ فیصلہ انصاف کا ہی نہیں شریعت اسلامی کا بھی قتل ہے۔ یہ چند روزہ دنیا ہے، اس نے ختم بھی ہونا ہے اور محشر کا میدان بھی لگنا ہے۔ وہاں ان کا کوئی سرپرست موجود نہیں ہو گا۔ ہم یہ فیصلہ برداشت نہیں کریں گے اور اس فیصلے کے خلاف تحریک کی قیادت اور علمائے کرام جو بھی فیصلہ کریں، میں اور غازی شہید کا خاندان اس میں ان کے ساتھ ہوں گا‘‘۔
دھرنے میں شریک شباب اسلامی پاکستان کے امیر علامہ محمد حنیف قریشی نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے واقعتاً اس سرزمین پر اسلام اور اسلامی تعلیمات و عقائد خطرے میں پڑتے نظر آرہے ہیں۔ کیونکہ اس فیصلے میں نبی کریمؐ کے گستاخوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ علامہ حنیف قریشی نے کہا کہ ’’غازی ممتاز قادری کی شہادت اور سزائے موت تمام عاشقان رسول اور فدائیان مصطفیؐ کے لیے بڑا صدمہ تھا۔ لیکن اس ملعونہ کی بریت بھی اب اس سے کم صدمہ نہیں ہے۔ اس فیصلے سے گستاخوں کے حوصلے بڑھیں گے، جس کے نتیجے میں ملک میں لاقانونیت بھی بڑھے گی۔ مسلمانوں کے جذبات مشتعل ہیں۔ ہم سڑکوں پر ہیں۔ اور جب تک ملعونہ کو سزائے موت نہیں دی جاتی، ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔ اس سلسلے میں ہم بزرگ علمائے کرام اور قیادت کے فیصلے کے منتظر ہیں‘‘۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment