چندے میں سے انعام مقرر کرنا
سوال: اگر ناظم مدرسہ اپنے یہاں کسی سفیر کو تنخواہ کے ساتھ ہر دس ہزار روپے پر دو ہزار روپے انعام بھی متعین کرتا ہے تو یہ صورت مسئلے کے اعتبار سے جائز ہے یا ناجائز؟ دلائل کے ساتھ وضاحت فرمائیں۔
جواب: اگر سفیر کی تنخواہ مقرر ہے اور وہ چندے کی پوری رقم لاکر مدرسہ کے حوالے کردیتا ہے اور مدرسہ اپنی صواب دید کے مطابق یا طے شدہ ضابطے کے مطابق اس کی حسن کارکردگی کی بنا پر کچھ فیصدی کمیشن (انعام) اپنے امدادی فنڈ سے دیتا ہے تو ایک قول پر اس کی گنجائش ہے، لیکن دس ہزار پر دو ہزار روپے یعنی بیس فیصد انعام رکھنا جب کہ تنخواہ اس کے علاوہ ہے، یہ مقدار زیادہ ہے، بہتر یہ ہے کہ حسن کارکردگی کی بنا پر اس کی تنخواہ میں معقول اضافہ کر دیا جائے۔ (فتویٰ :787-736/M=7/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
ڈاکٹر کا میڈیسن کمپنی سے کمیشن لینا
سوال: میرا دوا کا کاروبار ہے۔ ہمیں مال بیچنے کیلئے ڈاکٹر کو کمیشن دینا ہوتا ہے، تب وہ ہماری دوائیں لکھتا ہے اور ہماری دوا بکتی ہے، کیونکہ مریض اس دوا کو خریدنے کیلئے مجبور ہوتا ہے۔ اگر میں ڈاکٹر کو کمیشن نہ دوں تو وہ میری دوائی نہیں لکھے گا اور میری دوا نہیں بکے گی اور وہ ڈاکٹر کسی اور سے کمیشن لے کر دوسری کمپنی کی دوائی لکھے گا، جیسے کہ کمپنی کوئی ایک دوا کی قیمت سو روپیہ رکھتی ہے اور ڈاکٹر کو بیس روپیہ کمیشن دیتی ہے اور کمپنی بی یو ایس آئی دوا کی قیمت دو سو بیس روپیہ رکھتی ہے اور داکٹر کو چالیس روپیہ کمیشن دیتی ہے۔ ڈاکٹر کمیشن کیلئے مہنگی دوا لکھتا ہے اور بیچارے مریض اس دوا کو خریدنے کیلئے مجبور ہوتے ہیں۔
(1) کیا ڈاکٹر کیلئے ایسے کمیشن کا پیسہ حلال ہے؟ کیونکہ اس میں مریض وہی دوا خریدنے کیلئے مجبور ہوتا ہے۔ (2) کیا میرا یسہ کمیشن دینا جائز ہے؟
جواب: آج کل ڈاکٹروں کی طرف سے مختلف بہانوں سے کمیشن لینے کا رواج ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے علاج گراں سے گراں تر ہوتا جا رہا ہے اور عوام سخت پریشانی میں ہیں، جب کہ مریض کے مفید تر اور مناسب دوا تجویرز کرنا ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے، بلاوجہ اور بے ضرورت مہنگی دوا لکھنا جائز نہیں، بہرحال صورت مسئولہ میں اگر آپ مجبوراً ڈاکٹر کو کمیشن دیتے ہیں تو آپ کے حق میں تو دینے کی گنجائش ہے، مگر ڈاکٹر کے لیے کمیشن لینا جائز نہیں۔ باقی اگر ڈاکٹر کا مطالبہ نہ ہو اور وہ پوری دیانت وامانت سے مفید ومناسب دوا مریض کے لیے لکھے اور آپ اس کو بطور انعام کے کچھ دیدیں تو صورت جواز کی ہے۔ (فتویٰ: 876-777/H=7/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
تصویروالی اشیا بیچنا
سوال: گڑیا، اسپرے (پرفیوم)، باڈی اسپرے وغیرہ بیچنا کیسا ہے؟ میری دکان ہے، اس میں میں مختلف طرح کی اشیاء فروخت کرتا ہوں، مثلاً اسپرے، باڈی اسپرے، بچوں کا کپڑا، جس پر اکثر کارٹون چھپے ہوئے ہوتے ہیں۔
یہ چیزیں شرعی لحاظ سے فروخت کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ کاسمیٹکس (زیبائشی اشیائ) میں زیادہ تر چیزیں جیسے شیمپو، بلیچ کریم اور فیس واش وغیرہ پر لڑکیوں کی تصویریں ہوتی ہیں، تو میں کالا مارکر کے ذریعے تصویر کے نیم برہنہ حصے کو چھپاتا ہوں، تو کیا ایسی چیزیں فروخت کرنا درست ہے؟
جواب: ایسی چیزوں کا بیچنا جن پر تصویریں بنی ہوئی ہوتی ہے، درست ہے۔ البتہ بعینہ تصویر کا مجسمہ جیسا کہ پلاسٹک کے کتے بلی بنے ہوئے ہوتے ہیں، ان کا بیچنا درست نہیں ہے۔ (فتویٰ :813-654/B=8/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)