حصہ اول
ضیاء الرحمٰن چترالی
آج کی نشست میں بھارتی فلم انڈسٹری کی ایک نامور اداکارہ کے قبول اسلام کی داستان نذرِ قارئین ہے۔ دنیا کی اس سب سے بڑی فلم نگری کا حصہ بننے کو پاکستانی شوبز کے وابستگان اپنا خواب سمجھتے ہیں۔ مگر نورِ ایمان سے منور ہونے کے بعد مونیکا (رحیمہ) نے اسے الوداع کہہ دیا ہے۔ ستر سے زائد فلموں میں اداکاری کرنے کے بعد اس اس خوش قسمت خاتون پر قدرت مہربان ہوئی اور اس نے گلیمر کے جوہڑ اور گندگی کو خیر باد کہہ کر باحجاب زندگی گزارنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
قبول اسلام کے بعد اسے دوبارہ فلموں میں کام کرنے کیلئے پچاس کروڑ بھارتی روپے کی آفر ہوئی، مگر ایمان جب دل میں رچ بس جائے تو ہفت اقلیم کی دولت کو بھی انسان پایۂ حقارت سے بہ آسانی ٹھکرا دیتا ہے۔ چنانچہ اس نو مسلمہ نے بھی بالی ووڈ کے کرتا دھرتائوں کو ڈوٹوک الفاظ میں ترنت جواب دیا کہ اب اربوں روپے بھی مل جائیں، میں کسی فلم میں کام نہیں کروں گی۔
پانچ بڑے فلمی ایوارڈ حاصل کرنے والی تامل ناڈو اور تیلگو فلموں کی مقبول ہیروئن مونیکا نے جون 2014ء میں عیسائی مذہب کو ترک کر کے دین حق کی آغوش میں پناہ حاصل کی تھی۔ جس کے ایک برس بعد انہوں نے ایک مسلم نوجوان سے شادی کرلی۔ مونیکا کا شمار حالیہ برسوں میں اسلام قبول کرنے والی معروف شخصیات میں ہوتا ہے۔ ان سے پہلے نامور بھارتی موسیقار اللہ رکھا رحمان (اے آر رحمان) اور یووان شنکر راجا بھی نور اسلام سے منور ہو چکے ہیں۔ 29 سالہ مونیکا نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا رحیمہ رکھا ہے۔ تامل فلم اذھاگی اورسلانتھی سے شہرت پانے والی مونیکا عرف ریکھا میروتھی راج نے 70 سے زائد ہندی، ملائلم، تیلگو اور کنادا فلموں میں ہیروئن اور چائلڈ اسٹار کا کردار ادا کیا۔
مونیکا (رحیمہ) کا کہنا ہے کہ وہ قبول اسلام کے بعد اب فلم نگری کو خیر باد کہہ چکی ہیں اور آئندہ کبھی اداکاری نہیں کریں گی۔ انہوں نے بھارتی شہر چنائے میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے قبول اسلام کا اعلان کیا۔ اس موقع پر وہ برقع پہن کر آئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے دائرئہ اسلام میں آنے کی وجہ پیسہ یا پیارو محبت یا کوئی لالچ نہیں ہے، بلکہ اسلامی اصول و تعلیمات ہیں، جنہوں نے مجھے اسلام کی طرف مائل کیا، میں نے اسلام کے متعلق 2010ء سے پڑھنا شروع کیا اور میں پہلے دیگر لوگوں کی طرح یہی سمجھتی تھی کہ اسلام انتہا پسندی کا مذہب ہے، لیکن قرآن کریم سمیت متعدد اسلامی کتابوں کا مطالعہ کے بعد معلوم ہوا کہ اسلام تو سراسر امن و آشتی اور سلامتی کا مذہب ہے۔ اسلامی طرز حیات کے رہنما اصولوں نے میری سوچ کا دھارا یکسر تبدیل کر دیا۔ اس لئے اب میں اسلام کے سایہ عاطفت کو چھوڑ کر کہیں نہیں جائوں گی۔
رحیمہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ میں نے 2010ء ہی میں اسلام قبول کر لیا تھا، ان چار برسوں میں نمازیں بھی پڑھتی رہی اور رمضان المبارک کے روزے بھی رکھتی رہی۔ ان اعمال سے میرے دل میں اسلام کی محبت میں مزید اضافہ ہوگیا۔ لیکن میرے اس فیصلے کو میری ماں اور دوسرے رشتہ داروں کی منظوری ملنے کا انتظار تھا، اس لئے پریس کانفرنس کرکے اسلام قبول کرنے کا اعلان کرنے میں چار برس لگے۔ اس پریس کانفرنس میں رحیمہ کی والدہ اور دیگر رشتہ دار بھی موجود تھے، جو ان کے قبول اسلام سے خوش دکھائی دے رہے تھے۔ (جاری ہے)