کراچی کے ہزاروں شہریوں نے نماز جمعہ دھرنوں میں ادا کی

کراچی کے ہزاروں شہریوں نے گزشتہ روز جمعہ کی نماز دھرنوں میں ادا کی۔ احتجاج کے تیسرے روز دھرنوں کے شرکا کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملعونہ آسیہ کی سزائے موت بحال ہونے تک وہ گھروں کو واپس نہیں جائیں گے۔ دوسری جانب دینی جماعتوں کی جانب سے پریس کلب سمیت شہر کے درجنوں مقامات پر اور جماز جمعہ کے بعد مساجد کے باہر مظاہرے بھی کئے گئے۔ جبکہ علمائے کرام کی اپیل پر تاجروں نے کاروبار بند رکھا۔ ادھر داخلی و خارجی راستوں کی بندش سے شہر میں غذائی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ ٹرینوں کا شیڈول متاثر ہونے سے اندرون ملک جانے والے مسافر بھی پھنس کر رہ گئے ہیں۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز سے شہر میں تجارتی و معاشی اور سماجی سرگرمیاں ماند پڑی ہیں۔ گزشتہ روز (جمعہ کو) تحریک لبیک پاکستان اور دیگر دینی جماعتوں کی جان سے کی گئی اپیل پر کراچی میں بھرپور اور پُر امن ہڑتال کی گئی۔ ادھر داخلی و خارجی راستوں اور بعض اہم شاہراہوں کی بندش کے سبب سپلائی چین بری طرح متاثر ہوئی ہے، جس کے باعث گوشت، انڈے، سبزی، دودھ، فیول، دوائیں، پھل اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قلت کا خدشہ ہوگیا ہے۔ قومی شاہراہ بند ہونے سے کراچی کا رابطہ دوسرے شہروں سے کٹ چکا ہے۔ جبکہ ٹرینوں کا شیڈول بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ شہر کے 3 مقامات وائرلیس گیٹ، کالونی گیٹ اور ملیر سٹی پھاٹک کے قریب مظاہرین کی جانب سے ٹرینوں کو روکا جا رہا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہو جاتے، دھرنے جاری رہیں گے۔ یاد رہے کہ جمعرات کو دھرنا منتظمین اور حکومتی ٹیم کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں ناکامی کے بعد تحریک لبیک پاکستان کے مرکزی قائدین نے کراچی میں دھرنے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ جبکہ دیگر دینی جماعتوں نے بھی جمعۃ المبارک کو ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ نماز جمعہ کے بعد چار بجے سہ پہر تک شہر میں مختلف دینی جماعتوں کی جانب سے دھرنوں کے مقامات سے الگ ہٹ کر ملیر مندر اسٹاپ، ملیر مرغی خانہ، لانڈھی، دائود چورنگی، لسبیلہ چوک، منگھو پیر، گرومندر، کالا پل، لیاری، میراں ناکہ اور صدر ایمپریس مارکیٹ سمیت دیگر جگہوں پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ شہر کی تقریباً تمام مساجد میں نماز جمعہ کے بعد آسیہ ملعونہ کی رہائی کے خلاف احتجاج کیا گیا اور ملعونہ کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ جبکہ پریس کلب پر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر آسیہ ملعونہ کی سزائے موت بحال کرنے کے مطالبات درج تھے۔ جمعہ کو کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ بھی مکمل بند رہی۔ جبکہ رکشہ، ٹیکسی والے من مانے کرائے وصول کرتے رہے۔
دوسری جانب پولیس نے تحریک لبیک کراچی کے امیر اور سرپرست اعلیٰ کے گھروں پر چھاپے مارے تاہم انہیں حراست میں لینے میں کامیاب نہ ہوسکی۔ ٹی ایل پی ذرائع کے مطابق تحریک لبیک کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی جمعہ کی نماز کیلئے گئے ہوئے تھے کہ اس دوران گلستان جوہر پولیس کی جانب سے ان کے گھر چھاپہ مارا گیا۔ اس حوالے سے علامہ رضی حسینی نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’یہ سب ہمیں ڈرانے کیلئے پولیس کا طریقہ واردات ہے، جس سے ہم خائف نہیں۔‘‘ اسی طرح ٹی ایل پی کراچی کے سرپرست اعلی علامہ سید زمان شاہ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔ اس سلسلے میں ٹی ایل پی کراچی کے ترجمان محمد علی قادری کا کہنا تھا کہ ’’انتظامیہ ہمیں ڈرانے کیلئے اس طرح کے کام کررہی ہے۔ لیکن ہمارے قدم کسی بھی طور ڈگمگانے والے نہیں ہیں۔‘‘
آسیہ ملعونہ کی بریت کے خلاف جمعیت علمائے اسلام ضلع ملیر کی جانب سے مین نیشنل ہائی وے ملیر کورٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا، جس سے شیخ الحدیث مولانا عبید اللہ احرار، مولانا احسان اللہ ٹکروی، مولانا قاضی منیب الرحمان، مولانا اکرم شاہ شیرازی، پیر احسان اللہ، مولانا طارق شامزئی، مولانا کلیم اللہ شاکر، مولانا اسماعیل مہمند، مفتی موسٰی خان، مولانا امجد حسین ثانی، محمد قاسم شامزئی، مولانا احسن راجہ، مفتی زبیر مروت اور دیگر علمائے کرام نے خطاب کیا۔ جبکہ لی مارکیٹ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ینگ علما کونسل کے چئیرمین مفتی نسیم ثاقب کا کہنا کہ ملعونہ آسیہ کو بچانے کے چکر میں ایک گورنر (سلمان تاثیر) موت کے منہ میں چلا گیا تھا۔ اسی ملعونہ کے خلاف غازی ممتاز قادری شہیدؒ نے پھانسی کا پھندا قبول کیا۔ اب اسی ملعونہ کو رہا کرنا اسلامی قانون اور 295 سی کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے جو کسی طور بھی قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اس حوالے سے ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے تحریک لبیک سندھ کے رہنما یحییٰ قادری کا کہنا تھا کہ جب تک امیر تحرک علامہ خادم حسین رضوی کی جانب سے کوئی ہدایت نہیں آتی، شہر بھر میں دھرنے جاری رہیں گے۔ بعض علاقوں میں شر پسندی کی اطلاعات آرہی ہیں، تاہم بدامنی پھیلانے والوں کا تحریک لبیک سے کوئی تعلق نہیں ہے، حکومتی ادارے شر پسندوں سے نمٹیں۔ نمائش پر دھرنے میں آنے والے محمد عمیر، مولانا رفیق اور زبیر کا کہنا تھا کہ ناموس شان رسالت کی خاطر وہ خون کا آخری قطرہ تک بہانے کیلئے پر عزم ہیں۔ آسیہ ملعونہ کی پھانسی کے فیصلے کی بحالی تک وہ سڑکوں پر احتجاج میں بیٹھے رہیں گے۔ نمائش چورنگی ہی پر موجود زاہد حسین کا کہنا تھا کہ ’’میں لیاقت آباد سے یہاں آیا ہوں۔ ہم لوگ جو مشن لے کر آئے ہیں وہ حق پر مبنی ہے۔‘‘ محمد انیس کا کہنا تھا کہ ’’میں کلفٹن سے یہاں آیا ہوں اور قائدین کے حکم پر یہیں بیٹھنا ہے اور صدائے احتجاج جاری رکھنی ہے۔ ٹی ایل پی نے ایمانی غیرت کا مظاہرہ کیا ہے جس کی وجہ سے ان کے ساتھ ہوں۔‘‘ رنچھوڑ لائن سے آئے عثمان بابا کا کہنا تھا کہ ’’ملعونہ کی پھانسی کی سزا بحال ہونے تک ہم سڑکوں پر موجود رہیں گے۔‘‘ گرومندر کے رہائشی سعید کا کہنا تھا کہ ’’میرے کولہے کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے مگر پھر بھی یہاں آیا ہوں کہ عشاق رسول میں میرا نام بھی شامل ہو۔‘‘ عبدالحمید کا کہنا تھا کہ ’’لائنز ایریا سے آیا ہوں۔ ہمارے یہاں آنے کا مقصد ناموس شان رسالت پر پہرا دینا ہے‘‘۔

Comments (0)
Add Comment