ملعونہ کے معاملے پر بھارتی میڈیا نےپاکستان کیخلاف محاذ کھول لیا

بھارتی میڈیا نے ملعونہ آسیہ کیس پر کھل کر پاکستان کی مخالفت شروع کر دی ہے اور پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کر دینے کی حکمت عملی اختیار کرنے کے حق میں مضامین اور تجزیے شائع کئے جا رہے ہیں۔ میڈیا پنڈتوں نے وزیر اعظم مودی کو ’’قیمتی مشورہ‘‘ دیا ہے کہ وہ امریکی اور برطانوی حکومتوں سے بازی لے جائیں اور آسیہ مسیح کو بھارت میں پناہ دینے کا اعلان کریں۔ بھارتی جریدے ’’ڈیلی او‘‘ نے آسیہ مسیح کی رہائی اور پاکستانی مسلمانوں کے احتجاج پر ایک رپورٹ میں نریندر مودی کو مشورہ دیا ہے کہ یہ پاکستانی عوام، حکومت اور افواج کو دست و گریباں کرنے کا بہترین موقع ہے۔ بھارتی حکومت کو چاہئے کہ سفارتی چینلز کا استعمال کرے اور تمام مغربی ممالک پر بازی لے جاتے ہوئے آسیہ مسیح کو بھارت میں پناہ دینے کا اعلان کرکے اس کو پاکستان سے بحفاظت بھارت منتقل کرائے۔ کیونکہ آسیہ پاکستان ہی میں رہی تو اس کو اسلام پسند قتل کر دیں گے۔ ادھر خلیج ٹائمز کے مطابق جمعہ کو پاکستانی ٹی وی نمائندوں سے گفتگو میں آسیہ مسیح کے بھائی جیمز مسیح کا کہنا تھا کہ ان کی بہن آسیہ کو رہائی مل گئی ہے۔ تاہم اس کو نامعلوم مقام پر سیکورٹی وجوہات کی بنا پر رکھا گیا ہے اور وہ ملک چھوڑنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کیلئے مناسب موقع کا انتظار کر رہی ہے۔ اسٹرٹیجک بھارتی تجزیہ نگار، سوشانت سرین نے اپنے تجزیے میں آسیہ بی بی کی رہائی کو پاکستانی عدلیہ کے بجائے سیاسی فیصلہ قرار دیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ فیصلہ عالمی رائے کے تحت کیا گیا، تاکہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکالا جاسکے اور اس کو بیل آئوٹ پیکیج مل سکے۔ دوسری جانب بھارتی تجزیہ نگار، بنر جی کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے وزیر اقلیتی امور شہباز بھٹی کے قتل سے پہلے امریکن سی آئی اے نے پاکستانی سیکرٹ سروس کو ان کے ممکنہ قتل کے خدشات سے آگاہ کر دیا تھا اور ان کو بلٹ پروف جیکٹ اور کار فراہم کرنے کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن بوجوہ شہباز بھٹی کو یہ چیزیں فراہم نہیں کی گئیں، جس کے بعد ان کو ایک کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا۔ اب آسیہ بی بی کا کیس بھی اسی نہج پر آن پہنچا ہے، جس کو مذہبی عناصر کسی بھی قیمت پر ہلاک کرنا چاہتے ہیں۔ بنر جی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی کو چاہئے کہ وہ پہل کریں اور آسیہ کی رہائی کیلئے بین الاقوامی فورم کو استعمال کریں۔ ایک اور بھارتی جریدے، ون انڈیا نے اپنی رپورٹ میں آسیہ بی بی کے حوالے سے زہر افشانی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان نے بلوچستان ریجن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے چھپانے کیلئے آسیہ کیس کو استعمال کرتے ہوئے اقوام عالم کو بے وقوف بنادیا ہے۔ بھارتی جریدے کرونیکل نے اپنی پروپیگنڈا رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کو حالیہ ایام میں معاشی مسائل درپیش ہیں، اسی لئے حکومت، عدلیہ اور افواج نے آسیہ کیس کو اُجاگر کیا ہے تاکہ 12 ارب ڈالرز کا پیکیج لے سکیں اور پاکستانی معیشت کی ڈوبتی نائو کو دوبارہ تیرایا جاسکے۔ ایک رپورٹ میں ’’ویب انڈیا‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ نہ صرف آسیہ بی بی اور اس کا خاندان پاکستان سے نکل جائے گا بلکہ اس کا سپریم کورٹ میں مقدمہ لڑنے والا وکیل سیف الملوک بھی ملک سے باہر جانے کیلئے پر تول رہا ہے۔ اس نے غیر ملکی نیوز ایجنسیوں سے حالیہ انٹرویوز میں اپنی جان کو لاحق خطرات کا بھی اظہار کیا ہے۔ سیف الملوک ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ حکومت نے ان کو دو کمانڈوز حفاظت کیلئے دیئے ہیں، لیکن پھر بھی انہیں اپنی جان کا خطرہ ہے اور وہ پاکستان چھوڑ دیں گے۔ بھارتی جریدے، ڈیلی او نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستانی عدلیہ کی جانب سے آسیہ بی بی کے حق میں ایک تاریخی فیصلہ آیا ہے، جس کے بعد اب یہ سوال اُبھرا ہے کہ کیا واقعی آسیہ بی بی کو رہا کردیا جائے گا؟ آسیہ کی بریت کے فیصلے کے بعد سے ملک بھر میں احتجاج ہو رہا ہے اور مذہبی تنظیموں کے لاکھوں کارکنان نے سڑکیں، موٹر وے اور تمام راستے مسدود کردیئے ہیں اور کارکنوں کو کہا گیا ہے کہ وہ ہر قربانی دینے کیلئے تیار رہیں۔ بھارتی جریدے، ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک قرار دیا گیا ہے اور اس کی نمائندہ خصوصی، اشیلا ورما نے پاکستان کیخلاف زہر اگلتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی نرسریاں ہیں جہاں چوزوں کی طرح دہشت گرد پالے اور بھارت اور افغانستان میں جہاد کیلئے بھیجے جاتے ہیں۔ اشیلا ورما کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسیہ بی بی کی حفاظت کا واحد طریقہ کار یہی ہے کہ اس کو بیرون ملک بھیجا جائے۔ کیونکہ پاکستان میں اس کو کتنی ہی سیکورٹی دے دی جائے وہ سلمان تاثیر کی طرح قتل کردی جائے گی۔ بھارتی صحافی کے مطابق آسیہ بی بی کو اسپین، کینیڈا، فرانس اور اٹلی کی جانب سے پناہ کی پیشکشیں کی جاچکی ہیں، لیکن ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ آسیہ کو کس ملک میں بھیجا جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment