تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان شدید سردی کے باوجود فیض آباد انٹر چینج پر دھرنے میں ڈٹے ہوئے ہیں۔ دھرنے میں شریک کارکنوں کی اکثریت کا تعلق راولپنڈی اور اسلام آباد سے ہے۔ احتجاج کے باعث میٹرو سروس تین روز سے بند ہے۔ گزشتہ روز مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوگئے تھے، جس کی وجہ سے اسلام آباد میں ٹریفک کا نظام تباہ ہوگیا تھا۔ جمعہ کے روز ملک بھر میں شدید احتجاج ہوا۔ ملعونہ آسیہ کی بریت کے فیصلے کیخلاف عاشقان رسول نے بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا۔
راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم فیض آباد پر دھرنے کو تین روز ہوچکے ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان شدید سردی میں کھلے آسمان تلے بیٹھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین نے راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والی مرکزی شاہراہ کو بند کر رکھا ہے، جس سے راولپنڈی، اسلام آباد میں ٹریفک کا نظام تباہ ہوگیا ہے۔ دھرنے میں ہر وقت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود رہتی ہے۔ دھرنے کے شرکا کے کھانے پینے کا انتظام تحریک لبیک کی مقامی تنظیموں کے علاوہ مخیر حضرات بھی کر رہے ہیں۔ جبکہ سیکورٹی کا بھی مربوط اور منظم نظام ترتیب دیا گیا ہے۔ سیکورٹی پر مامور کارکنوں کو خصوصی کارڈ فراہم کئے گئے ہیں اور یہ کارکن شفٹوں میں ڈیوٹیاں دیتے ہیں۔ دھرنے کے سبب جہاں راولپنڈی اور اسلام آباد میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے، وہیں میٹرو سروس بھی تین دن سے بند ہے۔ جمعہ کے روز مظاہرین کی بڑی تعداد ریڈ زون میں داخل ہوگئی تھی، جس کی وجہ سے جناح ایونیو بھی بند ہوگیا تھا۔ تاہم شام کو دوبارہ کھل گیا۔ واضح رہے کہ ملک میں سیکورٹی کی خراب صورتحال کے سبب جمعہ کو مسلسل تیسرے روز بھی تعلیمی ادارے بند رہے۔ جبکہ دفاتر میں بھی حاضری معمول سے کم رہی۔
موٹر وے پولیس کی ویب سائٹ کے مطابق M1 موٹر وے پشاور سے اسلام آباد،M2 اسلام آباد سے لاہور،M3 راولپنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد، M4 فیصل آباد سے گوجرہ ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہے۔ جبکہ M2 ہرن مینار سے سیال موڑ اور M1 اسلام آباد سے پشاور کے راستے پر ٹریفک کی روانی جاری ہے۔ دوسری جانب ہائی وے پر گجرخان کے مقام پر راولپنڈی کی جانب ٹریفک کو متبادل راستہ فراہم کیا گیا ہے اور بجانب لاہور ٹریفک بحال ہے۔ اسی طرح کامونکی سے راولپنڈی جانے والا ٹریفک بحال جبکہ لاہور جانے والا ٹریفک بند ہے۔ ہائی وے پر مزید جن مقامات پر ٹریفک بلاک ہے، ان میں ٹیکسلا، سوہاوہ، دینہ، سرائے عالمگیر، گجرات، چن دا قلعہ، مریدکے، نتھے خالصہ، کلمہ چوک، پکا میل، چونگ، مولن وال، لوہاراں والا کھو اور سندر کے مقامات شامل ہیں۔ اسی طرح ملتان کی جانب جانے اور آنے والی ٹریفک کو جمبر میں جمبر موڑ اور بھٹی چوک جبکہ رینالہ خورد میں جاوید نگر، اختر آباد اور دیپالپور انٹر چینج کے مقامات پر متبادل راستہ فراہم کیا گیا ہے۔ جبکہ دوران سفرکسی بھی قسم کی مدد اور رہنمائی کیلئے موٹر وے پولیس کی ہیلپ لائن 130 پر رابطہ قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق فیض آباد انٹر چینج کے علاوہ تمام سڑکیں کھلی ہیں۔ کسی دشواری کی صورت میں عوام کو 1915 پر رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ادھر خیبرپختون کے دارالحکومت پشاور میں جماعت اسلامی کی جانب سے قصہ خوانی بازار میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں جماعت اسلامی کے مقامی رہنما شریک تھے۔ جبکہ پشاور کے رنگ روڈ پر جمیل چوک کے نزدیک تحریک لبیک پاکستان کا دھرنا بھی جاری ہے۔ علاوہ ازیں جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے صوبے بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کئے گئے۔ جبکہ دیگر مذہبی جماعتوں نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف پشاور سمیت صوبے مختلف علاقوں میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج کیا اور شاہراہ قراقرم پر بھی ٹریفک معطل رہی۔
دوسری جانب مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے ملک کے جید علما اور مفتیان کرام سمیت اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ نے بھی ملعونہ آسیہ کی بریت کے فیصلے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے پوری امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ کیونکہ یہ فیصلہ ان کے عقائد پر حملہ ہے۔ اس لئے فوری طور پر ملعونہ آسیہ کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کی جائے اور عدالت اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ علمائے کرام کے بقول ناموس رسالت کا مسئلہ مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے، جس پر ہر مسلمان جان و مال قربان کرنے پر ہر وقت تیار ہوتا ہے۔ فیصلہ کرنے والوں اور ملک میں امن و امان بحال کرنے کے ذمہ داران کو بھی ان تمام امور کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔ خدانخواستہ ایسا نہ ہو کہ حکومت اور اس کے اداروں کی کوئی غلطی کسی بڑے سانحے کا سبب بن جائے۔
اتحاد تنظیمات مدارس کے صدر و چیئرمین رویت ہلال کیمٹی مفتی محمد منیب الرحمان نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے اہل ایمان کے دل دکھی ہیں اور وہ اس فیصلے کو اپنے عقائد پر حملہ تصور کرتے ہوئے سراپا احتجاج ہیں۔ پاکستانی مسلمانوں کی غالب اکثریت عشق رسول کریمؐ سے سرشار ہے اور نبی کریمؐ کی ناموس کے مجرموں کو معافی دینے کا تصور بھی نہیں کرسکتی۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ’’اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف موقف کی حمایت کی ہے اور پرامن احتجاج میں ہم شریک ہیں۔ پرامن احتجاج ہمارا قانونی اور آئینی حق ہے۔ پوری قوم، خصوصاً تاجر برادری، وکلا اور تمام طبقات نے جس طرح احتجاج میں شرکت کی ہے وہ ان کے سچے مسلمان ہونے کی دلیل ہے اور پرامن احتجاج پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔‘‘ مفتی محمد منیب الرحمان نے کہا کہ وزیراعظم نے جس جارحانہ لب و لہجہ میں گزشتہ روز تقریر کی، وہ نامناسب تھا۔ حکومت اور اس کے ادارے احتجاج کرنے والوں پر تشدد سے گریز کریں۔ ایسا نہ ہو کہ ان کی کوئی غلطی کسی بڑے واقعے کا سبب بن جائے اور حالات قابو سے باہر ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی حساس مسئلہ ہے، جس کا حل مسلمانوں کے جذبات اور شریعت اسلامی کے قوانین کو سامنے رکھ کر مذاکرات کے ذریعے نکالا جاسکتا ہے۔ اگر حکمران بھارتی وزیر اعظم مودی سے مذاکرات کیلئے بے چین ہیں اور اسے خط لکھ کر دعوت بھی دے چکے ہیں، تو اپنے لوگوں سے جو کوئی سیاسی مراعات یا مفادات کیلئے احتجاج نہیں کررہے، بلکہ مسلمانوںکے بنیادی عقیدے کے تحفظ کیلئے احتجاج کررہے ہیں، ان سے مذاکرات میں کیا رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور کسی بھی بیرونی اشارے اور آشیرباد کو نظرانداز کرکے اس کے پرامن اور دیرپا حل پر توجہ دے۔
رابطہ المدارس پاکستان کے صدر اور ممتاز عالم دین مولانا عبدالمالک نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ جہاں ایک طرف ہمارے لئے ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے، تو دوسری جانب اس فیصلے سے موجود وفاقی حکومت کے ذہن اور سوچ کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے لگے لپٹے لفظوں میں جس طرح اس فیصلے کی حمایت کی اور اس پر عمل درآمد کر کے عاشقان مصطفی کو دھمکی دی، یہ ان کی اصل سوچ اور ان کو دیئے گئے استعماری ایجنڈے کا ایک اہم نکتہ ہے۔ ملک بھر میں اور اسلامی دنیا میں کسی نے اس فیصلے کو قبول نہیںکیا۔ لیکن برطانوی پارلیمنٹ میں اس کی ستائش ہوئی اور حکومت برطانیہ نے ملعونہ آسیہ کے شوہر اور بیٹی کے بعد اب اُسے بھی سیاسی پناہ کی پیشکش کی ہے۔ اس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ فیصلہ کس کو خوش کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔ مولانا عبدالمالک نے کہا کہ وہ ملک بھر میں پرامن احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔ جب کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوگی تو وہ یقیناً احتجاج ہی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نظرثانی کی اپیل میں رکاوٹ نہ ڈالے اور ملعونہ کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
مفتی اعظم پاکستان و صدر جامعہ دارالعلوم کراچی مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی نے کہا ہے کہ ناموس رسالت کا مسئلہ ہر مسلمان کا بنیادی عقیدہ ہے، جس کے تحفظ کے لئے وہ ہر قربانی کیلئے تیار ہے۔ پرامن احتجاج کا حق تمام مسلمانوں کو ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ملک میں جو احتجاج کی لہر اٹھی ہے اور صورت حال پیدا ہوگئی ہے، اس کا تقاضہ ہے کہ حکومت پاکستان اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ نظرثانی کی اپیل عدالت میں دائر ہوچکی ہے، حکومت اس کیس میں اپنی غیر جانبداری کا واضح اعلان کرتے ہوئے آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالے، تاکہ نظرثانی اپیل کا فیصلہ ہونے سے پہلے وہ کسی دوسرے ملک نہ جاسکے۔ مفتی اعظم پاکستان نے لوگوں کے احتجاج کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے ان سے اپیل کی ہے کہ وہ ایک دوسرے کی جان، مال اور سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے سے مکمل پرہیز کریں۔