حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں:
جنگ احد کے دن اہل مدینہ کو شکست ہو گئی تو لوگوں نے کہا: نبی کریمؐ شہید ہو گئے ہیں۔ (یہ افواہ سن کر سب نہایت غمگین ہو گئے) اور مدینہ کے اطراف سے رونے والی عورتوں کی آوازیں آنے لگیں۔ چنانچہ ایک انصاری خاتون پردے میں مدینہ سے نکلیں (اور میدان جنگ کی طرف چل پڑیں) ان کے والد، بیٹے، خاوند اور بھائی چاروں اس جنگ میں شہید ہو چکے تھے۔ یہ ان کے پاس سے گزریں۔
راوی کہتے ہیں: مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ ان میں سے پہلے کس کے پاس سے گزریں۔ جب بھی ان میں سے کسی شہید کے پاس سے گزرتیں تو پوچھتیں: یہ کون ہے؟ لوگ بتاتے کہ یہ تمہارے والد ہیں، بھائی ہیں، خاوند ہیں، بیٹے ہیں۔ وہ جواب میں یہی کہتیں کہ رسول اکرمؐ کا کیا ہوا؟ لوگ کہتے: حضور اکرمؐ آگے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ حضور اکرمؐ تک پہنچ گئیں اور حضور اکرمؐ کے کپڑے کے ایک کونے کو پکڑ کر کہا: حضور! میرے ماں باپ آپؐ پر قربان ہوں! جب آپؐ صحیح سالم ہیں تو مجھے اپنے مر جانے والوں کی کوئی پروا نہیں۔
حضرت عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰؒ فرماتے ہیں: ایک دن حضرت ابن رواحہؓ حضور اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضور اکرمؐ منبر پر خطبہ دے رہے تھے، حضرت ابن رواحہؓ نے سنا کہ حضور اکرمؐ فرما رہے ہیں: بیٹھ جائو۔ یہ وہیں مسجد سے باہر اسی جگہ بیٹھ گئے اور خطبہ ختم ہونے تک وہیں بیٹھے رہے، جب حضور اکرمؐ کو یہ پتہ چلا تو آپؐ نے ان سے فرمایا: خدا تعالیٰ اپنی اور اپنے رسولؐ کی اطاعت کا شوق تمہیں اور زیادہ نصیب فرمائے۔