بالی ووڈ سے باحجاب زندگی تک

اسلام کی طرف راغب ہونے سے متعلق رحیمہ کا کہنا تھا کہ میرے والد کے انتقال کے بعد مجھے کئی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا، راشن کی دکان اور بجلی کا بل بھرنے کے لیے اور گھر کے دیگر کئی کام کے لیے مجھے تنہا ہی جانا پڑتا تھا۔ ایک مرد ساتھی کے بغیر کے گھر سے باہر نکلنے میں قباحت محسوس ہوتی تھی۔ اس کی وجہ سے میں نے اس وقت اسلامی لباس یعنی برقع کا استعمال کرنا شروع کیا تھا، جس سے میں اپنے آپ محفوظ محسوس کرتی تھی۔
برقع پہننے کے بعد مجھے اسلام سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی خواہش ہوئی۔ اس لیے میں نے کئی کتابوں کا مطالعہ کیا، جس سے مجھے اسلامی تعلیمات سے متعلق معلومات حاصل ہوئیں اور میں دھیرے دھیرے اسلام کی طرف راغب ہوگئی۔
رحیمہ کا کہنا تھا کہ میں فطری طور پر پہلے ہی سے اسلامی زندگی گزارنے کی قائل تھی۔ مجھے کبھی بھی پیسے کا لالچ نہیں رہا۔ اداکاری کے پیشہ میں رہ کر میں نے صرف ایک مکان خریدا ہے۔ میرے اندر فطری طور پر حیا موجود تھی، پر کشش لباس پہننے اور اداکاروں سے دوستیاں کرنے میں، مجھے عار محسوس ہوتی تھی، جس کا مجھے احساس تھا، اسی لیے میں نے فلموں میں کام کرنے کا ارادہ ترک کرکے باحجاب زندگی گزارنے کا فیصلہ کر لیا۔ شاید میری یہی خصلت میرے رب کو پسند آئی، جس پر اس نے مجھے ایمان کی دولت سے نوازا۔
مونیکا (رحیمہ) نے صرف ڈھائی برس کی عمر سے فلمی دنیا میں قدم رکھا تھا۔ وہ چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر بہت جلد ہی مقبول ہوگئیں اور بعد میں انہوں نے فلموں میں ہیروئن کا رول ادا کرنا شروع کیا تو جلد ہی بھارت بھر میں اس کی شہرت کا ڈنکا بجنے لگا۔ انہوں نے اپنی ذاتی زندگی سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ میرے والد کا نام ماروتی راج اور والدہ کا نام گریس ہے۔ میرے والد ہندو مذہب کے ماننے والے تھے اور ماں عیسائی مذہب سے تعلق رکھتی ہیں۔ والد کا تو انتقال ہوگیا ہے اور والدہ کیلئے میں دعا کر رہی ہوں کہ رب تعالیٰ انہیں نور اسلام سے نوازے۔ انہوں نے میرے قبول اسلام کی حوصلہ افزائی بھی کی اور خود بھی مسلمان ہونے کا وعدہ کیا ہے۔
رحیمہ کا کہنا تھا کہ میں اسلام قبول کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد کوئی فلم سائن نہیں کی۔ حالانکہ ایک فلم ڈائریکٹر نے فلم سائن کرنے کے عوض مجھے پچاس کروڑ روپے کی آفر کی تھی۔ مگر میں نے اسے ٹھکرا دیا۔ اب اگر کوئی اربوں روپے کی بھی فلم میں کام کرنے کیلئے پیشکش کرے تو میں اسے قبول نہیں کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ فلمی دنیا کو چھوڑنا کوئی آسان فیصلہ نہیں ہے۔ بھارت سمیت دنیا بھر کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کا خواب ہے کہ انہیں اسکرین پر آنے اور اداکاری کرنے کا موقع ملے، مگر چونکہ میرا مذہب مجھے اس کی اجازت نہیں دیتا، اس لئے میں نے اس سے کنارہ کشی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ میں رب کائنات سے دعاگو ہوں کہ وہ مجھے استقامت عطا فرمائے۔
رحیمہ نے قبول کے بعد اپنی زندگی اسلام کی خدمت اور دین کی دعوت کیلئے وقف کردی ہے۔ انہوں نے حجاب پہن کر اسلام کے تعارف اور دعوت پر مبنی کئی ویڈیوز بنائی ہیں، جو یوٹیوب پر موجود ہیں۔ جبکہ متعدد اسلامی چینلز بھی ان کے قبول اسلام کی داستان پر ان کا تفصیلی انٹرویوز نشر کر چکے ہیں۔

Comments (0)
Add Comment